تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے بہت کچھ ہو رہا ہے، کوئی ڈرا نہیں سکتا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے حسین نواز کی تصویر لیکس سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت میں صرف تحریری بیان پیش کئے جاتے ہیں، ویڈیو ریکارڈنگ نہیں، آپ کا مؤقف ہے کہ ویڈیو ریکارڈ نگ کو آئندہ غلط استعمال کیا جا سکتا ہے مگر ویڈیو ریکارڈنگ آپ کو نقصان کی بجائے تحفظ دے گی، ویڈیو سے آپ کو نقصان کی کہانی سمجھ نہیں آتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوشش لگتی ہے، تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے بہت کچھ ہو رہا ہے۔ عدالت میں دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیان مؤخر کرنے کی استدعا نہیں کی، ویڈیو ریکارڈنگ کا طریقہ جے آئی ٹی نے خود اختیار کیا، جے آئی ٹی نے ویڈیو ریکارڈنگ کی اجازت نہیں لی۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن بولے ہم کہہ چکے ہیں کہ ویڈیو ریکارڈنگ عدالت میں پیش نہیں کی جا سکتی، جو ہو رہا ہے ہمیں سب پتہ ہے، ہمیں کسی کی پروا نہیں، اس طرح کی دھمکیاں ہمیں راستے سے نہیں ہٹا سکتیں، اس طرح کی مہم ہم پر اثرانداز نہیں ہو سکتی، ہمیں کوئی دھمکا نہیں سکتا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.