جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ آئی بی نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے ، ریاستی ادارون کی غیر جانبداری بھی ہم نے دیکھ لی ہے ، ایسے میں تحقیقات کا کیا بنے گا ۔ جے آئی ٹی کے اعتراضات پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کچھ تو خدا کا خوف کریں ، آئی بی کو استعمال نہ کریں کیا ڈی جی آئی بی کی ملازمت میں توسیع قانون کے مطابق ہوئی ؟ ، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے بڑی مہم چلائی جا رہی ہے ، 8 لوگ مختلف چینلز پر بیٹھے جے آئی ٹی پر حملے کر رہے ہیں ۔ ڈی جی ایف آئی اے کو ایس ای سی پی ریکارڈ ٹمپرنگ کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے عملدرآمد رپورٹ مانگ لی ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ادھر ادھر نہ دیکھے ، اپنا کام جاری رکھے ، انہوں ںے کہا کہ ارکان کو کل آنے کی ضرورت نہیں ، ڈیڈ لائن کے مطابق کام مکمل کرے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اٹارنی جنرل اس کیس میں ہماری معاونت کریں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمارے دائرہ اختیار کو میڈیا یا سیاسی رہنما ریگولیٹ نہیں کرسکتے ، کیا ہم اب تمام کیسز میں لوگوں کے کہنے پر چیزوں کا فیصلہ کریں گے ۔ سپریم کورٹ نے بعد ازاں معاملے پر سماعت کل تک ملتوی کر دی
Leave a Reply