رحمان ملک جے آئی ٹی میں کیا لے کر گئے؟ دنیا نیوز نے کچھ دستاویزات حاصل کر لیں۔ سابق وزیر داخلہ کے اس وقت کے صدر پاکستان کو لکھے گئے دو خطوط کی کاپی دنیا نیوز نے حاصل کر لی۔
پہلا خط وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے بنائے گئے ٹرسٹ کے حوالے سے ہے۔ یہ ٹرسٹ ایک سعودی اور امریکی باشندے کے ذریعہ کھولا گیا۔ خط میں شریف خاندان اور ایک شخص شیخ سعید کی مشترکہ منی لانڈرنگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ دوسرے خط میں شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی تفصیلات اور شواہد پیش کئے گئے ہیں۔
اس سے قبل سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے اور سابق وفاقی وزیر داخلہ، سینیٹر رحمان ملک جوڈیشل کمیشن اکیڈمی پہنچے اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ لوگ کہتے تھے میں پیش نہیں ہوں گا اور وطن واپس نہیں آؤں گا مگر ان کے دعوے غلط ثابت ہوئے، جے آئی ٹی کو تمام ثبوت دوں گا۔
رحمان ملک نے کہا کہ تفتیش اور رپورٹ میں 10 افسروں نے حصہ لیا، میں نے ذاتی طور پر تحقیقات نہیں کیں، تحقیقات سرکاری سطح پر کی گئیں، اس وقت کے صدر کو لکھے گئے خط اور ثبوت لے کر جا رہا ہوں، تحقیقات میں حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق منی لانڈرنگ کی ٹریل موجود ہے، دستاویزات کے بعد مزید شواہد کی ضرورت نہیں رہے گی۔
جے آئی ٹی میں پیشی بھگت کر واپس آنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک بولے، میں یہاں کسی سے بدلہ لینے یا کسی کی حمایت کرنے نہیں آیا، اپنی رپورٹ کے ہر لفظ کی تصدیق کی، جہاں کمی بیشی تھی وہ بھی پوری کر دی، مجھے جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد ہے، دوبارہ بلایا گیا تو بھی پیش ہوں گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جے آئی ٹی کسی کے ساتھ ناانصافی کرے گی، سابق صدر رفیق تارڑ کو لکھے گئے خط پیش کر دیئے، مجھے کہا گیا ہے کہ ہر چیز میڈیا کے ساتھ شیئر نہ کرو۔ رحمان ملک نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں نہایت پروفیشنل لوگ بیٹھے ہیں، ایک تفتیش کار کی حیثیت سے مجھے جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد ہے، اگر آف شور کمپنیز رکھنے والوں میں میرا نام ہو تو استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کسی کو نکالنے آیا ہوں نہ پھنسانے، میری رپورٹ سپریم کورٹ میں موجود ہے۔
Leave a Reply