سانحہ احمد پور شرقیہ: پنجاب بھر میں برن یونٹس کی کمی کا مسئلہ آشکار

پنجاب کے ہسپتالوں میں ایک بھی مکمل برن یونٹ موجود نہیں۔ 4 سے 8 بیڈز کے برن یونٹس قائم کرنے کا اعلان صرف دعویٰ ہی ثابت ہوا۔ فیصل آباد میں 18 بیڈز اور ملتان کے نشتر ہسپتال میں 8 بیڈز کے عارضی برن یونٹس قائم ہیں۔ جناح ہسپتال لاہور کے برن یونٹ میں پندرہ بیڈز صرف پلاسٹک سرجری کو ہی ڈیل کر رہے ہیں۔ لفٹ آپریشنل نہ ہونے کی وجہ سے چار منزلہ برن یونٹ گزشتہ 9 سال سے تاحال فکنشنل نہیں ہو سکا۔ میو ہسپتال میں 11 بیڈز کا برن یونٹ ہی کام کر رہا ہے جبکہ گنگا رام میں 8 بیڈز کا برن یونٹ اعلان کے باوجود قائم ہی نہیں ہو سکا۔ سروسز، جنرل، چلڈرن، گلاب دیوی سمیت دیگر ہسپتالوں میں برن یونٹس موجود ہی نہیں ہیں۔ ہسپتالوں میں جلے ہوئے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈز، اینٹی بائیوٹک ٹب، نہلانے کیلئے جراثیم کش پٹیاں تک میسر نہیں ہیں۔ کلچر سینسٹیو علاج نہ کرنے اور مریضوں کو جنرل سرجری کی وارڈز میں رکھے جانے کی وجہ سے 90 فیصد مریض فوت ہو جاتے ہیں۔ ہسپتالوں میں تقریباً 20 سے 30 فیصد تک جلے ہوئے مریض بھی صحت یاب نہیں ہو پاتے۔ دنیا بھر میں جلے ہوئے مریضوں کو مہنگے انجکشن لگائے جاتے ہیں مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ یہاں جلے ہوئے مریضوں کو معمولی انٹی بائیوٹک ادویات دی جاتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق 80 فیصد جلے ہوئے مریض پر 25 سے 30 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.