پاراچنار میں خودکش دھماکوں اور مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات کے خلاف مسلسل پانچ روز سے ہزاروں لوگوں کا احتجاجی دھرنا جاری ہے ۔ جمعے کے روز ہونے والے خودکش دھماکوں میں 75 افراد شھید 261 افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق شہید پارک پاراچنار ہزاروں لوگ قبائلی عمائدین اور علماء کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں اور جمعے کے روز پاراچنار شہر کے طوری مارکیٹ میں ہونے والے دو خودکش حملوں اور احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات کی مذمت کر رہے ہیں ۔ ان واقعات کے خلاف پانچ روز سے شہر کے تمام کاروباری ادارے بھی بند پڑے ہیں ۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے خطیب جامع مسجد پاراچنار علامہ فدا حسین مظاہری ، سابق سینیٹر علامہ عابد الحسینی ،سید صداقت گل ، علامہ باقر حیدری ، علامہ صفدر علی شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ محب وطن طوری بنگش قبائل کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے وہ ظالمانہ نا انصافی پر مبنی ہے ۔ علامہ فدا مظاہری کا کہنا ہے کہ طوری بنگش قبائل نے صرف اتنا جرم کیا ہے کہ دوسرے قبائل کے برعکس دہشت گردی کا ساتھ دینے کی بجائے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور فورسز کا بھرپور ساتھ دیا ہے اسی وجہ سے انہیں بار بار دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ علامہ عابد الحسینی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف احتجاج کرنے والے پر بار بار ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ سمجھ سے بالاتر ہے ۔ ایک طرف دہشت گردی کے واقعات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے ۔
دوسری طرف مظاہرین پر ایف سی کی فائرنگ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ۔ علاقہ باقر حیدری کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے لوگوں کو پاکستانیوں کی نظر سے بھی نہیں دیکھا جا رہا ہے ۔ ملک کے دیگر علاقوں اور آئل ٹینکر حادثے کے زخمیوں کو دس لاکھ روپے اور جاں بحق افراد کے ورثاء کو 20 لاکھ امداد دی جاتی ہے اور سرکاری ملازمت دی جاتی ہے جبکہ پاراچنار والے متاثرین کو سرکاری ملازمت تو دور کی بات زخمیوں کو ایک لاکھ اور شہدا کے ورثاء کو صرف 3 لاکھ روپے دی جاتی ہے جو کہ افسوسناک ہے اور پانچ روز گذرنے کے باوجود شہدا کے ورثاء اورزخمیوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور نا ہی متاثرین کو کسی قسم کی امداد دی گئی ہے ۔
علامہ سید صفدرعلی شاہ اور سید صداقت گل کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات نہی مانے جاتے ان کا احتجاجی دھرنا جاری رہیگا ۔ احتجاجی مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ پاراچنار شہر میں ریڈ زون ختم کئے جائیں ، دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے کیلئے افغان سرحد اور علاقہ غیر سے ملنے والے راستوں کی کڑی نگرانی کیجائے اور مظاہرین پر فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف ، وزیر داخلہ ، گورنر اور دیگر متعلقہ حکام آکر صورتحال کا خود جائزہ لے اور عوامی تحفظات کو دور کیا جائے ۔
Leave a Reply