رکن قومی اسمبلی جمشید دستی پر کسی بھی قسم کا تشدد نہیں ہوا، رانا ثناء کا دعویٰ، کہتے ہیں جمشید دستی کی تمام میڈیکل رپورٹس بالکل کلیئر ہیں، دستی صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہے ہیں۔ پنجاب حکومت نے معاملے کا جائزہ لینے کیلئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں چھ رکنی بورڈ تشکیل دیا تھا۔ چھ رکنی بورڈ نے رانا ثناء اللہ کو رپورٹ پیش کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی پر کسی بھی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا، جمشید کو وہ تمام سہولتیں جو جیل قوانین کے مطابق تھیں، دی گئی ہیں، جمشید دستی نے پچھلے ماہ دانت اور سینے میں درد کی شکایت کی تھی، ماہرین نے معائنہ کیا اور رپورٹ میں واضح لکھا کہ دانت کا درد بہت پرانا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمشید دستی کو دل کا کوئی مسئلہ نہیں، ان کے تمام ٹیسٹ کلیئر ہیں۔
ادھر، سرگودھا میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمشید دستی کی درخواست ضمانت دائر کی گئی ہے۔ عدالت 3 جولائی کو درخواست کی سماعت کرے گی۔ عمران خان کی ہدایت پر ڈاکٹر بابر اعوان جمشید دستی کے مقدمے کی پیروی کریں گے۔ جمشید دستی کیخلاف تھانہ سول لائنز مظفر گڑھ میں اشتعال انگیز تقریر کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جمشید دستی کی والدہ اور بہن بھی ملاقات کے لئے ڈسٹرکٹ جیل پہنچیں۔ وکلاء کی ٹیم نے بھی جمشید دستی سے ملاقات کی۔
دریں اثناء، جمشید دستی پر جیل میں تشدد کے معاملے پر جماعت اسلامی نے سینیٹ میں تحریک التواء جمع کرا دی ہے۔ تحریک التواء جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے جمع کرائی۔ تحریک التواء میں کہا گیا ہےکہ جیل میں منتخب عوامی نمائندے پر تشدد پارلیمنٹ کی توہین ہے اور ایک عوامی نمائندے پر تشدد کا مطلب عوام پر تشدد کرنا ہے۔ تحریک التواء میں مزید کہا گیا ہے کہ جمشید دستی ویڈیو میں تشدد کی روداد بیان کر رہے ہیں، معاملے پر ایوان میں بحث کرائی جائے۔
Leave a Reply