کراچی میں دو روز سے جاری بارش نے جہاں سندھ اور شہری حکومت کے دعووں کی قلعی کھول دی ۔ سندھ اسمبلی کے باہر بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے ، جگہ جگہ کھڑے پانی ، کیچڑ اور بجلی کی آنکھ مچولی نے بھی لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ۔ صوبہ سنبھالنے کے ذمہ دار اپنے دفاتر بھی نہ سنبھال سکے ۔ کراچی میں سندھ اسمبلی اور سندھ سیکرٹریٹ بلڈنگ کے اطراف میں کئی کئی فٹ پانی موجود ہے جس کے باعث مرکزی دروازے تک پہنچنا ناممکن ہے ۔ نکاسی کے لئے عملہ ہے نہ ہی کوئی نوٹس لینے والا ، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہے ۔ محکمہ لوکل گورنمنٹ ، انفارمیشن ، محکمہ کچی آبادی اور محکمہ فشریز کے دفاتر کے باہر کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے ۔ گذشتہ روز ہونیوالی بارش سندھ حکومت اور شہری اداروں کی نااہلی کے باعث شہریوں کیلئے زحمت بن گئی ۔ شہر کے پوش علاقے ڈیفنس ، کلفٹن ، نارتھ ناظم آباد ، گلبرگ ، عزیز آباد کی گلیوں میں پانی جمع ہونے سے لوگ پریشانی کا شکار رہے ۔ شاہراہ فیصل ، نارتھ ناظم آباد ، راشد منہاس روڈ ، کلفٹن اور ڈیفنس کی مرکزی شاہراہوں پر جگہ جگہ پانی جمع رہا جس کے باعث شہری کئی گھنٹوں تک بدترین ٹریفک جام میں پھنسے رہے ۔ اس دوران شہریوں کی متعدد گاڑیاں خراب ہو گئیں ۔ لوگ شہری انتظامیہ کو کوستے رہے ۔ بارش کے باعث کراچی کے شہریوں کو بجلی کی طویل بندش کا عذاب بھی سہنا پڑا ۔ دو روز سے جاری بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی ۔
Leave a Reply