حجر اسود بیت اللہ کا اہم ترین حصہ ہے جو آٹھ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کا مجموعہ ہے جن میں بڑا ٹکڑا 2 اور چھوٹا ٹکڑا ایک سینٹی میٹر ہے۔ ان تمام ٹکڑوں کو درختوں سے حاصل ہونے والے للبان العربی الشحری یا الحوجری بروزہ مادے جسے خوشبو داری دھونی سے جوڑا گیا ہے۔ مسلسل چھونے، گرمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے حجر اسود متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی حفاظت کے لیے مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ماضی میں غلاف کعبہ کی طرح حجر اسود کے ٹکڑے بھی توڑنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ میں چھپنے والی رپورٹ میں تاریخی روایات کا حوالیہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ حجر اسود یاقوت کا وہ پتھر ہے جسے جنت سے اتارا گیا اور جبل ابو قبیس میں رکھا گیا۔ اس پتھر کو حضرت ابراہیم علیہ سلام نے خانہ کعبہ کی زینت بنایا۔ حجاج اور معتمرین کو اس کی حفاظت کے لیے آگاہ بھی کیا جاتا ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ حجر اسود کا کوئی ٹکڑا توڑنے سے گریز کیا جائے۔ حجر اسود کو بچانے کے لیے اس پر سونے اور چاندی کی قلعی بھی کی جاتی ہے۔
Leave a Reply