سانحہ احمد پور شرقیہ میں 200 سے زیادہ افراد زندہ جل کرجاں بحق ہوگئے ، آئل ٹینکر کی آگ نے کئی گھر اجاڑ دیئے ، کس نے موت کا یہ خوفناک سکرپٹ لکھا ، کون سینکڑوں خاندانوں کے اجڑنے کا ذمہ دار ہے ، دنیا نیوز حقائق سامنے لے آیا ۔ حقائق جاننے اور معاملے کا کھوج لگانے کیلئے دنیا نیوز نے کوششیں کیں تو کئی ہوشربا انکشافات سامنے آئے ۔ تحقیقات کے مطابق دو سو سے زیادہ گھر اجڑنے کی کہانی پانچ کرداروں کے گرد گھومتی ہے ۔ سب سے بڑا ذمہ دار اوگرا ہے جس کا ایک ڈیپارٹمنٹ آئل ٹینکرز کو پٹرول بھرنے کا این او سی دیتا ہے ، لیکن کیا اس نے کبھی ٹینکرز کی لمبائی ، چوڑائی ، ایکسل ، ٹائروں کی تعداد اور آگ بجھانے کے آلات چیک کئے ۔ لگتا یہی ہے کہ بااثر کمپنیاں نوٹوں کی چمک سے اپنے ٹینکر سڑکوں پر لانے کی منظوری لیتی رہیں ۔ دنیا نیوز کے نمائندے نے احمد پور شرقیہ میں تباہ ہونیوالے ٹینکر کا معائنہ کیا تو سب کچھ مطلوبہ معیار سے کم نکلا ۔ نمائندے نے مشاہدہ کرتے ہوئے بتایا کہ ٹینکر کے 22 وہیل ہونے چاہئیے تھے لیکن اس ٹرالر میں صرف 14 وہیل نظر آ رہے ہیں ۔ اوگرا رولز کے مطابق 50 ہزار لٹر فیول لے جانیوالے ٹینکر کی لمبائی 60 فٹ جبکہ چوڑائی ساڑھے 6 فٹ ہونی چاہیئے مگر اس ٹینکر کی چوڑائی 8 فٹ تھی ۔ اگر اوگرا رولز پر عمل کیا جاتا تو یہ سانحہ پیش نہ آتا ۔ اس بارے میں اوگرا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد نعمان کا موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا جو امپلی منٹیشن ہے اس میں اوگرا کا پانچ سے دس فیصد رول ہے ، مقامی ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت اور پولیس بھی اس معاملے میں ذمہ دار ہیں ، انہوں نے فرائض میں کوتاہی کی ۔ ہمارے حکام کی ہدایت پر ضروری تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق سانحہ کا دوسرا اہم کردار شیل ہے جس نے اوگرا کے قوانین کی دھجیاں اڑا دیں اور پیسوں کے لالچ میں ناقص ٹینکرز میں پٹرول بھرتا رہا ۔ چودہ ٹائروں والے ٹینکر میں 50 ہزار لٹر پٹرول بھر دیا ، کیا یہ ان کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ کم ٹائروں والے ٹینکر میں زیادہ پٹرول نہ بھرتے ۔ شیل کی ایک مجرمانہ غفلت تو اس حادثے کی وجہ سے سامنے آگئی ، شیل پاکستان کے مالک نے اس سلسلے میں اپنا موقف دینے سے انکار کر دیا ۔ سانحے کا تیسرا کردار مروت گروپ ہے ، ملک بھر میں تیل سپلائی کرنیوالا مروت گروپ بھی کسی سے کم نہیں ، اس نے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا ، 14 ٹائروں والے ٹینکرز میں 50 ہزار لٹر پٹرول کیوں بھروایا ؟۔ حادثے کا شکار ہونیوالے ٹینکر کی بریک ناکارہ نکلی ، آئل لیکیج سے بچانے والی حفاظتی سیلیں بھی غائب تھیں ۔ ڈرائیور کے ساتھ ساتھی یا کوئی کلینر بھی نہیں تھا حالانکہ اوگرا قوانین کے مطابق دو ڈرائیور ہونا لازمی ہیں جبکہ ڈرائیور کیبن ایئر کنڈیشنڈ بھی نہیں تھا ۔ مروت گروپ نے اتنی بڑی غفلت کی اسے ابھی تک پوچھا بھی نہیں گیا ۔ کیا اس کے ہاتھ بہت لمبے ہیں یا اس حمام میں سب ننگے ہیں؟۔ سانحہ احمد پور شرقیہ کا چوتھا کردار نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہے ۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بھی انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا ، 14 ٹائروں والا ٹینکر 50 ہزار لٹر تیل لے کر کراچی سے نکلا لیکن بہاول پور تک نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اسے چیک تک نہ کیا ۔ افسوسناک سانحہ کا پانچواں کردار موٹر وے پولیس ہے ، موٹر وے پولیس بھی اس سانحہ میں برابر کی ذمہ دار ہے کیونکہ حادثے کے کافی دیر بعد اہلکار موقع پر پہنچے ، اگر وہ وقت پر پہنچ جاتے تو لوگوں کو دور ہٹا سکتے تھے ۔ دنیا نیوز کی تحقیقات نے پورے سسٹم پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں ، کیا ذمہ داروں کو سزا ملے گی ؟کیا ماضی کی طرح یہ تحقیقاتی رپورٹ بھی پرانی تحقیقاتی فائلوں کے انبار تلے دب جائے گی؟۔
Leave a Reply