وزراء کس قانون کے تحت کہہ سکتے ہیں کہ شریف فیملی نیب میں پیش نہیں ہو گی؟

اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں استفسار کیا ہے کہ وزراء کیسے کہہ سکتے ہیں کہ شریف فیملی نیب کے سامنے پیش نہیں ہو گی؟ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وہ کون سا قانون ہے کہ جو وزراء کو ایسی بات کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شریف خاندان اپنے خلاف جاری تفتیش کا طریقہ کار منتخب نہیں کر سکتے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا شریف خاندان بھول گیا ہے کہ وہ ملزمان ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ فیصلے کو ریویو کرنے کا حق سپریم کورٹ کے پاس ہے شریف خاندان کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاحال سپریم کورٹ نے ریویو کا فیصلہ نہیں کیا، کیا کرپشن، منی لانڈرنگ اثاثے چھپانے، ٹیکس چوری کرنے کا کوئی اور ملزم یہ تصور کر سکتا ہے کہ نیب اس کو اسی طرح ٹریٹ کرے گا جیسے وہ شریف خاندان کو ٹریٹ کر رہا ہے؟

پنجاب، سندھ، کے پی کی اسمبلیوں میں ٹرمپ کے بیان کیخلاف قراردادیں جمع

لاہور/کراچی/پشاور:  ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیاں نامنظور نامنظور کی للکار ہر طرف سے سنائی دینے لگی۔ امریکی صدر کا بیان دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی کھلی توہین قرار دے دیا گیا۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں قراردادیں جمع کرا دی گئیں۔

قراردادوں میں وفاقی حکومت سے بھرپور احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی، قربانیوں کا اعتراف کیا جائے، پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کا قبرستان بنا دیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے خلاف پنجاب اور سندھ اسمبلی میں قرارداد تحریک انصاف کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

پاکستان نے امریکی الزامات کو سختی سے مسترد کردی

امریکی صدر نے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان پر پاکستان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے جس کے پیش نظر وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور مشیر قومی سلامتی نے شرکت کی جب کہ اجلاس میں وزیر خارجہ، خزانہ، داخلہ سمیت دیگر حکام بھی شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں امریکی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں امریکی پالیسی پر مجموعی طور پر پاکستان کی حکمت عملی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں، سفارتی کوششیں، پاک افغان سرحد کو مؤثر بنانے کے اقدامات اور افغان امن عمل کا حصہ بننے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی پر پاکستان کی جانب سے جامع حکمت عملی اور مفصل جواب تیار کرلیا گیا ہے جب کہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے سفارتی آپشنز اور اب تک کے اقدامات کو سامنے لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کےمطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جو آپریشن کیے گئے اور جو جاری ہیں، ان میں حاصل تمام کامیابیوں کو بھی سامنے لایا جائے گا۔

اجلاس میں امریکی پالیسی کے بعد دوست ممالک کے ساتھ مؤثر رابطے کرنے کے لیے بھی جامع پلان بنالیا گیا اور سفارتی سطح پر دوست ممالک اعتماد میں لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں استحکام کے لیے مخلصانہ کوشش کی ہیں اور اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ امریکی سینیٹرز کو دہشت گردوں سے کلیئر کرائے گئے قبائلی علاقوں کا دورہ کرایا گیا جب کہ امریکاسمیت تمام ممالک پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کااعتراف کرچکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں اور کامیابیاں پوری دنیا کے سامنے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نےاجلاس کودورہ سعودی عرب کےبارے میں آگاہ کیا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز سعودی عرب کا بھی دورہ کیا جہاں سعودی ولی عہد سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔

جب کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سفیر کے سامنے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو امریکا سے کسی مالی یا عسکری امداد کی ضرورت نہیں، دہشت گردی کے خلاف ہمارےکردار اور اعتماد کو تسلیم کیے جانے کی ضرورت ہے۔

سات ممالک کے کھلاڑی ورلڈ الیون ٹیم کا حصہ ہوں گے، نجم سیٹھی

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون آئندہ ماہ تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے لئے پاکستان آئے گی اور ٹیم میں سب سے زیادہ ویسٹ انڈیز کے 5 کھلاڑی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

چیرمین پی سی بی کے مطابق جنوبی افریقا سے 3 اور آسٹریلیا کے دو کھلاڑی بھی ورلڈ الیون ٹیم میں شامل ہیں۔

رینجرز نے متحدہ لندن کی جانب سے مقتول قراردیئے گئے کارکن کو زندہ پیش کردیا

ایم کیوایم لندن نے رینجرز پر الزام عائد کیا تھا کہ رینجرز نے ان کے کارکن محمد یوسف ٹھیلے والا کو گرفتار کرکے ماورائے عدالت قتل کردیا۔

سندھ رینجرز کے ترجمان میجر قمبر رضا نے پریس کانفرنس میں ایم کیوایم لندن کے کارکن یوسف ٹھیلا والا کو پیش کیا۔

ترجمان رینجرز کا کہنا تھاکہ ایم کیوایم لندن کی جانب سےرینجرز پر الزامات لگائے گئے اور پریس کانفرنس کا مقصد سیاسی جماعت کے عائد کردہ الزامات کی نفی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم لندن کے کارکن محمد یوسف کی گرفتاری کے بعد ہلاکت کا الزام لگایا گیا جب کہ محمد یوسف عرف ٹھیلا والا زندہ ہے اور ایم کیوایم لندن کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ایم کیوایم لندن نے محمد یوسف ٹھیلے والے کی جھوٹی موت ظاہر کی جب کہ یوسف نے خود اپنے آپ کو رینجرز کے حوالےکیا۔

میجر رضا کا کہنا تھا کہ رینجرز کراچی میں بلا تفریق آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور شہر میں امن کی بحالی کے لیے رینجرز نے کلیدی کردار ادا کیا۔

اس موقع پر محمد یوسف ٹھیلے والا نے میڈیا کے سامنے پیش ہوکر کہا کہ میں ایم کیوایم لندن کا کارکن ہے، رینجرز نے 17 جولائی 2017 کو کنسٹرکشن کمپنی پر چھاپا مارا، وہاں سے فرار ہوکر میرپور خاص چلا گیا۔

یوسف ٹھیلے والا نے کہا کہ ایم کیوایم لندن کی پریس ریلیز میں مجھے ہلاک قرار دیا گیا جس سے خوفزدہ ہوگیا اور خود کو قانون کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا، ایم کیو ایم لندن سے تحفظ فراہم کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکر گزار ہوں۔

ٹرمپ کے الزامات: سول و عسکری قیادت کا اجلاس ختم

امریکی صدر نے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان پر پاکستان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے جس کے پیش نظر وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے۔

امریکی صدر کی نئی افغان پالیسی کے اعلان کے موقع پر پاکستان پر الزامات کے بعد پاکستان کی جانب سے سخت رد عمل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جوابی حکمت عملی کے لیے پاکستان نے دوست ممالک سے رابطوں کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

آج وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور مشیر قومی سلامتی شریک ہیں۔

جب کہ وزارت دفاع، خارجہ، خزانہ، داخلہ کے وفاقی وزرا بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

اجلاس کا بنیادی ایجنڈا افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی اور امریکی صدر کے بیانات پر پاکستان کا جامع رد عمل اور جوابی حکمت عملی کی تیاری ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خارجہ اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بریفنگ دی جارہی ہے۔

ڈی جی ملٹری آپریشنز پاک فوج کے آپریشنز پر بریفنگ دیں گے جب کہ دفاعی حکام پاک افغان بارڈر کی صورتحال سے شرکا کو آگاہ کریں گے۔

وزیراعظم نے گزشتہ روز سعودی عرب کا بھی دورہ کیا جہاں سعودی ولی عہد سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اجلاس کے شرکا کو اپنے دورہ سعودی عرب سے بھی آگاہ کریں گے۔

گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سفیر کے سامنے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو امریکا سے کسی مالی یا عسکری امداد کی ضرورت نہیں، دہشت گردی کے خلاف ہمارےکردار اور اعتماد کو تسلیم کیے جانے کی ضرورت ہے۔

”لوڈو سٹار” کے ذریعے پاکستان کی جاسوسی

جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہر شعبے میں انقلاب کے ساتھ ساتھ روائتی جاسوسی کا نظام بھی الیکٹرانک ہوچکا ہے

 آج کل سوشل میڈیا پر “لوڈو سٹار” گیم کا چرچا ہے جس سے متعلق تبصرے ٹاپ ٹرینڈ بن چکے ہیں ۔ حال ہی میں اس گیم کو غیر اسلامی قرار دے دیا گیا ہے ، دوسری طرف ایک اور خبر مشہور ہوگئی کہ بھارتی ایجنسیاں “لوڈو سٹار”کے ذریعے پاکستانیوں کی جاسوسی کر رہی ہیں اس لیے اس گیم کا بائیکاٹ کیا جائے ۔ سننے میں یہ مضحکہ خیزمعلوم ہوتا ہے کہ ایک گیم کے ذریعے جاسوسی کیونکر ممکن ہے ۔ ایک عام شخص کی جاسوسی کر کے ملک دشمن عناصر کیا فوائد حاصل کرسکتے ہیں؟ لیکن یہ حقیقت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہر شعبہ زندگی میں انقلاب برپا کیا ہے وہیں روایتی جاسوسی کا نظام بھی الیکٹرانک ہوچکا ہے ۔ اگر آپ غور کریں تو فیس بک پر سائیڈ بار میں چلنے والے اشہارات آپ کے رجحان اور مزاج کے مطابق ہوتے ہیں ۔ یہی نہیں ،اگر آپ کو کسی ایسے دوست کی فون کال یا میسج موصول ہو جو آپ کے پاس فیس بک پر ایڈ نہیں تو چند دنوں میں ہی آپ اس دوست کی پروفائل کو فیس بک پر ریکمنڈڈ فرینڈز (People you may know) کی فہرست میں پائیں گے ۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ فیس بک آپ کے موبائل پر ہونے والی تمام کالز اور میسجز کو ریکارڈ کر رہا ہوتا ہے ۔ ہیکنگ کے دیگر آلات میں ونڈوز ، اینڈرائیڈ ، ایپل آئی او ایس/ او ایس ایکس اور لینکس آپریٹنگ سسٹم والے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ راؤٹرز کو نشانہ بنانے والے سافٹ ویئرز شامل ہیں ۔ اس ہولناک حقیقت کا انکشاف 2013 ء میں سی آئی اے کے سابق ٹیکنیکل اسسٹنٹ ایڈورڈ سنوڈن نے کیا۔انہوں نے برطانوی اخبار “دی گارڈین ” کے ذریعے دنیا کو امریکہ کے ڈیجیٹل جاسوسی پروگرام “پرزم”سے آگاہ کیا جس کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیاں سراغ رسانی کی غرض سے انٹرنیٹ کی نو بڑی کمپنیوں فیس بک ، یو ٹیوب ، سکائپ ، ایپل ، پال ٹاک ، گوگل ، مائیکروسافٹ اور یاہو کے سرورز سے صارفین کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کر رہی ہیں ۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی ، برطانیہ کی گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈکوارٹرز اور اسرائیل کی موساد دنیا میں ڈیجیٹل جاسوسی کا سب سے بڑا منبع ہیں جو سینکڑوں این جی اوز ، ٹیکنالوجی کمپنیز اور مختلف فرمز کے ذریعے لوگوں کی ذاتی تصاویر ، ویڈیوز ، ای میلز اور دیگر معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔ ڈیجیٹل جاسوسی کے تین بڑے ذرائع جن میں سب سے اہم انٹرنیٹ ہے ۔

مختلف ایپس کے ذریعے موبائل کی گیلری، کیمرہ، مائیک اور دیگر خفیہ حصوں تک رسائی حاصل کی جاتی ہے ۔ جب ہم کوئی ایپ انسٹال کرتے ہیں تو وہ ہمارا ڈیٹا مختلف سرورز کو بھیج رہی ہوتی ہیں ۔ حالیہ تحقیق کے مطابق 53 فیصد ایپس ڈیٹا چوری کرتی ہیں جس کی ایک عام مثال فلیش لائٹ ایپ ہے جس کا مقصد اندھیرے میں موبائل کو ٹارچ بنانا ہے مگر یہ آپ کی کانٹیکٹ لسٹ کو چوری کرتی ہے ۔ دوسرا بڑا ذریعہ فائبر آپٹک ہے جس کے ذریعے عالمی کمیونیکیشن کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ “گارڈین   کے مطابق برطانیہ کو دو سو فائبر آپٹک کیبلز تک رسائی حاصل ہے جس کے ذریعے وہ یومیہ چھ سو ملین کمیونیکیشنز کی نگرانی کر سکتا ہے ۔ فون ٹیپنگ کے علاوہ ہر روز 18وائرس ( ٹروجن )بنائے جاتے ہیں جو لوگوں کے ڈیجیٹل ڈیٹا تک رسائی فراہم کرتے ہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام لوگوں کی جاسوسی پر اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے پس پردہ عالمی اداروں کے کیا مقاصد ہیں تو اس کا آسان جواب یہ ہے کہ نیوورلڈ آرڈر کے مطابق ہر ملک عالمی سطح پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے جس کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے ۔ اس مقصد کے لیے انٹرنیٹ پر موجود ہر شخص کی سوچ، لین دین، رجحانات اور تمام دلچسپیوں کو ڈیٹا بیس میں مسلسل ریکارڈ کیا جاتا ہے۔

کسی خطے اور قوم سے متعلق بنیادی معلومات اگر آپ کے پاس موجود ہوں تو آپ اس خطے کے لوگوں کا مجموعی نفسیاتی طرزِ عمل آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ صرف نفسیاتی طرزِ عمل ہی نہیںبلکہ قوموں کے مجموعی طرزِ فکر، ایکشن، ری ایکشنز اور متوقع فیصلہ سازی کے بارے میں آپ بڑی آسانی سے ایک زائچہ تیار کر سکتے ہیں ۔ یہی وہ معلومات ہیں جن کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی طاقتیں کسی ملک کے حالاتِ زندگی، نفسیات اور معیشت کو کنٹرول کرتی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق   ٹاپ سیکرٹ بجٹ ڈاکومنٹس   بلیک بجٹ کے نام سے ترتیب دی گئیں 178 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں امریکی خفیہ اداروں نے پاکستان میں کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کے ٹھکانوں کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرنے کے سلسلے میں جاسوسی نیٹ ورک کو توسیع دی ہے۔مارچ 2013ء کے انکشافات کے مطابق پاکستان عالمی جاسوسی اداروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں سے ایک ماہ میں ساڑھے تیرہ ارب خفیہ معلومات حاصل کی گئی ہیں۔برطانوی خفیہ ادارہ ٹیکنالوجی کمپنی “سسکو” کے رائوٹرز کو ہیک کر کے پاکستان میں مواصلاتی نظام کی جاسوسی کرتا رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان کو پیچھے دھکیلنے کے لیے تیزی سے جال بننے میں مصروف ہیں ۔

اسد جونیجو کی نواز شریف سے ملاقات، ن لیگ میں شامل

لاہور:  سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کے بیٹے اسد جونیجو کی سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات، ن لیگ میں شامل ہوگئے۔ میاں نواز شریف نے اسد جونیجو کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کو خوش آئیند قرار دیا۔ انہوں نے محمد خان جونیجو مرحوم کی سیاسی خدمات کو بھی سراہا۔

تفصیلات کے مطابق اسد خان جونیجو نے نواز شریف سے رائے ونڈ میں ملاقات کی، گورنرسندھ محمد زبیر، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید اور سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی بھی موجود تھے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا محمد خان جونیجو مرحوم کی سیاسی خدمات قابل ستائش ہیں، مسلم لیگ ن 2018 کے انتخابات میں صوبہ سندھ میں بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سندھ کے عوام سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ جب بھی سندھ گیا وہاں کی عوام نے بہت پیار اور احترام دیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سندھ پاکستان کی دیگر اکائیوں کی طرح انہیں بہت عزیز ہے۔ سندھ صوفیوں اور قلندروں کی سر زمین ہے۔

اسد جونیجو نے کہا ہے کہ پاکستان کا استحکام، مسلم لیگ ن کے استحکام سے وابستہ ہے۔ میاں نواز شریف ہی پاکستان کی ترقی ، خوشحالی اور سالمیت کے ضامن ہیں۔ انہوں  نے کہا اہل سندھ اجتمائی مسائل کے حل کے لئے امید بھری نظروں سے نوازشریف کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ اسد جونیجو نے اس موقع پر میاں نوازشریف کو سندھ آمد کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کر لی۔

پاکستان کا پانی سنکھیا کے زہر سے آلودہ ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیموں نے پاکستان بھر سے زیر زمین پانی کے 1200 نمونے جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ ان میں زہریلا مادہ سنکھیا بہت زیادہ مقدار میں ہے۔

سنکھیا یا آرسینک قدرتی طور پر پائی جانے والی معدنیات میں شامل ہے جو بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے۔ کسی انسان کو ہلاک کرنے کےلئے سنکھیا کے ایک اونس کا 100 حصہ یعنی صرف 284 ملی گرام بھی کافی ہوتا ہے۔

لمبے عرصے تک سنکھیا سے آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جن میں میں جلد کی بیماریاں، پھیپھڑوں اور مثانے کے سرطان کے علاوہ دل کے امراض بھی شامل ہیں۔

عالمی معیارات کے مطابق ایک لٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ 10 مائیکرو گرام مقدار کو محفوظ قرار دیا گیا ہے جب کہ حکومت پاکستان نے یہ شرح 50 مائیکرو گرام مقرر کر رکھی ہے۔

پاکستان میں کیے گئے نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بیشتر نمونوں میں سنکھیا کی مقدار 51 مائیکرو گرام فی لٹر سے 200 مائیکرو گرام فی لٹر تھی لیکن کئی نمونوں میں یہ مقدار 201 سے 972 مائیکرو گرام فی لٹر کو پہنچی ہوئی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پانی کے ان نمونوں میں سنکھیا کی مقدار محفوظ عالمی حدود سے 5  تا 97 گنا زیادہ جب کہ خود پاکستان کے مقر کردہ معیارات کے تناظر میں محفوظ حد سے 19 گنا تک زیادہ ہے جو تشویش ناک بات ہے۔

جن علاقوں کا پانی سنکھیا کے زہر سے زیادہ آلودہ ہے وہ بطورِ خاص دریاؤں کے کناروں پر واقع ہیں جب کہ ان میں حیدرآباد کے علاوہ وسطی سندھ، بالائی سندھ، جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کے علاقے بطورِ خاص شامل ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سنکھیا کی مقدار خاصی کم تھی جب کہ بلوچستان میں صرف دو مقامات پر پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار نوٹ کی گئی۔

اگرچہ اس مطالعے کے نتائج تشویش ناک ہیں لیکن اس کے تحت فراہم کیے گئے اعداد و شمار میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہے جب کہ دوسری جانب پاکستان میں بڑے پیمانے پر ایسے واقعات اب تک ریکارڈ پر موجود نہیں جنہیں پورے وثوق سے سنکھیا کی آلودگی کا نتیجہ قرار دیا جاسکے۔ اس لیے یہ مطالعہ اہم ضرور ہے لیکن غالباً اس میں تشویش کو کچھ زیادہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں معیشت کو 150 ارب ڈالرز کا نقصان

کراچی: دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانی و مالی قربانی پاکستان نے دی ہے لیکن پھر بھی امریکہ بہادر مطمئن نہیں ہو رہا ۔ ملکی معیشت کو جہاں 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے لیکن امریکہ نے 2002 سے اب تک صرف 33 ارب ڈالر کی معاونت کی ہے ۔ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے سب سے زیادہ قربانی دینے والے ملک سے ہی امریکی صدر ٹرمپ نے پھر ڈومور کا مطالبہ کر ڈالا ۔

قربانیوں اور کوششوں کو سراہنے کے بجائے الٹا ٹرمپ پاکستان پر ہی غرانا شروع ہوگئے ان سب قربانیوں کے عوض امریکہ سے کیا ملا اس بارے میں کانگریشنل ریسرچ سروس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2002 سے اب تک امریکہ نے پاکستان کو 33 ارب ڈالر کی حقیر رقم دی ہے جس میں 15 ارب ڈالر کے قریب تو صرف جنگی اخراجات کی ادائیگی ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جہاں ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے وہاں امریکہ نے صرف 8 ارب ڈالر کی معاونت کی ہے ۔

سوال ٹرمپ کو نہیں بلکہ پاکستان کو امریکہ سے کرنا چاہیئے کہ اتنا کچھ کرنے کے بعد امریکہ سے پاکستان کو کیا ملا ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ویتنام کی طرح امریکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بری طرح پھنس چکا ہے اور اب ٹرمپ کی حالت کھسیانی بلی جیسی ہوگئی ہے ۔