عراق میں کاربم دھماکا، 11 افراد ہلاک، 26 زخمی

خبررساں ادارے اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ دھماکا بغداد کے شمال مشرقی علاقے میں ایک مارکیٹ میں ہوا جہاں ’11 افراد ہلاک اور 26 زخمی’ ہوگئے ہیں۔

میڈیکل ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک افراد میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں اور یہ دھماکا صبح کے اوقات میں ہوا۔

زخمیوں کو طبی امداد کے لیے صدر سٹی کے دو ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

دولت اسلامیہ (داعش) نے پراپیگنڈا ایجنسی اعماق کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

دھماکے کےباعث مارکیٹ میں قائم کئی اشیا کی دکانوں کو بھاری نقصان پہنچا تاہم حکام کی جانب سے علاقے کی صفائی کا عمل جاری ہے اور تباہ ہونے والی دو کاروں کو بھی جائے وقوعہ سے ہٹادیا گیا۔

خیال رہے کہ داعش نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ماضی میں ہونے والے کئی بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ موصل میں داعش کے مرکز پر حکومتی فورسز کے کنٹرول کے بعد اس میں تیزی آئی ہے۔

بغداد میں یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی سرپرستی میں لڑنے والی عراقی فورسز داعش سے تل افر کا کنٹرول حاصل کرنے کے بہت قریب ہیں جبکہ یہ علاقہ خانہ جنگی کے شکار شام کی سرحد سے 150 کلومیٹر دور ہے۔

عراقی فوج نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انھوں نے تل افر کو داعش کے قبضے سے ‘مکمل طور پر آزاد’ کرادیا ہے جبکہ فوج تل افر سے 10 کلومیٹر دور العیادا ضلع میں لڑ رہی ہے جہاں دہشت گردوں نے پناہ لی ہوئی ہے

نادرا کے پاس این اے120 کے 2 لاکھ سےزائدووٹرزکاریکارڈ نہیں:ای سی پی

ای سی پی کے ایڈیشنل سیکریٹری فدا محمد خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ضمنی انتخاب کے حلقے کے 39 پولنگ اسٹیشنوں کے 100 پولنگ بوتھ میں آزمائشی طور پر بائیو میٹرک مشینوں کے استعمال کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن ووٹرز کے فنگر پرنٹس نادرا کے پاس نہیں ہیں وہ اس عمل میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ بائیومیٹرک مشینیوں کے تجربے سے قبل امیدواروں سے اجازت لی جائے گی اور تمام امیدواروں سے معاہدے پر دستخط کروائے جائیں گے جبکہ پولنگ افسر ووٹرز کو تجربے سے متعلق آگاہ کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل سےمتعلق موبائل ایپلیکیشن بھی متعارف کرا دی ہے۔

ای سی پی کے ایڈیشنل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 120 میں ووٹرز کی کل تعداد 3لاکھ 21 ہزار 786 ہے اور ان میں سے 2 لاکھ 91 ہزار880 ووٹرز کا مکمل ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے۔

الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ 29 ہزار 609 ووٹرز کا ایک بھی فنگر پرنٹ موجود نہیں ہے جبکہ نادرا کے پاس 249افراد کے صرف دو انگلیوں اور 42 ووٹرز کے صرف تین انگلیوں کے نشان موجود ہیں۔

فدامحمد خان نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات میں ایک کروڑ ووٹرز کابائیو میٹرک ریکارڈ نہ ہونے کا اندیشہ ہے اور ملک کے ہر پولنگ اسٹیشن پر بجلی کی سہولت بڑا چیلنج ہو گی۔

ڈی جی آئی ٹی خضر عزیز نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن پر پہلے روایتی طریقے سے کارروائی مکمل ہو گی جس کے بعد بائیو میٹرک کا عمل شروع کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 120 کی سیٹ خالی ہوگئی تھی جہاں ضمنی انتخاب کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز کی بیگم کلثوم نواز، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ڈاکٹریاسمین راشد اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے فیصل میرنے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

آرمی چیف کی تاجک صدر سے ملاقات، سکیورٹی صورتحال پر بات چیت

راولپنڈی:  آئی ایس پی آر کے مطابق، آرمی چیف نے کوآرڈیشنین میکنزم کے اجلاس کے انعقاد پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ تاجک صدر نے پاک فوج کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اور امن کیلئے کوششوں کو سراہا۔ ملاقات میں علاقائی سکیورٹی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، خطے اور افغانستان میں امن و استحکام کیلئے دونوں رہنماؤں کے خیالات میں ہم آہنگی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی تعاون اور افغان حکومت کی قیادت میں افغانستان میں موجود تمام گروہوں کے مذاکرات کی حمایت کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان سکیورٹی اور دفاع کیلئے تعاون کا عہد بھی کیا۔

وزیراعظم آزاد کشمیر کی نااہلی کے ریفرنسز مسترد

اسپیکرغلام قادر نے اپنے ‘فیصلے کو عبوری’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے زبانی، تحریری اور ان کی جانب سے تصدیق شدہ حلف نامے کی بنیاد پر میرا یہ فیصلہ ہے کہ ان ریفرنسز میں کوئی وزن نہیں ہے اس لیے مسترد کیا جاتا ہے’۔

خیال رہے کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے خلاف سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان اور ان کی جماعت کے چار رہنماؤں کے علاوہ اپوزیشن لیڈر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چوہدری محمد یاسین کی جانب سے بالترتیب 7 اگست اور 8 اگست کو قانون سازاسمبلی کے الیکشن آرڈیننس 1970 کے تحت نااہلی کے الگ الگ ریفرنسز دائر کیے گئے تھے۔

اسپیکر نے اپنے چیمبر میں وزیراعظم فاروق حیدر اور ان کے وکیل کا موقف سننے کے بعد تمام فریقین کی موجودگی میں اپنا ‘عبوری’ فیصلہ سنا دیا تاہم ریفرنس دائر کرنے والے 6 اراکین میں سے ایک رکن موجود نہیں تھے۔

سردار عتیق احمد خان اورچوہددری محمد یاسین اور دیگر تین اراکین اپنے وکلا کے ساتھ موجود تھے جبکہ وزیراعظم فاروق حیدر بھی اپنے وکیل اور اسٹاف کے ساتھ ذرا تاخیر سے پہنچے اور موجود تمام افراد سے مصافحہ کیا۔

ریفرنس پر بحث کے دوران راجا فاروق حیدر اور عتیق احمد خان کے دوران تلخ کلامی بھی ہوئی اور ایک دوسرے پر الزامات بھی لگائے جبکہ چوہدری یاسین نے عتیق احمد خان سے ہانمی بھری۔

مسلم کانفرنس کے دیگر رہنماؤں نے مداخلت کرتے ہوئے صورت حال کو بہتر کرنے کی کامیاب کوشش کی۔

اس موقع پر راجا فاروق حیدر نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق کےنظریے پر غیرمتزلزل یقین رکھتے ہیں اور اپنا تفصیلی اور واضح بیان حلف نامے کے ساتھ جمع کرادیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ ‘پاکستان اس وقت بہت سارے مسائل کا سامنا کررہا ہے اور ایسے وقت میں انارکی پھیلا نے سے’ گریز کریں۔

خیال رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قراردیے جانے کے بعد راجا فاروق حیدر نے پاکستان مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں دیگر اراکین کے ساتھ شرکت کی تھی بعد ازاں پریس کانفرس کے دوران انھوں نے مبینہ طور پر یہ بیان دیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی نااہلی کے بعد سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ پاکستان سے الحاق کریں یا کسی اور ملک سے۔

بعد ازاں وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کسی دوسرے ملک سے الحاق کے بیان کی سختی سے تردید کی اور وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان کی بات کا مطلب یہ تھا کہ کشمیری الحاقِ پاکستان کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے‘۔

راجا فاروق حیدر نے اس بیان کی خود مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیان کو سیاق وسباق سےہٹ کر پیش کیا گیا۔

پانامہ کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے گا

اسلام آباد: چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے شہر اقتدار میں نیب کے نئے ہیڈکوارٹرز کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست اور معاشرے کو مل کر کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے پانامہ کیس سے متعلق فیصلے کی روشنی میں نیب کی جانب سے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں کئی بار شریف خاندان کے افراد اور وزیر خزانہ کو طلب بھی کیا گیا ہے تاہم، انہوں نے نظرثانی درخواست کا فیصلہ ہونے تک نیب میں پیش نہ ہونے کا اعلان کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی کے سابق وزیر ضیااللہ آفریدی پیپلز پارٹی میں شامل

ضیا اللہ آفریدی نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔

ملاقات میں ضیا اللہ آفریدی نے باضابطہ طور پر تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی اور صوبائی صدر ہمایوں خان بھی موجود تھے۔

شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز: 2 جے آئی ٹی ارکان بدھ کو نیب آفس جائیں گے

اسلام آباد:  شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، جے آئی ٹی کے 2 ارکان بیان ریکارڈ کرانے کے لئے 30 اگست کو طلب کر لئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب انوسٹی گیشن ٹیم جے آئی ٹی ممبران کے بیانات بطور سرکاری گواہ ریکارڈ کرے گی۔ جے آئی ٹی ممبران کے بیانات نگران جج جسٹس اعجاز الاحسن کی اجازت کے بعد ریکارڈ کئے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے خلاف تین جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

این اے 120: مریم نواز کل مزنگ میں انتخابی دفتر کا افتتاح اور خطاب کریں گی

لاہور:  صوبائی دارالحکومت ایک بار پھر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے۔ نواز شریف کی نااہلی نے ایک بار پھر نون اور جنون کو مقابلے کا بھرپور موقع فراہم کر دیا ہے۔ دونوں جماعتیں اور ان کے قائدین اپنی اپنی کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ این اے 120 کا معرکہ سر کرنے کیلئے مریم نواز بھی بھرپور طور پر سرگرم ہیں جو اپنی والدہ بیگم کلثوم نواز کی علالت کے باعث ان کی انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ مریم نواز کل مزنگ میں مرکزی دفتر کا افتتاح کریں گی۔ مریم نواز این اے 120 میں کارکنوں سے خطاب بھی کریں گی۔

آج بھی مریم نواز نے متعدد پارٹی میٹنگز میں شرکت کی اور اجلاسوں کی صدارت کی۔ وہ رہنماؤں سے صلاح مشورے بھی کر رہی ہیں۔ کل مسلم لیگ نون کے دفتر کے افتتاح اور مریم نواز کے این اے 120 میں کارکنوں سے خطاب کے موقع پر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ٹیمپل روڈ سے مزنگ چوک تک سڑک بند رہے گی۔

کے پی حکومت کو ویمن کرائسز سینٹرزدوبارہ کھولنے کی ہدایت

کے پی حکومت نے 2010 میں چاروں ویمن کرائسسز سینٹرزکوفنڈز کی کمی کے باعث بند کردیا جس کے بعد سینٹرز میں کام کرنے والی خواتین نے پشاور ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کے پی حکومت کو سینٹرز دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا جس کو حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حکومت کی اپیل مسترد کردی۔

جسٹس دوست محمد نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ‘تحریک انصاف نے صوبے میں خواتن کو بااختیار بنانے کے وعدے پر ووٹ حاصل کیے ہیں اس لیے ان سینٹرز کو دوبارہ کھولا جائے، خواتین کو حقوق سے محروم رکھنا بُرے طرز حکمرانی کی بدترین مثال ہے،خواتین کو غلام بنانے کے بجائے بااختیار بنایا جائے’۔

انھوں نے دوران سماعت کہا کہ کے پی حکومت عالمی معاہدوں کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کروڑوں ڈالرز وصول کرتی ہے اس لیے سینٹرز کو دوبارہ کھولنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان ’آبی وسائل کی قلت‘ کے شکار 15 ممالک میں شامل

اسلام آباد: پاکستان آبی وسائل کی قلت کے شکار 15 ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا جبکہ پانی کے استعمال کے حوالے سے پاکستان دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر موجود ہے۔

سینیٹ کے پالیسی ریسرچ فورم کے اجلاس میں چیئرمین واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے فارم کو پالیسی رپورٹ پیش کی اور پاکستان کو پانی کی ممکنہ قلت کے حوالے سے بریفنگ دی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے 15 شدید آبی وسائل کی قلت کے شکار ممالک میں شامل ہوگیا اور پانی کے استعمال کے حوالے سے پاکستان کا چوتھا نمبر ہے جبکہ پاکستان کی پانی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی انتہائی کم ہے۔

چیئرمین واپڈا نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے جبکہ 2018 تک مہمند اور دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع نہ کی گئی تو ملک میں شدید آبی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر 9 برس میں جبکہ مہمند ڈیم کی تعمیر 6 برس میں مکمل ہوگی۔