اٹلی کی امیگریشن کھل گئی، رواں سال ہزاروں ویزے دیئے جائیں گے

اٹلی میں ہر سال ایک کوٹہ مختص کیا جاتا ہے اور غیر یورپی ورکرز کو اٹلی کے ویزے جاری کئے جاتے ہیں۔ ان ویزوں میں چونکہ زیادہ تعداد ان ویزوں کے لئے مختص کی جاتی ہے جو محدود مدت کے لئے ہوتے ہیں اور موسمی کام کے لئے آنے والے ورکرز کے ویزا زیادہ ہوتے ہیں، اس لئے اس امیگریشن کو موسمی امیگریشن کا نام دیا جاتا ہے۔

اس امیگریشن میں پاکستانی شہری بھی اٹلی کا ویزہ لے سکتے ہیں کیونکہ پاکستان کا اس سلسلے میں اطالوی حکومت کے ساتھ غیر قانونی امیگریشن روکنے کے لئے دو طرفہ معاہدہ ہے۔

اس امیگریشن کی بنیادی شرط یہ ہے کہ اٹلی میں موجود کوئی زمیندار اپنے کھیتوں میں کام کے لئے یا پھر اٹلی کے کسی تفریحی مقام پر موجود کسی ہوٹل کا مالک ایک مخصوص مدت کے لئے متعلقہ پاکستانی ورکر کا ویزہ اٹلی سے اپلائی کرے۔

امیگریشن میں ایسے پاکستانی جو اٹلی میں تعلیم کے سلسلے میں مقیم ہیں یا گزشتہ سال زرعی یا موسمی کام کے ویزہ کے لئے اٹلی آئے تھے اور ابھی بھی قانونی طور پر مقیم ہے، ان کے لیے بھی ممکن ہوتا ہے کہ وہ اپنی عارضی یا محدود مدت کے ویزہ کو مستقل کروا سکیں۔

اس سال کے کوٹہ کے مطابق اٹلی میں ویسے تو 30850 غیر یورپی شہریوں کو اٹلی کی امیگریشن دی جائے گی لیکن ان میں سے موسمی ویزہ کے لئے 18 ہزار افراد کو کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے۔ باقی ماندہ 12850 ورکرز کے کوٹہ ان شہریوں کے لئے مختص ہے جن ممالک کے اٹلی کے ساتھ خاص قسم کے معاہدے ہیں۔

اس کوٹہ میں وہ شہری بھی سہولت اٹھا سکتے ہیں جو اٹلی میں قانونی طور پر رہائش پذیر تو ہیں لیکن وہ اب اپنے عارضی قیام کو مستقل بنا سکیں۔ رواں سال امیگریشن کے درخواست 18 جنوری کو موصول کرنا شروع کی گئی ہیں اور سلسلہ 31 جنوری تک جاری رہے گا۔

موسمی ورکروں کے لیے ویزے کی زیادہ سے زیادہ 9 ماہ کے لئے ہوتی ہے۔ یہ امیگریشن اٹلی کے امیگریشن قانون کے آرٹیکل نمبر 24 کے تحت کھلتی ہے۔

بچوں کیساتھ زیادتی کی روک تھام کیلئے سیل قائم

اور 2 لیڈی کانسٹیبل تعینات، تربیتی ورکشاپس بھی ہونگی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹرز میں بچوں کے ساتھ زیادتی کی روک تھام اور اس میں ملوث ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ”جینڈر بیسڈ وائلنس“ کے نام سے سیل تشکیل دیدیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قلعہ گجر سنگھ انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹرز میں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج رحمت علی کی سربراہی میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس میں ملوث ملزموں کو قانون میں کٹہرے میں لانے کیلئے ایک نیا سیل تشکیل دینے کیلئے اجلاس ہوا جس میں ایس پی سی آر او عبدالرحیم شیرازی، ڈی ایس پی لیگل ناصر عباس اور انویسٹی گیشن ونگ کے تفتیشی افسروں نے شرکت کی۔

اجلاس میں نئے سیل کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ سیل کا مقصد زیادتی کا شکار بچوں کو تحفظ فراہم کرنا اور جنسی مقدمات میں ملوث ملزموں کی جدید خطوط پر تفتیش کر کے مقدمات کو بروقت چالان کر کے انہیں قرار واقعی سزائیں دلوانا ہے۔

اس سیل میں 12 سب انسپکٹرز تعینات کئے گئے ہیں اور ہر ڈویژن میں ایک مرد سب انسپکٹر، ایک خاتون سب انسپکٹر، ایک لیڈی ہیڈ کانسٹیبل اور 2 لیڈی کانسٹیبل تعینات کی گئی ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنسی مقدمات سے متعلق مختلف اوقات میں تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا اور ان کی سربراہی جج صاحبان کیا کرینگے۔

ایک فلم کا 25 کروڑ معاوضہ لینے والا سپر اسٹار

 تصویر میں نظر آنے والے اداکار کوئی اور نہیں بلکہ اجے دیوگن ہیں۔

اجے دیوگن نے فلمی کیرئیر کا آغاز فلم پھول اور کانٹے سے کیا ۔ جگر ، دل والے ، ناجائز اور دل جلے اجے کی مشہور فلمیں ہیں ۔ دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ میں اجے کی اداکاری یادگار رہی ، انہوں نے بالی ووڈ اداکارہ کاجول سے شادی کی ۔ اجے دیوگن نے کامیڈی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ اداکاری کے ساتھ اجے دیوگن ہدایتکار اور پروڈیوسر بھی ہیں ۔ دو نیشنل اور چار فلم فئیر سمیت اجے دیوگن کئی ایوارڈز اپنے نام کر چکے ہیں ۔

اجے دیوگن کے والد ویرو دیوگن ایک فلم کی عکسبندی کے دوران ہیرو کو فائٹ سکھا رہے تھے کہ اس بات سے فلم کا ڈائریکٹر ناراض ہوگیا اور اس نے ویرو دیوگن سے کہا کہ وہ اپنا یہ شوق بیٹے کو ہیرو بنا کر پورا کر لے میری فلم میں دخل اندازی نہ کرے ، ڈائریکٹر کی یہ بات ویرو دیوگن کو بری لگی اور انہوں نے چیلنج سمجھ کر اپنے بیٹے وشال دیوگن کو اجے دیوگن کے نام سے فلموں میں متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ۔

فلم پھول اور کانٹے میں ان کے ساتھ اداکارہ مدھو ہیروئن تھیں ، اس کے بعد ان کی کئی کامیاب فلمیں منظر عام پر آئیں جن میں دل والے میں ان کی جوڑی روینہ ٹنڈن کے ساتھ مشہور ہوئی اور اس کے بعد دونوں کے درمیان افیئر کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنیں ۔

اجے دیوگن کی فلم ہم دل دے چکے صنم ، لیجنڈ آف بھگت سنگھ ، رین کوٹ اور زخم کو بالی ووڈ کی کلاسک فلموں کا درجہ دیا جا سکتا ہے ۔ ان کی شادی اداکارہ کاجول کے ساتھ ہوئی جو ان کے ساتھ کئی فلموں میں ہیروئن کا کردار بھی پرفارم کر چکی تھیں ۔

تکیہ مراثیاں: فن موسیقی کی تربیت کا تاریخی انسٹیٹیوٹ

برصغیر پاک وہند میں کلاسیکی موسیقی کی روایت صدیوں پرانی ہے۔ ماضی میں کلاسیکی موسیقی کی توقیر تھی اور اسے موسیقی کی بنیاد بھی کہا جاتا ہے۔ بے شمار گلوکار اور گلوکاراﺅں نے کلاسیکل موسیقی میں اپنے نام کا ڈنکا بجایا۔ ماضی میں موسیقی کی ترویج کے لئے ایک مرکز تکیہ مراثیاں بھی تھا جسے ایک انسٹیٹیوٹ کی حیثیت حاصل تھی۔

تقسیم سے قبل اس تاریخی ادارے میں فن موسیقی میں اعلیٰ مقام رکھنے والے فنکار سر تال کی مجالس سجاتے اور نئے فنکاروں کو موسیقی کے رموز واسرار بھی سکھائے جاتے تھے۔ وہاں سجنے والی محافل میں ہر نامی گرامی فنکار اپنے سر بکھیرنے کی حسرت رکھتا تھا۔ اب تکیہ مراثیاں میں کلاسیکل موسیقی کی قدیم روایت کا نام ایک نشان کی حد تک رہ گیا ہے۔ اس کی فنی، ثقافتی اور علمی حیثیت قصہ پارینہ بن چکی ہے۔

پرانے لاہور کی بہت سی قدیم روایات تھیں۔ شہر کے 13 دروازے رات کو بند ہو جایا کرتے تھے اور شام کے بعد کوئی بھی مسافر شہر میں داخل نہیں ہو سکتا تھا۔ اس زمانے میں ہوٹل یا سرائے نام کی کوئی چیزنہیں تھی، لہٰذا ہر دروازے کے باہر ایک تکیہ ضرور ہوا کرتا تھا۔ اسے دارا یا چوپال بھی کہا جاتا تھا۔

ہر تکیہ میں کنواں، غسل خانے، کمرے اور اکھاڑا بنایا جاتا تھا جس میں ایک خدمت گار شخص چوبیس گھنٹے موجو ہوتا۔ تکیے میں آنے والے مہمانوں کی خاطر تواضح کی ذمہ داری اسی شخص کی تھی۔ ان تکیوں میں معزین شہر پنچایت بھی لگاتے تھے اور دوسرے شہروں سے آنے والے مسافروں کے لئے آرام گاہ تھی۔ احمد شاہ ابدالی اور دوسرے مسلمان بادشاہوں کے ادوار میں بھی تکیوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ لاہور میں کل 30 تکیے تھے، ان تکیوں کا ایک مقصد دوسرے شہروں سے سماجی روابط، کاروبار، اخلاقی رسم ورواج کا تبادلہ اور قومی یکجہتی بھی تھا۔

قصور لاہور کا قریبی شہر تھا جہاں سے کاروباری افراد گدھا گاڑی اور دوسری سواریوں پر لاہور آتے تھے، دن بھر کام کاج کے بعد رات کو تکیہ میں قیام کرتے تھے۔ ان میں کچھ موسیقی سے وابستہ افراد بھی شامل ہوتے تھے۔ چونکہ معاشرتی تہذیب گانے بجانے کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتی تھی، لہٰذا لاہور اور قصورسے تعلق رکھنے والے موسیقی سے وابستہ افراد نے مل کر موچی دروازے کے سامنے دائیں طرف چیمبرلین روڈ سے گھاٹی اتر کر دائیں ہاتھ چند قدموں کے فاصلے پر زمین خرید کر تکیہ بنا لیا جو بعد ازاں تکیہ مراثیاں کے نام سے مشہور ہوا۔ جہاں فنکار صبح کی نماز ادا کرنے بعد ریاض، موسیقی اور ساز سیکھنے کا عمل شروع کرتے تھے۔ پھر وہاں موسیقی کی محفلیں سجنے لگیں۔

تکیہ مراثیاں میں برصغیر پاک وہند کے معروف کلاسیکل گائیک اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں جن میں دھرپد گائیک استاد اللہ، بندے خان، ذاکر الدین، پٹیالہ گھرانے کے استاد علی بخش خان جرنیل اور فتح علی خان کرنیل، استاد پیارے خان، استاد علی بخش خان قصور والے، استاد کالے خان قصور والے، استاد بڑے غلام علی خان قصور والے، استاد چھوٹے غلام علی خان قصور والے، استاد برکت علی خان، استاد امانت علی خان عرف مانے خان، استاد اختر حسین خان، استاد میاں قادر بخش طبلہ نواز، دہلی گھرانے کے استاد امراﺅ خان، استاد تارنس خان، استاد امیر خان اندور والے، استاد بکھو خان سارنگی نواز، استاد حیدر بخش خان المعروف فلوسے خان سارنگی نواز، استاد خادم حسین عرف بھوپے خان سارنگی نواز، استاد ناظم علی خان سارنگی نواز، پٹیالہ گھرانے استاد عاشق علی خان، استاد فتح علی خان، استاد بڑے غلام علی خان کے بیٹے استاد منور علی خان، فریدہ خانم اور دوسرے فنکار شامل تھے۔ استاد عاشق علی خان نے اپنی زندگی کی آخری پرفارمنس بھی تکیہ مراثیاں میں پیش کی، ان کی قبر بھی اسی تکیے کے احاطے میں موجود ہے۔

زینب کے والد نے ملزم کو پکڑوانے کا دعویٰ کر دیا

زینب کے والد محمد امین نے کہا کہ زینب کے ماموں نے ملزم کی سب سے پہلے نشاندہی کی، درندے کو ہمارے خاندان نے گرفتار کرایا، پریس کانفرنس میں بتانا اور مطالبات پیش کرنا چاہتا تھا لیکن بات نہیں کرنے دی گئی۔ محمد امین کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی کی تعریف کرنا ٹھیک ہے لیکن تالیاں بجانا درست نہیں تھا۔ انہوں نے بیٹی کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑنے کا بھی اعلان کیا۔ آفتاب باجوہ کو وکیل مقرر کر دیا۔

آفتاب باجوہ نے معاملے میں وزیر اعلیٰ اور پولیس پر نمبر بنانے کا الزام لگا دیا۔ ساتھ ہی ساتھ ملک بھر میں مظلوموں کے مقدمات لڑنے کا اعلان بھی کر دیا۔ آفتاب باجوہ کا کہنا تھا کہ قصور میں بچوں سے زیادتی کی ویڈیوز کے پیچھے بہت بڑا گروہ ہے، گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے اور مقدمات ختم کئے جائیں۔ آفتاب باجوہ نے یہ بھی کہا کہ جعلی مقابلوں میں ہلاک افراد کے ورثاء رابطہ کریں۔

جمیعت علماء اسلام کے ایم پی اے فضل شکور تحریک انصاف میں شامل

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے جے یو آئی کے ٹکٹ پر منتخب رکن صوبائی اسمبلی فضل شکور تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں جس کے بعد جے یو آئی کے قائدین نے فضل شکور کو ڈی سیٹ کرنے کے لئے قانونی مشاورت شروع کر دی ہے۔ تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر کر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جائے گا۔

ایم پی اے فضل شکور کے جانے سے جے یو آئی خیبرپختونخوا اسمبلی میں عددی اعتبار سے تیسری پوزیشن پر آ گئی ہے۔ پی ٹی آئی 61 ارکان کے ساتھ پہلے نمبر پر جبکہ ن لیگ 16ایم پی ایز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ جے یو آئی کے ارکان کے تعداد کم ہو کر 15 ہو گئی ہے۔

اپوزیشن لیڈر کا عہدہ جے یو آئی کے مولانالطف الرحمان کے پاس ہے لیکن ایوان میں ارکان کی تعداد کم ہونے سے اب قائد حزب اختلاف کا عہدہ ن لیگ کے پاس چلے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

جے یو آئی اور ن لیگ کے مابین وفاق میں دوریاں بڑھ رہی ہیں جس کے اثرات خیبرپختونخوا میں بھی نظر آسکتے ہیں۔ اور حزب اختلاف کی دونوں جماعتوں کے مابین اپوزیشن لیڈر کی سیٹ پر محاذ آرئی ہو سکتی ہے۔

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ شمالی علاقہ جات، مالاکنڈ اور کوئٹہ ڈویژن شدید سردی کی لپیٹ میں رہیں گے تاہم پنجاب کے میدانی علاقوں اور بالائی سندھ میں صبح کے اوقات میں شدید دھند پڑنے کا امکان ہے۔

ملک کے شمالی علاقہ جات، مالاکنڈ اور کوئٹہ ڈویژن شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہا۔

سب سے کم درجہ حرارت سکردو میں منفی 9، استور، کالام منفی 7، گلگت، کوئٹہ منفی 6، گوپس، قلات، زیارت منفی 5 اور چترال میں منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ رات اور صبح کے اوقات میں پنجاب کے میدانی علاقے شدید دھند کی لپیٹ میں رہے۔

2 مزید بچیوں کا ڈی این اے عمران سے میچ، 2 افراد پہلے ہی مقابلے میں پار ہو چکے

قصور کی ننھی پریاں اور بے بس والدین ظالم درندں کے نرغے میں ہیں۔ شہریوں کے تحفظ کی ذمہ دار پولیس نے اصل ملزمان تک پہنچنے کے بجائے اپنا ہی راستہ نکال لیا ہے۔

اپریل 2017ء میں ایک اور ننھی کلی فوزیہ بھی مسل دی گئی تھی۔ اس کا ڈی این اے بھی زینب کے قاتل عمران سے میچ کر گیا ہے لیکن پولیس نے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور معاملہ دبانے کی خاطر امانت نامی شخص کو بہت پہلے مقابلے میں مار دیا تھا۔

زینب کے قاتل کے 37 بینک اکاؤنٹس کا انکشاف، وزیراعلیٰ نے جے آئی ٹی بنا دی

معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ ملزم صرف آلۂ کار ہے، اسے ایک وفاقی وزیر اور ایک اعلیٰ شخصیت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کی ہدایت کر دی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ ملزم عمران بین الاقوامی مافیا کا رکن ہے، ایک وفاقی وزیر اور ایک اعلیٰ شخصیت اس کی پشت پناہی کرتے ہیں اور ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں۔ ڈاکٹر شاہد کے ان انکشافات کے بعد آج صبح سپریم کورٹ نے انہیں طلب کرکے ان سے ان اکاؤنٹس اور ان کے بیان میں موجود دیگر دعوؤں کی تفصیل مانگی تھی۔

چانڈیو نے زینب کے قاتل کی گرفتاری پر پریس کانفرنس کو ڈرامہ قرار دیدیا

مولا بخش چانڈیو نے میڈیا ٹاک کے دوران کہا کہ چھوٹے میاں ہر بات کو ڈرامہ بنا کے پیش کرتے ہیں، زینب کے حوالے سے پریس کانفرنس بھی ڈرامہ تھی، وہ کیوں بھنگڑے ڈال رہے ہیں؟ ایسے واقعات کا تسلسل ہے لیکن پنجاب حکومت کی جانب سے اپنے گناہوں کو چھپانے کے لئے ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اتنا عرصہ زینب کا قاتل نہیں ملا تو کیا اس کے پیچھے حکمران تھے؟ اگر پکڑنے کا سہرا اپنے سر باندھ رہے ہو تو اتنی دیر نہ پکڑنے کا سہرا بھی آپ ہی کے سر ہے۔