جے ایف 17 تھنڈر طیارے سے محوِ پرواز ہدف کو نشانہ بنانے کا کامیاب تجربہ

 

ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق تجربہ سومیانی فائرنگ رینج پر کیا گیا۔ تھنڈر طیارے نے انتہائی تیز رفتار انفراریڈ میزائل سے ہدف کو نشانہ بنا کر تباہ کیا۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی ائیر چیف مارشل سہیل امان نے کہا کہ آج کا دن پاک فضائیہ کی تاریخ میں ایک سنہری باب کا اضافہ ہے۔ مختلف رفتار سے پرواز کرنے والے اہداف کو ڈھونڈ کر تباہ کرنے کا مظاہرہ پاک فضائیہ کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاک فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ جدید ویپن ٹیسٹ رینج کو پاک فضائیہ کا حصہ بنایا گیا جہاں ملکی اور غیر ملکی ہتھیاروں کے معیار کو جانچا جائے گا۔ مظاہرے کو کامیاب بنانے پر پاک فضائیہ اور چین کے عملے کی کاوش قابل تعریف ہے۔

شنگھائی :وین نے پیدل چلنے والے 18 افراد کو کچل دیا

 

چین کے شہر شنگھائی میں ایک وین پیدل چلنے والوں پر چڑھ گئی، واقعے میں 18 افراد زخمی ہو گئے۔ چینی میڈیا کے مطابق واقعہ ایک کیفے کے باہر پیش آیا۔ حکام کا کہنا ہے زخمی ہونے والوں میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔


حکام کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ وین کے ڈرائیور نے ایسا جان بوجھ کر کیا یا پھر یہ ایک حادثہ تھا۔ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے پیش آیا جب اس علاقے میں بہت زیادہ بھیڑ ہوتی ہے۔

امریکی ڈاکٹر 265 لڑکیوں سے زیادتی کا مجرم قرار

 

امریکی ریاست میشیگن کے ایک جج نے کہا ہے کہ امریکی اولمپکس میں جمناسٹکس کی ٹیم کے سابق ڈاکٹر لیری نیسر نے 265 لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کم سے کم 65 متاثرہ خواتین عدالت میں پیش ہو کر گواہی دیں گے۔

جمناسٹکس ڈاکٹر لیری نیسر کو گذشتہ ہفتے 160 خواتین کے بیانات کے بعد 40 سے 175 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیری نیسر کا نشانہ بننے والوں میں اولمپکس گولڈ میڈل جیتنے والی ایلے رائزمین اور جارڈیئن وئیبر بھی شامل ہیں۔54 سالہ لیری نیسر کو بچوں کی فحش فلمیں بنانے کی وجہ سے پہلے ہی 60 سال تک قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔اس حالیہ سماعت میں عدالت انھیں ٹوئسٹرز جمناسٹکس کلب کے ایک کمرے میں مریضوں کا جنسی استحصال کرنے پر سنانے والی ہے۔

ان کی جانب سے جنسی استحصال کا نشانہ بننے والوں میں سے ایک کی عمر 13 سال سے بھی کم تھی، جبکہ دو کی عمریں 15 یا 16 سال تھی۔

گزشتہ روز عدالتی کارروائی کے دوران جج جینس کننگھم نے بتایا: ’ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہیں ان میں جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے 265 وہ ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست، ملک اور دنیا بھر میں لاتعداد افراد ہیں جو ان کا نشانہ بنے۔‘’لائیو سٹریمنگ اور ٹوئٹس کی اجازت کے بعد تمام افراد اس کارروائی میں شریک ہوئے۔‘اس کیس کی سماعت کی سب سے غیر معمولی بات یہ تھی کہ جنسی استحصال کا شکار ہونے والی لڑکیوں نے عدالت میں نیسر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے یاد دلایا کہ وہ ان کے ساتھ کیا کرتا رہا ہے۔

اس سے قبل جج نے لیری نیسر کی جانب سے کی جانے والی معافی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسے بدیانتی قرار دیا اور کہا کہ وہ ’اب باقی ماندہ زندگی اندھیرے میں گزاریں گے۔

میشیگن سٹیٹ یونیورسٹی کی صدر نے بھی عدالتی فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو چکے ہیں۔یونیورسٹی کی صدر لو اینا سیمن پر اس کیس کی وجہ سے کافی دباؤ تھا ڈاکٹر نیسر ان کی یونیورسٹی میں 1997 سے 2016 تک پڑھاتے رہے ہیں۔لو اینا سیمن نے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ انھوں نے نیسر کی سرگرمیوں سے چشم پوشی کی تھی۔\

‘ محبت کی خاطر وطن چھوڑنے والا کرکٹر’

 

جنوبی افریقا کے لیگ اسپنر عمران طاہر کا تعلق لاہور سے ہے۔2003 میں انہیں پاکستانی کیمپ میں مدعو کیا گیا تھا لیکن لاہور میں ہونے والے موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ کی وجہ سے دانش کنیریا کو موقع ملا پھر دانش کنیریا دس سال تک پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔ اسی دوران عمران طاہر قسمت آزمانے جنوبی افریقا گئے۔جہاں انہوں نے بھارتی نژاد لڑکی سے شادی کی اور پھر وہ جنوبی افریقا کی جانب سے کھیلتے ہوئے سپر اسٹار بن گئے۔

عمران طاہر نے جنوبی افریقہ میں کرکٹ کھیلنا جاری رکھا اور 5 سال ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے بعد انہیں 2011ءمیں جنوبی افریقہ کی نیشنل ٹیم میں نمائندگی مل گئی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابیوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا جو اب تک جاری ہے۔ عمران طاہر اور سمیہ ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہیں اور دونوں کا ایک خوبصورت بیٹا بھی ہے جس کا نام جبران ہے

عمران طاہر کا اپنی بیگم سےرابطہ اس طرح ہوا کہ جب وہ 1990ءکی دہائی میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی کر رہے تھے کہ 1998ءکا انڈر 19 ورلڈکپ کھیلنے کیلئے پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ گئی جہاں انہوں نے پہلی مرتبہ ”سمیہ دلدار“ کو دیکھا جو ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ تھیں۔ انہوں نے سمیہ کیساتھ کافی عرصہ گزارنے کے بعد جب شادی کی پیشکش کی تو انہوں نے ایک شرط پر ہاں کر دی کہ وہ جنوبی افریقہ نہیں چھوڑیں گی جس پر عمران طاہر نے 2006ءمیں پاکستان چھوڑ کر جنوبی افریقہ میں سکونت اختیار کر لی۔

عمران طاہر کا اپنی اہلیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان کی زندگی میں سمیہ جیسی بیوی اور جبران جیسا بیٹا شامل ہیں۔

مووی تبصرہ: اللہ یار اینڈ دا لیجنڈ آف مارخور

 

اینیمیٹد فلم اللہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور بروز جمعہ ملک بھر میں ریلیز ہو چکی ہے۔ بچے تو بچے، بڑے بھی اس فلم کو دیکھنے سنیما گھروں میں پہنچے ہوئے ہیں۔ میں بھی اس فلم کا کافی عرصے سے انتظار کر رہی تھی، فلم ریلیز ہوئی تو پہلا ہی شو دیکھنے پہنچ گئی۔

یہ فلم تھرڈ ورلڈ اسٹوڈیو اور ای بی ایم کے اشتراک سے بنائی گئی ہے۔ اس کی ہدایات عذیر ظہیر نے دی ہیں۔

اللہ یار اینڈ دا لیجنڈ آف مارخور کے مرکزی کرداروں میں اللہ یار، مہرو، مانی، ہیرو اور چکو شامل ہیں۔ اللہ یار ایک چھوٹا بچہ ہے جو ایک جنگلی علاقے میں رہتا ہے، اس کے والد رینجرز سے ہیں جن کے ذمے جنگل کی حفاظت ہے۔ مانی ایک خطرناک شکاری ہے جو جانوروں کا شوقیہ شکار کرتا ہے۔ مہرو ایک ننھی مارخور ہے جو اپنے گھر سے دور نکل آتی ہے اور شکاری کے ہتھے لگ جاتی ہے، ہیرو ایک چکور ہے جو مادہ چکوروں سے ہر وقت فلرٹ کرتا پایا جاتا ہے اور چکو ایک برفانی چیتا ہے جس کے ماں باپ کو شکاری نے مار دیا تھا اور اب وہ شکاری سے بدلہ لینا چاہتا ہے۔

اللہ یار مہرو کو شکاری سے بچاتا ہے جس کے بعد اسے جادوئی طریقے سے تمام جانوروں کی بولی سمجھ آنے لگتی ہے۔ اب اللہ یار مہرو کو اس کے گھر بحفاظت چھوڑنے جا رہا ہے۔ اس سفر میں ان کے کئی دوست بھی بنتے ہیں اور کئی دشمن بھی، شکاری بھی ان کے پیچھے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ اب یہ کیسے اپنی منزل پر پہنچتے ہیں، خطرات کا کیسے مقابلہ کرتے ہیں اور چکو کیسے اپنے ماں باپ کے قتل کا بدلہ لیتا ہے، یہ جاننے کے لیے تو آپ کو سنیما کا رخ کرنا پڑے گا۔

فلم کے کرداروں کی بات کریں تو اللہ یار کی نسبت مہرو، ہیرو اور چکو کے کردار مضبوط بھی ہیں اور دلچسپ بھی جبکہ اللہ یار کا کردار تھوڑی سی اور محنت کے بعد مزید بہتر ہو سکتا تھا۔ اللہ یار کا کردار انعم زیدی نے نبھایا ہے جبکہ مہرو کا نتاشا حمیرہ اعجاز، مانی کا علی نور، ہیرو کا ازفر جعفری اور چکو کا عبدالنبی جمالی نے ادا کیا ہے۔ چکو کی آواز کی معصومیت اور مکالموں کی ادائیگی دل موہ لینے والی ہے۔ ہیرو کی ادائیں اور فلرٹنگ بھی سنیما بینوں کو خوب محظوظ کرتی ہے۔

موسیقی کی بات کی جائے تو وہ مزید بہتر ہو سکتی تھی اگر اس فلم کے گانے گانے کے لیے بچوں کا انتخاب کیا جاتا۔ فلم میں کئی سین ایسے ہیں جہاں ایسے لگتا ہے کہ مزید تفصیل بھی بتانی چاہئیے تھی مگر ہیرو کا کردار ان خامیوں پر پردہ ڈالنے میں کافی کامیاب رہا ہے۔ فلم کے اکثر ڈائیلاگز بچوں کے سمجھنے کے لیے مشکل ہو سکتے ہیں لیکن فلم کا پیغام آسانی سے ان کی سمجھ میں آ جائے گا۔ سنیما میں کئی سین پر بچے اور بڑے دونوں ہی قہقہے لگاتے بھی دکھائی دیے۔

اب باری ہے نتیجے کی، میرے فلمی سکیل پر یہ اینیمیٹد فلم پانچ میں سے تین نمبر حاصل کرنے میں آسانی سے کامیاب رہی ہے۔

‘جب ماں نے بیٹی کو سٹار بنانے کی خاطراپنا زیور بیچا’

 

آجکل وہ کیمرے سے دور ہیں تاہم انہوں نے اپنی پہلی فلم 17 سال کی عمر میں کی، اس راجھستانی فلم کا نام  بائی چلی سسرئیے  تھا۔


اپنی پہلی فلم میں اداکاری کے عوض انہیں 35000 روپے ادا کیے گئے۔ اوپسنا 1975 میں پیدا ہوئیں، ان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا۔ وہ بچپن میں ایک ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں تاہم انہوں نے ایم اے ڈرامیٹک آرٹس کیا، اور شوبز میں انڑی دے دی، ان کے والد انکے شوبز میں آنے کے مخالف تھے اور وہ اس سے سخت برہم ہوئے تاہم ان کی والدہ نے انکی بھرپور حمایت کی، حتیٰ کہ ان کی والدہ نے ایک کے کیریر کے آغاز میں اوپسنا کیلئے اپنا زیور بھی بیچا۔

اس کے بعد انہوں نے مڑ کر نہیں دیکھا، انہوں نے بے شمار فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، جو پنجابی ، گجراتی اور ہندی زبان میں بنائی گئیں تھیں، جب وہ 13 سال کی تھیں تو انہوں نے ایک فلم میں 50 سالہ شخص کی محبوبہ کا کردار بھی ادا کیا جو خاصا مقبول ہوا۔

انہوں نے بالی ووڈ فلموں ڈر، جوانی زندہ باد، لوفر، میں پریم کی دیوانی ہوں، مجھ سے شادی کروں گی، میں سپورٹنگ رول ادا کیے۔ اوپسنا نے 2009 میں ٹی وی ایکٹر نیرج بھردواج سے شادی کی تاہم 2016 میں ان کی علحیدگی ہو گئی۔

لیبیا میں کشتی ڈوب گئی، 90 تارکین وطن ہلاک، زیادہ تر پاکستانی

 

غیر ملکی میڈیا کے مطابق لیبیا کے ساحل کے قریب انسانی سمگلروں کی کشتی حادثے کا شکار ہو گئی جس سے 90 افراد ڈوب کر مر گئے۔ مرنے والوں میں سے زیادہ افراد کا تعلق پاکستان سے ہے، 8 پاکستانیوں سمیت دس افراد کی لاشیں لہروں میں بہہ کر ساحل پر آ گئیں، باقیوں کی تلاش کے لیے امدادی ٹیمیں روانہ ہو گئیں ہیں۔

ڈوبنے والی اس کشتی پر سوار تین افراد کے بچ جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ بچ جانے والوں نے امدادی کارکنوں کو بتایا کہ کشتی پر سوار زیادہ تر تارکین وطن کی اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی جو اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق کشتی حادثے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والے افراد پاکستانی تھے جو اٹلی تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے، ان میں سے 10 تارکینِ وطن کی لاشیں ساحل پر آنے سے حادثے کا علم ہوا۔ ساحلِ سمندر پر جن افراد کی لاشیں ملیں ان میں سے دو لیبیائی باشندے اور 8 پاکستانی شامل ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے دو تیر کر ساحل تک پہنچے جبکہ ایک کو کشتی کے ذریعے بچایا گیا۔

مہاجرت کیلئے کام کرنے والے عالمی ادارے کے مطابق رواں سال یورپ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والی اقوام میں پاکستانی تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ گزشتہ برس اس فہرست میں پاکستان کا نمبر تیرہواں نمبر تھا۔ 2017ء میں لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے پاکستانیوں کی تعداد 3138 تھی۔ رواں برس جنوری میں وہاں 240 پاکستانی پہنچے۔

میر ہزار بجارانی نے اہلیہ کو قتل کر کے خود کشی کی، مزید انکشافات سامنے آ گئے

 

تفتیشی ذرائع کے مطابق، ملازم نے بتایا میر ہزار بجارانی اور اہلیہ کے درمیان اکثر جھگڑا رہتا تھا، دونوں انگلش میں باتیں کرتے، کچھ سمجھ نہیں آتی تھی، صاحب اور بی بی کا ایک روز قبل بہت زیادہ جھگڑا ہوا، بی بی نے تمام ڈرائیوروں کو بلا کر کہا ساری گاڑیوں کی چابیاں مجھے دے دو، ہم سب نے چابیاں بیگم صاحبہ کو دے دی۔

یہ خبر بھی پڑھیں:صوبائی وزیر میر ہزار خان اور اہلیہ کی پراسرار موت

ذرائع کے مطابق ملازم نے انکشاف کیا کہ صاحب کو بال کٹوانے کیلئے جانا تھا تو ہم نے منع کر دیا، ڈرائیور نے میر ہزار خان کو کہا بی بی نے منع کیا ہے کہ آپ کو گاڑی نہ دیں، صاحب نے اپنے دفتر فون کیا، گاڑی منگوائی اور بال کٹوا کر واپس آئے۔ ملازم نے مزید بتایا کہ جب صاحب جا رہے تھے تب بھی دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہو رہی تھی، فائرنگ کا واقعہ صبح 6:30 سے 7 بجے کے درمیان پیش آیا، فائرنگ کے وقت سپاہی گارڈ روم میں تھا جو ان کے دروازے تک پہنچا، سپاہی نے دروازہ کھولنے کی ہلکی سی کوشش کی لیکن دروازہ لاک تھا، سپاہی واپس گارڈ روم میں چلا گیا اور ڈرائیور کا انتظار کرنے لگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: میر ہزار خان کی پراسرار موت پر اہل علاقہ سراپا احتجاج

تفتیشی ذرائع کے مطابق، ملازم نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ ڈرائیور 10 بجے بنگلے پر پہنچا تو سپاہی نے اسے واقعے کا بتایا، میر ہزار خان بجارانی نے پہلے فریحہ رزاق کے پیٹ میں دو گولیاں ماری، بعد میں ایک گولی بائیں جانب سر میں ماری جو دائیں جانب کان سے نکلی، میر ہزار خان بجارانی نے تین مرتبہ خود پر مس فائر کیے، چوتھی مرتبہ گولی دائیں جائیں جانب سے ہوتی بائیں جانب سے نکل گئی، میرہزار خان بجارانی کے پستول میں پرانی گولیاں تھی اس لیے مس فائر ہوئے۔


ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کا موقف


ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کا کہنا ہے میر ہزار خان نے اہلیہ کو قتل کر کے خود کشی کی، فائرنگ کی جگہ سے شواہد جمع کر لیے گئے۔ ڈی آئی جی آزاد خان نے مزید بتایا کہ گھرمیں موجود سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی، پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق میر ہزار خان نے پہلے اہلیہ کو قتل کیا، دونوں کی لاشیں اسٹڈی روم میں پائی گئیں۔ انہوں نے کہا میر ہزار خان کو ایک اور اہلیہ کو 3 گولیاں لگیں، واقعہ میں 30 بور پستول استعمال ہوا جس کے 4 خول اور 2 گولیاں برآمد ہوئیں، ملازمین کے مطابق میاں بیوی میں نا چاقی چل رہی تھی۔ ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ 2 پولیس اہلکار اور 4 ملازمین کے بیانات لیے گئے، صبح کمرے سے باہر نہ آنے پر ملازمین نے بیٹے کو بتایا، بیٹے نے کمرے کا دروازہ توڑا تو لاشیں ملیں۔

خیال رہے گزشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے پیپلزپارٹی کے سینئر وزیر میر ہزار خان اور انکی اہلیہ کی لاش برآمد ہوئیں، میاں بیوی ڈیفنس رہائشگاہ میں مردہ حالت میں پائے گئے۔ میر ہزار خان بجارانی پی ایس 16 جیکب آباد سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے، ان کا تعلق ضلع کشمور کے علاقے کرم پور سے تھا۔ میر ہزار خان بجارانی وزیر پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ سندھ کے عہدے پر تھے۔ 4 مرتبہ ایم این اے، 3 بار رکن سندھ اسمبلی اور 1988 میں سینیٹر رہے۔ میر ہزار وفاقی وزیر دفاع، تعلیم اور ریلوے کے منصب پر بھی فائز رہے۔ اہلیہ فریحہ رزاق بھی رکن سندھ اسمبلی رہ چکی ہیں۔

عدالت نے وزیرِ اعظم کے منصب کی توہین کی، نواز شریف

 

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ معزول ججز کی بحالی میں وکلا کی تحریک ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، لیکن افسوس عدلیہ بحالی تحریک چند ججوں کی بحالی کیلئے نہیں تھی، ہم عدلیہ بحالی میں تو کامیاب ہو گئے لیکن عدل کی تابناک صبح نہ ہو سکی۔ عدلیہ بحال ہو گئی لیکن پاکستانی عوام کو انصاف نہیں ملا، اب عدل بحالی کی تحریک چلائی جائے گی۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمیشہ سیاسی نوعیت کے مقدمات ہماری عدلیہ کو بہت عزیز رہے۔ ہماری عدلیہ نے ہمیشہ سیاستدانوں کے بارے میں سخت رویہ اپنایا لیکن آمروں کو عزیز رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں بڑی تعداد میں مقدمات زیرِ التوا ہیں، سپریم کورٹ میں بھی اس وقت 38 ہزار 945 مقدمات زیر التوا ہیں۔

سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ آج وزیرِ اعظم کا عہدہ مفلوج ہو چکا، روزمرہ کے معاملات میں انتظامیہ مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار سلب کر دیا گیا۔ ریاست کا ایک ستون دوسرے کو مفلوج کر دے تو نظام کیسے چلے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے میرے لیے گاڈ فادر اور سسیلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کیے گئے، سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں جگہ خالی ہے۔ عدلیہ دوسروں کی عزت نفس کا بھی خیال رکھنا چاہیے، عدالت کو دوسروں کی توہین کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ وزیرِ اعظم کیخلاف ایسے الفاظ کا استعمال منصب کی توہین ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ عمران خان صادق اور امین ٹھہرے اور سارا ملبہ مجھ پر ڈال دیا گیا۔ عدالت میں نیب نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے دائر کیے گئے ریفرنسز بھگت رہا ہوں۔

میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کو سپرد خاک کر دیا گیا

 

سابق وزیر بر

ائے ڈویلپمنٹ اینڈ پلاننگ سندھ میر ہزار خان بجارانی کو اُن کے آبائی علاقے کرم پور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ گرڈ سٹیشن گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔

نمازِ جنازہ میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، صوبائی وزرا سہیل انور سیال، ناصر شاہ، مکیش کمار چاولا، جام خان شورو اور منظور وسان سمیت اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

میر ہزار خان بجارانی کے ایصال ثواب کیلئے دعائیہ تقریب میں بھی پیپلز پارٹی کے رہنما شریک تھے۔ صوبائی وزیر کی موت کے سوگ میں جیکب آباد، کشمور اور کندھ کوٹ میں عام تعطیل تھی۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور کاروباری مراکز دوسرے روز بھی بند رہے۔

میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ فریحہ رزاق کو بھی کراچی ڈیفنس فیز سیون کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں گورنر سندھ محمد زبیر، سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات، تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی، عقیل کریم ڈھیڈی اور مرزا اشتیاق بیگ نے بھی شرکت کی۔