فوزیہ قصوری پاک سرزمین پارٹی میں شامل

کراچی: (بادبان نیوز) فوزیہ قصوری نے پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے کوئی ذاتی ناراضگی نہیں ہے ، پی ٹی آئی نے جن کرپٹ لوگوں کا احتساب کرا کے جیل بھیجنا تھا آج وہ ان کی سرپرستی کر کے اسمبلیوں میں بھیجنا چاہتی ہے ،

پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنما فوزیہ قصوری پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہو گئی ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے فوزیہ قصوری کو اپنی جماعت میں خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ آج فوزیہ قصوری کی شمولیت سے ہمارے نظریے کی توثیق ہوئی ہے۔

اس موقع پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پی ایس پی دوسال میں پاکستان کی ابھرتی ہوئی جماعت بن گئی ہے، پاکستان کے مظلوم لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، آج ہمارے 18 ایم پی ایزاور 4 ایم ایز ہیں، تمام اسمبلی ارکان اپنی پوزیشنیں چھوڑ کر پارٹی میں شامل ہوئے۔ مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف الیکشن کے لیے جاگ مہاجر جاگ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں، شہر میں پینے کےلیے صاف پانی نہیں ہے، کراچی میں 14 ،14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ کارڈ اور ایم کیو ایم مہاجر کارڈ استعمال کر رہے ہیں، الیکشن سے پہلے پورے پاکستان میں نئے صوبے کے نعرے لگنے لگ جاتے ہیں، جو بھی تعصب کے جھنڈے کو لے کر چلے گا رسوائی اس کا مقدر ہو گی۔

 اس موقع پر تحریک انصاف کی منحرف رہنما فوزیہ قصوری کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی اقتدار کی سیاست نہیں کی اور پورے خلوص کے ساتھ پی ٹی آئی کا ساتھ دیا اور گزشتہ روز پی ٹی آئی کو اپنے مقصد سے پھرنے کی وجہ سے چھوڑ دیا، آج سے میری فیملی پاک سرزمین ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز فوزیہ قصوری نے سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی رکنیت سے استعفیٰ پارٹی چیئرمین عمران خان اور دیگر پارٹی قائدین کو بھجوا دیا ہے۔

تحریک انصاف کی رہنما فوزیہ قصوری نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ فوزیہ قصوری نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ 2013 کے بعد پارٹی اپنے راستے سے ہٹ گئی ہے اور پارٹی کے لیے قربانی دینے والوں کو نظر انداز کیا گیا۔ان کا اپنے استعفے میں مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں میرے لیے پارٹی کے حالیہ فیصلوں کا دفاع ممکن نہیں ہے۔

پاکستانی عدلیہ سی پیک منصوبے کی مکمل حمایت کرتی ہے: چیف جسٹس

بیجنگ: (بادبان نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار کی چینی ہم منصب سے ملاقات ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے چینی ہم منصب کو جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کیلئے دورہ پاکستان کی دعوت دے دی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران جسٹس عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال بھی شریک تھے۔ اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا پاکستانی عدلیہ سی پیک منصوبے کی مکمل حمایت کرتی ہے، عدلیہ سی پیک منصوبوں سےمتعلق کمرشل تنازعات کے حل کیلئے پرعزم ہے، سپریم کورٹ نے سی پیک سے متعلقہ محکموں کا اجلاس طلب کیا تھا، سی پیک سے متعلق یکطرفہ حکم امتناع جاری نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چینی سپریم کورٹ کے سربراہ نے پاکستانی عدلیہ کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا دوطرفہ تعاون تذویراتی شراکت داری میں تبدیل ہو چکا ہے۔

پنجاب: 3 سال میں 302 خطرناک دہشتگرد ہلاک، 513 گرفتار ہوئے، رپورٹ وزارتِ داخلہ کو ارسال

لاہور: (بادبان نیوز) پنجاب میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بڑؕے پیمانے پر اقدامات کئے گئے جن کی 3 سالہ رپورٹ حکومت پنجاب نے وزارت داخلہ کو ارسال کر دی۔ پنجاب میں 4726 انٹیلی جنس آپریشن میں 302 خطرناک دہشت گرد مارے گئے، 513 دہشت گرد گرفتار ہوئے۔ دہشت گردی پھیلانے میں ہمسایہ ملک کی دہشت گرد انٹیلی جنس ایجنسی راء سمیت دیگر دشمن ملک ایجنسیاں ملوث رہیں۔

پنجاب حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کئے جانیوالے اقدامات کی رپورٹ مرتب کر لی۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا، پاک فوج، پاک رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مشترکہ کارروائیوں میں تین سال کے دوران 4726 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 302 خطرناک دہشت گرد ہلاک ہوئے، 513 خطرناک دہشت گرد گرفتار، 341 کو سزائیں سنائی گئیں۔

تین سال کے آپریشن میں دہشت گردی کا 80 فیصد تک خاتمہ کیا گیا، القاعدہ، لشکر جھنگوی، داعش کے دہشت گرد ہلاک ہو ئے، گرفتار دہشت گردوں سے 456 کلوگرام باررودی مواد، 349 گرنیڈز، 28 خودکش جیکٹس،31 راکٹ برآمد کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں دہشت گردی کو سپورٹ کرنے پر 103کیس درج کئے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشت گردی پھیلانے میں ہمسایہ ممالک کی راء سمیت دیگر ملک دشمن ایجنسیاں ملوث رہیں اور بدامنی پھیلانے کے لئے اقدامات کرتی رہیں۔

عافیہ صدیقی خیریت سے ہیں، افواہیں بے بنیاد ہیں: ترجمان پاکستانی قونصلیٹ

نیویارک: (بادبان نیوز) ٹیکساس میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات ہوئی، دونوں کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے جاری رہی۔

ترجمان پاکستانی قونصلیٹ کے مطابق، عافیہ صدیقی خیریت سے ہیں، ان کی صحت کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں، پاکستانی قونصل جنرل نے گزشتہ 14 ماہ میں 4 بار ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کی۔

یاد رہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے 85 سال قید کی سزا کا حکم دے رکھا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی (پیدائش مارچ 2 1972) کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ طرزیات (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (PhD) کی سند حاصل کی۔

فاٹا بل کی قومی اسمبلی کے بعد کےپی اسمبلی سے بھی منظوری لازمی

پشاور: (بادبان نیوز) قومی اسمبلی میں فاٹا کو خیبرپختںونخوا میں ضم کرنے کا بل پاس ہونے کے باوجود صدر مملکت کو پیش کرنے سے قبل خیبرپختونخوا اسمبلی سے اسکی منظوری لازمی ہو گی جسے صوبائی اسمبلی کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرنا ہو گا۔

آئین کے آرٹیکل 239 کی شق 5 کے مطابق ہر وہ بل جس کے ذریعے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہو اور اس سے کسی بھی صوبہ کی جعغرافیائی حدود میں ردوبدل واقع ہو رہا ہو اسے صدر کو توثیق کے لئے اس وقت تک پیش نہیں کیا جا سکے گا جب تک صوبائی اسمبلی میں پیش کرکے اس کی متعلقہ اسمبلی کے مجموعی ارکان کی دو تہائی اکثریت کے ذریعے منظوری حاصل نہ کر لی جائے۔

آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے لئے قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے باوجود اسے پختونخوا اسمبلی میں پیش کرنا لازمی ہو گا جس کے بعد ہی اسے صدر مملکت کو توثیق کے لئے پیش کیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 رکنی ایوان کے 83 ارکان کی بل کو منظور کرنے کیلئے ضرورت ہو گی۔ تحریک انصاف کو اس وقت صوبائی اسمبلی میں اکثریت کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں۔ مذکورہ بل کی منظوری کے لئے اپوزیشن جماعتوں میں سے جے یو آئی ف کے علاوہ تمام جماعتوں کی حمایت ضروری ہو گی جس کے بعد بل دو تہائی اکثریت سے منظور ہو سکے گا۔ ایسا نہ ہونے کے صورت میں مذکورہ بل کی منظوری آئندہ منتخب پختونخوا اسمبلی تک رک جائے گی۔ اس اسمبلی کی 28 مئی کو آئینی مدت ختم ہو رہی ہے، وزیراعلی پرویزخٹک نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے تاہم مذکورہ بل کی منظوری کے کےلئے ہفتہ یا پیر کے روز بل صوبائی اسمبلی میں پیش کرنا لازمی ہو گا۔

ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز نے بھی جے آئی ٹی پر اعتراضات اٹھا دیئے

اسلام آباد: (بادبان نیوز) لندن فلیٹس ریفرنس میں مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کا آغاز کر دیا اپنے والد نوازشریف کی طرح جے آئی ٹی اور اس کی رپورٹ پر درجنوں اعتراضات اٹھائے، نیب کے شواہد اور گواہ کے بیانات ایک دوسرے سے متضاد قرار دیئے۔

احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی، مریم نواز نے روسٹرم پر کھڑے ہو کر 128 میں سے 46 سوالات کے جوابات دیئے۔ مریم نواز نے کہا جےآئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی زیر سماعت درخواستوں کو نمٹانے کیلئے بنائی تھی، اس ریفرنس کیلئے نہیں، جےآئی ٹی کی رائے اور اخذ کردہ نتیجے کو میرے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ڈان لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہوا، بریگیڈیئر نعمان ڈان لیکس تحقیقات اور پاناما جے آئی ٹی کا بھی حصہ تھے، سول ملٹری جھگڑے کا جےآئی ٹی پر اثر پڑا، برطانیہ ، یو اے ای اور سعودی عرب کو لکھے ایم ایل ایز عدالت میں پیش نہیں کئے گئے، ان کو بطور شہادت میرے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

نیب کی تحقیقات کیلئے شامل نہ ہونے کے سوال پر مریم نواز نے کہا سپریم کورٹ نے جب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیدیا تھا تو نیب میں پیش ہونا بے سود تھا۔ لندن فلیٹس کا مالک یا بینیفشری ہونا کبھی تسلیم نہیں کیا، طارق شفیع اور شہباز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے معاہدے پر دستخط پہچاننے سے میری موجودگی میں انکار نہیں کیا، دونوں کیس میں گواہ ہیں نہ ملزم۔ حدیبیہ پیپر ملز کے متعلق سوال پر انہوں نےجواب دیا کہ وہ اس کا فعال حصہ نہیں رہیں۔ ملز کے حوالے سے ایس ای سی پی افسر سدرہ کی پیش کردہ دستاویزات غیر متعلقہ ہیں اور تصدیق شدہ بھی نہیں۔ مریم نواز جمعہ کو اپنا بیان جاری رکھیں گی۔

‘کسی کومنی لانڈررکہنا اخلاق کے تقاضوں کے مطابق نہیں’

اسلام آباد: (بادبان نیوز) فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم کو قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا، قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں دھرنا کیسے اور کیوں ہوا، کسی کو منی لانڈرر کہنا اخلاق کے تقاضوں کے مطابق نہیں، الیکشن میں تاخیر کی باتیں صرف افواہیں ہیں، حکومت 31 مئی تک قائم رہے گی، اس کے بعد 60 روز میں الیکشن ہوں گے۔

فاٹا اصلاحات بل کی منظوری کے بعد وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی سے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا ہے، اپوزیشن کا بل پاس کرانے میں ساتھ دینے پر مشکور ہوں۔ انہوں نے عمران خان کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تقریرمیں ایسی باتوں کا ذکر کیا گیا، جن کی ضرورت نہیں تھی۔ آج ایسی کوئی بات نہیں کرنی چاہیے تھی جس سے نفرت بڑھے، سب جانتے ہیں دھرنا کیوں اورکیسے ہوا؟ کسی کومنی لانڈررکہنا اخلاق کے تقاضوں کے مطابق نہیں، ایسی باتوں سے جذبات مجروح ہوئے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ فیصلہ عوام جولائی میں کریں گے۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ قومی ایشوز کو اتفاق رائے سے حل کیا جائے۔ جس قسم کی سیاست آج جنم لے رہی ہے خوش آئند نہیں، اخلاق سے ہٹ کرباتوں کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں۔ جس طرح آج اتفاق رائے سے یہ بل پاس کیا، اسی طرح دیگرمسائل کو حل کرنے کے لیے بھی یہی مظاہرہ کرنا ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج بل پاس ہونا ابتدا ہے، فاٹا کی عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ ہم نے فاٹا کو بھی تمام سہولیات دینی ہیں۔ فاٹا میں جوترقی نہیں ہوئی اس کمی کو دور کیا جائے، ہم فاٹا کی عوام کا اعتماد حاصل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل کو الیکشن ڈیلے کا ذریعہ نہ بنایا جائے، آئین کے مطابق 60 دن کے اندرالیکشن ہونا چاہیے۔ اگست میں نئی حکومت ہوگی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم کو منظور کر لیا ہے۔ بل کے حق میں 229 اراکین نے ووٹ دیا جب کہ صرف ایک رکن نے اس کی مخالفت کی۔ حکومتی اتحادی مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی ایوان میں موجود نہیں اور دونوں جماعتوں کے ارکان نے آئینی ترمیمی بل کی مخالفت کی۔

‘دھرنوں کے وقت ماتحت کو فارغ کر سکتا تھا، ملک کی خاطر تحمل سے کام لیا’

اسلام آباد: (بادبان نیوز) نواز شریف کا کہنا ہے ملک میں حقیقی جمہوریت چاہیے تو سب کو حق کیلئے کھڑے ہونا ہوگا، مستعفی یا رخصت پر چلے جانے کا پیغام بھجوانے والے ماتحت کو فارغ کرسکتا تھا، لیکن ملک کی خاطر تحمل سے کام لیا۔

 احتساب عدالت میں پیشی سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ گزشتہ روز ان کی مکمل تقریر ٹی وی پر نشر ہونا حیران کن ہے، اگر ملک میں حقیقی جمہوریت چاہیے تو سب کو حق کیلئے کھڑے ہونا ہوگا، اب کھڑے ہوں گے تو یہ ممکن ہو جائے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے وزارت عظمیٰ چھوڑنے یا رخصت پر چلے جانے کی دھمکی نما مشورہ دینے والے اپنے ماتحت کو فارغ کرسکتا تھا، لیکن ملک کی خاطر تحمل سے کام لیا۔ مشاہد اللہ اور پرویز رشید کو فارغ کرنا بردباری کا حصہ تھا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ حقائق منظرعام پرآنے چاہیئں عدالت میں بتانا تھا تو بتا دیا ہے، ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے، سچ ریکارڈ پرلانے کے لئے گزشتہ روز بتایا۔

سابق وزیراعظم نے نواز شریف نے مریم نواز کے بیان ریکارڈ کرانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا یہاں ایک باپ کے سامنے اسکی بیٹی مقدمہ بھگت رہی ہے، جس کا اس کیس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا یہ نوبت بھی آنی تھی کہ بیٹیوں کو مقدمات میں گھسیٹا جا رہا ہے، جس زمانے کا یہ کیس بھگت رہے ہیں اس وقت مریم کا سیاست سے دور دور تک تعلق واسطہ نہیں، نئی قسم کی روایات قائم کی جا رہی ہے، جنہوں نے یہ روایت قائم کی ہے یہ سودا انکو بھی مہنگا پڑے گا۔

بھارت رقم بھیجنے کا الزام، نواز شریف کا چیئرمین نیب کو قانونی نوٹس

اسلام آباد: (بادبان نیوز) نواز شریف نے بھارت رقم منتقل کرنے کے معاملے پر چیرمین نیب کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔ جس میں انہوں نے چیئرمین نیب سے 14 روز میں معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے چیرمین نیب کے الزامات کو قبل از انتخابات دھاندلی قرار دیا ہے۔ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے توہین آمیز پریس ریلیز پر چیئرمین نیب 14 روز میں معافی مانگیں، انگریزی اور اردو کے اخبارات میں باقاعدہ معافی شائع کی جائے، معافی نہ مانگنے اور ہرجانہ ادا نہ کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

قانونی نوٹس میں کہا گہا کہ نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے ذریعے 4.9 ارب منتقل کرنے کا الزام لگایا گیا، جن میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیا گیا پریس ریلیز میں حوالہ بھی نہیں دیا گیا، ورلڈ بینک اور اسٹیٹ بینک کی وضاحت کے باوجود ایک اور پریس ریلیز 9 مئی کو جاری کی گئی، ورلڈ بینک نے 8 مئی کو وضاحت الزامات کی نفی کر دی تھی، ورلڈ بینک نے واضح کیا کہ رپورٹ میں کسی شخص کا نام دیا گیا نہ ہی منی لانڈرنگ کا کہا گیا.

قانونی نوٹس میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کی پریس ریلیز میں ورلڈ بینک کی وضاحت کا ذکر تک نہیں کیا گیا، اس سے پہلے نیب کو محض شکایت موصول ہونے پر اعلامیہ جاری کرنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، باوثوق ذرائع سے تصدیق کئے بغیر اعلامیہ جاری کر دینا بدنیتی پر مبنی ہے۔ سابق وزیراعظم کیجانب سے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بیرسٹر منور دوگل نے نوٹس چیرمین نیب کو بھجوایا۔

نواز شریف سن لیں! دھرنا چار حلقے کھولنے کے لئے دیا: عمران خان

اسلام آباد: (بادبان نیوز) چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف سن لیں! دھرنا چار حلقے کھولنے کے لئے دیا، صرف اللہ کو ہی امپائر مانتے ہیں لیکن سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ دھرنا سازش تھی۔

قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن کے لیے کھڑا ہونا میرا حق ہے، دوسری طرف کرپٹ لوگوں کا دفاع کرتے ہیں۔ اس ایوان میں موجود لوگوں کو عوام کا کوئی خیال نہیں ہے۔

میری پارلیمنٹ کے اندر کافی تلخی رہی ہے۔ ہم عوام کے نمائندے ہیں جو بھی سٹینڈ لیا عوام کے مفاد کی خاطر لیا۔ 2013ء کے الیکشن میں 22 جماعتوں نے دھاندلی کا کہا تھا۔ ہم نے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا کونسی غلط بات تھی۔ ہم نے 4 حلقے کھولنے کیلئے دھرنا دیا لیکن سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ دھرنا سازش تھی۔

اس موقع پر عمران خان کی جانب سے نواز شریف کیخلاف تنقید پر حکومتی بنچوں پر شور مچنا شروع ہو گیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اراکین سے کہا کہ وہ کراس ٹاک نہ کریں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے حکومتی بنچوں سے اٹھنے والے شور کے باوجود اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ حکومتی ارکان صبر سے کام لیں اور میری بات سنیں۔ ہم صرف اللہ کو ایمپائر مانتے ہیں۔ پاناما انکشافات کے بعد جواب مانگنا غلط بات نہیں تھی۔ میرا ضمیر مطمئن ہے میں نے عوام کے حق کی بات کی۔ ہم صاف و شفاف الیکشن کیلئے کھڑے ہوئے۔ میرا ضمیر مطمئن ہے کیا منی لانڈرنگ کرنے والے کا دفاع کرنے والوں ک ضمیر ٹھیک تھا؟

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا دفاع کرنے والوں کو عوام کا پیسہ بیرون ملک جانے پر پوچھنا چاہیے تھا۔ ایک ممبر نے مجھے کہا تھا ’’کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے آج وہ یہاں نہیں ہے۔

فاٹا انضمام بل منظور ہونے پر عمران خان نے تمام ممبرانِ اسمبلی کو مبارکباد دی اور کہا کہ قبائلی علاقوں میں بڑی قربانیوں کے بعد امن آیا ہے۔ فاٹا کے لوگوں کی کوئی آواز سننے والا نہیں تھا۔ نائن الیون کے بعد کسی اورکی جنگ میں حصہ لیا گیا۔ آپریشن کی وجہ سے فاٹا کے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ آج کا بل پاس ہونا بہت بڑا قدم ہے۔

فاٹا میں جلد بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں تاہم یہ کام آسان نہیں، مخالفین باتیں بھی کریں گے۔ بلدیاتی الیکشن کے بعد اختیارات نچلی سطح منتقل ہوں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک کمیٹی بنانی چاہیے جو فاٹا کے عوام کے مسائل حل کرے۔