عالیہ بھٹ فلم کی شوٹنگ کے دوران گر کر زخمی ہو گئیں

 

 

 

فلم ’کلنک‘ کی شوٹنگ ممبئی کے مقامی اسٹوڈیو میں جاری ہے جہاں عالیہ سیڑھیوں سے پھسل کر گر گئیں جس سے ان کے پاؤں میں موچ آئی ہے۔

اداکارہ کے زخمی ہونے کے بعد شوٹنگ روک دی گئی، یاد رہے کہ عالیہ بھٹ دھرما پروڈکشن کے بینر تلے بننے والی فلم ’کلنک‘ میں سنجے دت، مادھوری ڈکشٹ، سوناکشی سنہا اور ورون دھون کے ساتھ فلم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔

اداکارہ کے زخمی ہونے کے بعد شوٹنگ روک دی گئی تھی اور انہیں فوری طبی امداد دی گئی لیکن عالیہ نے بعد میں زخمی پاؤں کے ساتھ ہی شوٹنگ میں حصہ لیا تاہم ڈاکٹروں نے اداکارہ کو چند دن آرام کا مشورہ دیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل عالیہ بھٹ فلم ’برہمسترا‘ کی بلغاریہ میں شوٹنگ کے دوران زخمی ہوگئی تھیں جہاں ان کے بازو پر چوٹیں آئی تھیں اور ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا تھا۔

دوسری جنگ عظیم، جب برما پر جاپانی قابض ہو گئے

 

 

دوسری عالمی جنگ میں جاپانیوں نے برطانوی کنٹرول میں رہنے والے ملک برما (میانمار) میں پیش قدمی کی جو بدھوں کے مندروں، گھنٹیوں، قلیوں اور بیش قیمت جواہرات کی سرزمین تھی۔ صدیوں تک یہ سرزمین چھوٹے چھوٹے حکمرانوں کی جانکاہ رہی۔ دوسری عالمی جنگ میں اس نے ہمہ گیر اہمیت اختیار کر لی، کیوں کہ یہیں سے 800 میل لمبی سڑک نکالی گئی تھی جس کے ذریعے چین میں اہم سامان بھیجا جا رہا تھا۔ یہ برما کی مشہور سڑک تھی اور ان علاقوں کے اردگرد چکر لگاتی ہوئی جا رہی تھی جن پر جاپانی قابض تھے اور مقصود یہ تھا کہ اس سڑک کے راستے چین کا عقبی دروازہ کھلا رکھا جائے۔

اس کے تین طرف پہاڑی سلسلے واقع ہیں۔ یہ برطانوی سلطنت کا ایک ایسا علاقہ تھا جس سے تغافل برتا گیا۔ ہندوستان کے ساتھ آمدورفت کے راستے نہ بنائے جا سکے، کیوں کہ اجارہ دار جہازی کمپنیوں کو یہ راستے اپنے مفاد کے خلاف نظر آ رہے تھے۔ سب سے بڑی بندرگاہ رنگون کی تھی جس نے کپلنگ کی کتاب ’’مانڈلے‘‘ کے ذریعے سے شہرت حاصل کی۔ اہل برما کو انگریزوں پر یا انگریزوں کے اس نعرے پر قطعاً اعتماد نہ تھا کہ ’’اطمینان سے بیٹھے رہو اور ہم پر بھروسا کرو۔‘‘ برما کے اندر جاپانیوں کے حامی پانچویں کالم نے حملے کے لیے راستہ بڑی محنت سے ہموار کر لیا تھا۔ ملایا کے ساتھ ہی جاپانیوں نے برما پر بھی حملہ کیا لیکن اول الذکر کے مقابلے میں آخرالذکر کی تسخیر نے زیادہ وقت لے لیا، کیوں کہ یہ ایک بڑا ملک تھا۔

پرل ہاربر پر حملے سے دو روز بعد جاپانی ہراول برما میں داخل ہو گئے۔ بڑی ضرب 15 جنوری 1942ء کو لگائی گئی، جب بڑی جاپانی قوت جنگلوں میں سے گزرتی ہوئی ملک کے اندر پہنچ گئی اور دو ہفتے میں انہوں نے ایک اہم علاقے پر قبضہ کر لیا۔ چھ مارچ 1942ء کو انگریزوں نے رنگون کی بندرگاہ خالی کر دی۔ جاپانیوں کے داخل ہونے سے پیشتر انہوں نے تمام ضروری چیزیں برباد کر ڈالیں۔ آئندہ دو مہینے کے لیے آنکھ مچولی کا کھیل جاری رہا۔ جاپانی فوجیں پیش قدمی کرتی رہیں اور انگریز ہندوستان اور چین کی سرحدوں اور ہمالیہ کے دامن کی طرف پیچھے ہٹتے گئے۔

برطانوی اور ہندوستانی فوج کے ڈویژن گھنے جنگلوں کے راستے بنگال گئے۔ ان کے آگے آگے پناہ گیروں کا ہجوم چلا جا رہا تھا۔ ان فوجوں کے پاس جو میکانکی اسلحہ تھا، وہ جنگل میں جنگ کے لیے سازگار نہ تھا، لہٰذا تھکی ماندی، شکست خوردہ اور پریشان حال برطانوی فوجیں جاپانیوں کا مقابلہ نہ کر سکیں۔ ملایا کی داستان یہاں بھی دہرائی گئی۔ اس اثنا میں جنرل جوزف سٹلویل نے کمک کا انتظام کیا۔ چینی فوجیں برما بھیج دیں اور ان کی کمانداری کے لیے خود آ گیا۔

سٹلویل سے یہ غلطی سرزد ہوئی کہ وہ زیادہ عرصے تک جنوبی برما میں ٹھہرا رہا اور جاپانیوں نے تھائی لینڈ سے برما میں داخل ہو کر اسے باقی برما سے منقطع کر دیا۔ مئی 1942ء میں 21 روز تک پسپائی کا زبردست سلسلہ جاری رہا۔ گھنے جنگل، موسلادھار بارشیں، قدم قدم پر دریا اور ندیاں، پھر پھندوں وغیرہ کا خوف، لیکن سٹلویل اپنی فوج کو بڑے بڑے پہاڑوں کے نشیب و فراز میں سے گزارتا ہوا آسام کی طرف بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔

بہت سے آدمی راستے میں مر گئے۔ جب جنرل سٹلویل جنگلوں میں سے باہر نکلا تو اس نے بے تکلف اعتراف کر لیا کہ جاپانیوں نے ہمیں دھکیل کر باہر نکال دیا اور ہم پر نہایت خوف ناک ضربیں لگائیں۔ وسط مئی 1942ء تک برما کا بڑا حصہ جاپانیوں کے قبضے میں جا چکا تھا۔ سب سے زیادہ بری بات یہ ہوئی کہ برما کی سڑک بند ہو گئی۔

اگست 1942ء میں جاپانیوں نے برما میں اپنے ڈھب کی ایک حکومت قائم کر دی۔ برما کی سڑک بند ہوئی تو یہ اہم مسئلہ سامنے آیا کہ چین سامان کیسے بھیجا جائے۔ ایک حل یہ تھا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان طیاروں پر سامان بھیجا جائے جو ہمالیہ کے حصار پرسے گزرتے ہوئے کنمنگ پہنچے اور وہاں سے خشکی کے راستے سامان چنکنگ پہنچا دیا جائے۔ اس سلسلے میں شمال کا رخ اختیار کرنا ضروری تھا تاکہ ان جاپانی طیاروں کی زد سے محفوظ رہ سکیں، جن کے مرکز برما میں تھے۔ جفاکش امریکی پائلٹوں نے سامان بردار طیاروں کے ذریعے سے یہ آمدو رفت جاری رکھی۔

تحریر: لوئس ایل سنائیڈر

ڈیٹا لیکس کے حوالے سے تمام باتیں بے بنیاد ہیں، نادرا حکام

 

 

 

ڈیٹا لیک سے متعلق دکھائی گئی ای میل ایک سال پرانی، اس وقت ووٹر لسٹ پر کام ہی شروع نہیں ہوا تھا۔ معلومات آج تک کسی سے شیئر نہیں کی گئی، نادرا حکام نے تمام الزامات بے بنیاد قرار دیدیے۔

نادرا کے تمام ڈی جیز نے اسلام آباد میں مبینہ ڈیٹا لیکس کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کی، مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی ایک بھی شہری کا ڈیٹا کسی بھی پلیٹ فارم سے شیئر نہیں کیا گیا۔ نادرا کا سسٹم اتنا مضبوط ہے کہ کوئی ایک آدمی بھی ڈیٹا شیئر نہیں کرسکتا۔ نادرا حکام کا کہنا تھا کہ کسی بیان کی تردید کر رہے ہیں اور نہ تصدیق، اس ای میل کا ڈیٹا لیک ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ الزامات پر کوئی بھی عہدہ نہیں چھوڑے گا۔

ڈی جی نادرا ذوالفقار علی کا کہنا تھا کہ آج تک نادرا کی تاریخ میں کوئی ڈیٹا لیک نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ کرپشن پر نکالے گئے سابق افسر سید مظفر کی طرف سے الزامات عائد کیے گئے اور ایک سال قبل ایک انٹرنل ای میل ایک ٹی وی پر چلائی گئی۔ انٹرنیٹ ووٹنگ کی پریزنٹیشن خود سید مظفر علی دینے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہری شہریت کیس میں سپریم کورٹ نے ہمارے اقدامات کو سراہا، اوور سیز ووٹنگ کے بارے میں بھی سپریم کورٹ نے ہمارے ادارے کی تعریف کی۔ ڈی جی نادرا نے کہا کہ ہر سال ادارے کا آڈٹ کیا جاتا ہے اور ہم الیکشن کمیشن کو وضاحت دے چکے ہیں کہ کسی ایک بھی شہری کا ریکارڈ کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ڈی جی نادرا پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے شہریوں کا ڈیٹا لیک کیا تھا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی نادرا حکام کو خط لکھ کر اس معاملے پر وضاحت طلب کی تھی۔

سوات: سیاحوں کی گاڑی دریا میں گرنے سے 6 افراد جاں بحق

 

 

 

سوات میں بحرین روڈ پر چم گڑھی کے علاقے میں سیاحوں کی گاڑی دریا میں جا گری، 6 افراد جاں بحق، 5 لاشیں نکال لی گئیں۔

سوات میں کالام بحرین روڈ پر چم گڑھی کے قریب سیاحوں کے سوزکی گاڑی دریائے سوات میں گرنے سے 6 افراد جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہوگئے، سوزکی میں کل 11 افراد سوارتھے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیم اور مقامی لوگوں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر 5 افراد کے نعشیں نکال لیں جبکہ 1شخص کی لاش تاحال لاپتہ ہے۔ جاں بحق افراد کا تعلق بونیر سے بتایا جارہا ہے۔

افسوس ناک حادثہ میں زخمی ہونے والے 5 افراد کو مدین ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق حادثہ کا شکار ہونے والی بد نصیب گاڑی کالام سے مینگورہ جارہی تھی۔

طلال چودھری توہین عدالت کیس، سماعت انتخابات کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

 

 

 

سپریم کورٹ نے طلال چودھری توہین عدالت کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس گلزار احمد نے طلال چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپکی مشکل سے واسطہ نہیں، الیکشن لڑنا آپ کا کام ہے۔

سپریم کورٹ میں طلال چودھری توہین عدالت کیس کی سماعت، طلال چودھری کی عام انتخابات تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد، جج صاحبان خصوصی طور پر کیس کے لیے کراچی سے آئے ہیں، یہاں تقریر نہ کریں، کیس ملتوی کرنا ممکن نہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے برہم ہوکر لیگی رہنماء کو 21 جون تک گواہان اور شواہد پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

طلال چودھری کے وکیل کامران مرتضیٰ کی جگہ جونئیر وکیل نے عدالت میں پیش ہو کر استدعا کی کہ کامران مرتضیٰ کی طبعیت ناساز ہے، سماعت ملتوی کر دیں۔ جسٹس گلزار نے طلال چودھری سے استفسار کیا، بتائیں کیا کیس خود لڑیں گے؟ طلال چودھری نے کہا کہ پہلے ہی بہت مشکل سے وکیل ملا ہے، الیکشن مہم میں مصروف ہوں، کیس الیکشن کے بعد تک ملتوی کر دیں۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ ہمیں آپکی مشکل سے واسطہ نہیں، الیکشن لڑنا آپ کا کام ہے۔ 21 جون تک وکیل پیش کریں یا متبادل وکیل کا انتظام کریں۔ عدالت نے جی ایم آپریشن پیمرا کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

چودھری نثار کے مقابلے میں ن لیگ کے امیدوار فائنل

 

 

کل کے حلیف آج کے حریف، چودھری نثار کے مقابلے میں لیگی امیدوار فائنل، انجینئر قمر الاسلام اور سردار ممتاز کو ٹکٹ جاری کردیا گیا۔ پرویز رشید کا کہنا ہے کہ سابق وزیرداخلہ کی بوکھلاہٹ بہت کچھ ظاہر کر رہی ہے۔

ن لیگ نے چودھری نثار کے مقابلے میں امیدوار اتار دیے، انجینئر قمر الاسلام اور سردار ممتاز کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا گیا۔ قمر الاسلام این اے 59 اور سردار ممتاز این اے 63 سے مدمقابل ہوں گے۔ دونوں کو چودھری نثار کے مقابلے میں ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ متفقہ طور پر ہوا۔

پرویز رشید کا کہنا ہے کہ چودھری نثار کی بوکھلاہٹ بہت کچھ ظاہر کر رہی ہے۔ کس کی پلاننگ کارگر نہ ہوسکی اور انتخابی نتائج کیا ہونگے یہ وقت ہی بتائے گا۔

فیصل آباد میں میڈٰیا سے گفتگو میں رانا ثنااللہ نے بھی چودھری نثار پر تنقید کی، سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ چودھری نثار قیادت پر انگلی اٹھا کر اپنا قد چھوٹا کر رہے ہیں۔

چودھری نثار کی باتوں سے ان کا قد چھوٹا ہوگیا: رانا ثناء اللہ

 

 

چوہدری نثار کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کا گزشتہ 30 سال سے نواز شریف سے پُرانا تعلق ہے اور اس طرح احسانات جتلانے سے انہیں کچھ حاصل نہیں گا، اگر کوئی شخص کسی کی جانب اُنگلی اُٹھاتا ہے تو باقی 4 اُنگلیاں اسکی اپنی جانب اُٹھتی ہیں۔ انہوں نے کہا آئندہ جنرل الیکشن مسلم لیگ ن اور شریف فیملی کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز ہر حال میں وطن واپس آئیں گے اور آئندہ الیکشن میں نواز شریف پوری قوم کو لیڈ کریں گے، کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کے حوالہ سے عدالتی فیصلوں کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کاغذات کی سکروٹنی مکمل ہوگئی ہے اب پارٹی ٹکٹوں کا بھی باضابطہ فیصلہ ایک دو دن میں کردیا جائے گا۔

عمران خان کا گورنر خیبرپختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ

 

 

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا نگران وزیر اعظم کو خط، ریاستی ڈھانچے میں 3 بڑی خامیوں کے باعث انتخابات کا شفاف انعقاد غیر یقینی ہے۔ عمران خان نے خط میں لکھا کہ خیبر پختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا کے پاس ابھی بھی فاٹا کے مالیاتی اور انتظامی اختیارات موجود ہیں۔ گورنر کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے، وہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کے سیاسی امور میں مداخلت کررہے ہیں۔ گورنر کا کردار متنازع ہے وہ ایک پارٹی کی حمایت کررہے ہیں۔

انہوں نے خط میں نگران وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ گورنر کے پی کے کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے اگر گورنر کو نہ ہٹایا گیا تو شفاف انتخابات پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

عمران خان نے یہ بھی لکھا کہ وفاقی حکومت کے ماتحت بیوروکریسی کو تاحال تبدیل نہیں کیا گیا، ابھی تک مسلم لیگ ن کے تعینات کردہ افسران عہدوں پر براجمان ہیں۔ یہ بیوروکریٹ آزادانہ انتخابات کی راہ میں رکاوٹ اور اثرانداز ہورہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب میں ابھی تک پی پی اور ن لیگ کی تعینات کردہ انتظامیہ موجود ہے، یہ انتظامیہ ن لیگ اور پی پی کے امیدواروں کو سپورٹ کررہی ہے۔ نگران حکومت سست روی سے اپنے اختیارات استعمال کررہی ہے۔ ہم انتخابات کے انعقاد میں کوئی شک و شبہ نہیں چاہتے، نگران حکومت اس حوالے سے فوری کارروائی کرے۔

عمران خان نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ امید ہے نگران حکومت شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے ہماری درخواست پر غور کرے گی۔

نیب کیس خواجہ حارث ہی لڑیں گے، وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست خارج

خواجہ حارث نے درخواست عدالت میں پڑھ کر سنائی جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو اپنے عدالتی اوقات خود متعین کرنے کا حکم دیا، کوئی قانون نہیں کہ سپریم کورٹ عدالت کو احتیار دے کہ وقت کا تعین خود کریں، رول آف لاء میں عدالتی وقت اور چھٹیاں مقرر کر دی گئی ہیں، عدالت عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن کارروائی نہیں چلا سکتی ؟ بغیر تیاری کے عدالت آنا میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہو گی، عدالت ہمیں بتا دے کہ تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ ہو گا یا نہیں۔

 

خواجہ حارث کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اپنا نتیجہ شہادت ریکارڈ کرنے کے بعد خود اخذ کرے۔ سپریم کورٹ میں گارڈ فادر کا لفظ استعمال ہوا اور آج تک ملزم کے ساتھ جڑا ہوا۔ فرد جرم میں کہا گیا ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جبکہ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے بطور پبلک آفس ہولڈر لندن فلیٹس بنائے، زیر کفالت اور بے نامی الگ چیز ہے، فرد جرم سب ملزمان پر اکٹھی عائد کی گئی۔ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ نواز شریف نے حسین نواز کے نام پر لندن فلیٹس خریدے، استغاثہ خود کنفیوز ہے کہ کیس ہے کیا ؟ خواجہ حارث کل بھی دلائل جاری ر کھیں گے۔

 

 

احد چیمہ اور شاہد شفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جولائی تک توسیع

احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور بسم اللہ کنسٹرکشن کے چیف ایگزیکٹو عدالت میں پیش ہوئے، نیب نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے 20 جنوری 2015 کو معاہدہ کیا، 16 ہزار غریب شہریوں نے آشیانہ اقبال کیلئے 61 کروڑ روپے جمع کروائے، تین سال گزر جانے کے باوجود منصوبہ مکمل نہ ہوسکا، احد چیمہ نے بطور ڈی جی ایل ڈی اے 14 ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ لاہور کاسا کمپنی کو دے دیا، کاسا کمپنی تین کمپنیوں بسم اللہ انجنیئرنگ سروسز، سپارکو اور چائنہ گروپ کا جوائنٹ وینچر ہے۔

 

نیب نے عدالت کو مزید بتایا کہ کمپنیوں کو 15 کروڑ روپے سے زائد رقم کا معاہدہ دیا جانا غیر قانونی ہے، کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 64 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد رقم کا نقصان اٹھانا پڑا، بسم اللہ انجنیئرنگ سروسز، پیراگون سٹی کی ملکیت ہے، احد چیمہ کو 21 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم شاہد شفیق کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی انکوائری میں تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا، ملزم شاہد شفیق کی ملکیتی بسم اللہ انجینیرنگ سروسز، پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی ہے۔

 

یاد رہے احد چیمہ کو 90 روزہ جسمانی ریمانڈ اور شاہد شفیق کو 87 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔