‘بھارتی میڈیا کو نواز سے عشق، ن لیگ والوں نے شیر کو بھی بدنام کر دیا’

 

 

عمران خان کا کہنا ہے بھارتی میڈیا کو نواز شریف سے عشق ہے، ن لیگ والوں نے شیر کو بھی بدنام کر دیا، جو بھی ہومیرے ملک کیلئے اچھا ہو۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے این اے 53 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین الیکشن ہے، قبضہ مافیا جماعتوں کو شکست دینا کا موقع ہے، پاکستان کے مستقبل کے لئے ووٹ کاسٹ کریں۔ انہوں نے کہا یہ نہیں کہتا پی ٹی آئی کو ووٹ دیں لیکن حق رائے دہی لازمی استعمال کریں، 2 پارٹیاں ملک پر قبضہ کر کے بیٹھی تھیں، دعا ہے آج پاکستان میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہو۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت اس لیے پروپیگنڈا کر رہا ہے کیونکہ نواز شریف نے اسکی مدد کی، میری وفاداری پیسے سے نہیں اپنے ملک سے ہے۔ انہوں نے کہا ابھی الیکشن ہوا نہیں پہلے کہا جا رہا ہے دھاندلی ہوگئی، آخری گیند تک کھیلوں گا۔

الیکشن کے نتائج پر تحفظات ہیں، دھرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، فیصل سبزواری

 

 

فیصل سبز واری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 کی بہ جائے سادہ کاغذ پر نتیجہ لکھ کر دیا جا رہا ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ چار پانچ حلقوں کے ہمارے پولنگ ایجنٹس نے ووٹوں کی گنتی کے عمل میں بھی بے قاعدگی کی شکایات کی ہیں۔

فیصل سبزواری نے کہا ’ہمیں کہا جا رہا ہے کہ تصدیق شدہ نتائج نہیں دے سکتے.‘ ہمارا مطالبہ ہے کہ نتائج سادہ کاغذ پر نہیں بلکہ فارم 45 پر دیے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ جن پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی عملہ ہمیں آفیشل نتائج فارم 45 پر نہیں دے گا وہاں ہم دھرنا دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

 

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ انھیں این اے 243 اور این اے 249 سے اطلاعات ملی ہیں کہ ان کے پولنگ ایجنٹوں کو متعدد پولنگ اسٹیشنز سے انتخابی عملے نے باہر نکالا۔

الیکشن 2018: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری


رہنما ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ان واقعات کا نوٹس لیں، کیا یہی وہ شفاف انتخابات ہیں، انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں بھی پری پول دھاندلی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر اور پریزائڈنگ افسران الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کے مطابق این اے 253، 256، 226، 227 اور 239 کے نتائج فارم 45 پر دیں۔

بنی گالہ میں پی ٹی آئی قیادت اکٹھی ہونا شروع، عمران خان کی اہم تقریر متوقع

 

 

 

تفصیلات کے مطابق عمران خان کی زیرِ صدارت بنی گالہ میں اہم اجلاس جاری ہے، اجلاس میں بابر اعوان، نعیم الحق اور دیگر رہنما شریک ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو بھی بنی گالہ بلا لیا ہے، جو الیکشن مہم کے دوران عمران خان کو سپورٹ کر رہے تھے۔

بنی گالہ میں جاری اجلاس میں ملک بھر کے حلقوں سے موصول ہونے والے نتائج پر مشاورت کی جا رہی ہے جب کہ پی ٹی آئی چیئرمین تمام امیدواروں سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔

الیکشن 2018: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری


ذرائع کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والے نتائج کو دیکھ کر عمران خان نے لاہور کا دورہ بھی ملتوی کر دیا ہے، وہ بنی گالہ ہی میں ٹھہرے رہیں گے اور واضح برتری پر بنی گالہ ہی سے خطاب کریں گے۔

واضح رہے کہ عمران خان تمام نتائج کی مانیٹرنگ خود کر رہے ہیں، دریں اثنا شیخ رشید راولپنڈی کے حلقوں کی صورتِ حال پر بریفنگ دیں گے

 

الیکشن 2018: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری

 

 

 

اس وقت اگر مجموعی طور پرجائزہ لیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کے 90 حلقوں میں برتری حاصل ہے، پاکستان مسلم لیگ ن کو  52 حلقوں میں اس وقت برتری حاصل ہے۔

پیپلز پارٹی کو 30 نشستوں پر مخالف امیدواروں سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ آزاد امیدوار 20 حلقوں میں، جب کہ ایم کیو ایم کو5 حلقوں پر برتری حاصل ہے اور ایم ایم اے کو 11 حلقوں میں برتری حاصل ہے۔

پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق الیکشن 2018ء میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 ، جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے۔

صوبہ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 868 ہے جن میں سے 3 کروڑ 36 لاکھ 79 ہزار 992 مرد جبکہ 2 کروڑ 69 لاکھ 92 ہزار 876 خواتین ہیں۔دوسرے بڑے صوبے سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 24 لاکھ 36 ہزار 844 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 99 لاکھ 54 ہزار 400 ہے۔

صوبہ خیبرپختونخواہ میں ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار299 ہے جن میں سے 87 لاکھ 5 ہزار 831 مرد جبکہ 66 لاکھ 10 ہزار 468 خواتین ہیں۔اسی طرح بلوچستان میں کل ووٹرز کی تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 ہے جن میں سے مرد ووٹرز 24 لاکھ 86 ہزار 230 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 13 ہزار 264 ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں کل ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار 65 ہزار 348 ووٹرز حق رائے دئی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 463 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 885 ہے۔فاٹا میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ 10 ہزار 154 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 7 ہزار 902 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 252 ہے۔

انتخابات 2018 میں ووٹرز کا جوش قابل دید

 

 

پانچ سال بعد آنے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹرز پُرجوش، کہیں دلہا پولنگ سٹیشن چلا گیا، کہیں دلہن رخصتی سے پہلے حق رائے دہی استعمال کرنے پہنچ گئی۔ پولنگ سٹیشن پر موبائل فون کی پابندی کے باعث خواتین شوہروں کو ڈھونڈتی رہ گئیں۔

الیکشن کا بخار عوام پر سر چڑھ کر بولا، بڑے بوڑھے اور جوان سب کام چھوڑ کر ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے۔ ملتان میں دلہا نے بارات لے جانے سے پہلے ووٹ کاسٹ کیا۔ شیخوپورہ میں بھی دلہن رخصتی سے قبل ملک کے مستقبل کے لیے پولنگ سٹیشن پہنچیں۔ الیکشن میں اپنی پسند کی جماعت اور امیدوار کو ووٹ دینے کی خواہش جھنگ میں 3 سگے نابینا بھائیوں کو بھی پولنگ سٹیشن تک کھینچ لائی۔ قومی امانت بیلٹ باکس میں ڈالنے میں عمر بھی حائل نہ ہوسکی، کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 100 سالہ خاتون نے ووٹ کاسٹ کیا۔

پولنگ سٹیشن میں موبائل فون نہ لانے کی پابندی بھی مسئلہ بن گئی، کسی کو ووٹ نمبر جاننے میں مشکلات ہوئیں تو کہیں خواتین اپنا شوہر تلاش کرتی نظر آئیں۔

صوابی: مخالفین کی فائرنگ سے پی ٹی آئی کا کارکن جاں بحق

 

 

صوابی میں پاکستان تحریک انصاف اور اے این پی کے حامیوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ فائرنگ سے 3 کارکن زخمی، جن میں سے ایک زخمی دم توڑ گیا۔ جاں بحق کارکن کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔

صوابی میں پی ٹی آئی اور اے این پی کے حامیوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد بات بڑھ گئی اور اسلحہ نکل آیا۔ مشتعل کارکنوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو 3 کارکن زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک زخمی دم توڑ گیا۔ جاں بحق کارکن کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔

دوسری جانب کوئٹہ کے علاقے ہنہ اوڑک میں پولنگ سٹیشن پر لیویز اہلکار کی فائرنگ سے ساتھی اہلکار غلام فرید جاں بحق ہوگیا۔ جاں بحق اہلکار کی لاش سول ہسپتال منتقل کر دی گئی، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اہلکار سید نور کا کہنا کہ گولی اتفاقیہ چلی۔ فیصل آباد کے حلقہ این اے 108 میں عابد شیرعلی خاتون پریذائڈنگ آفیسر سے الجھ پڑے۔ عابد شیر علی نے خاتون پریذائڈنگ آفیسر پر الزام عائد کیا ہے کہ خواتین کو ووٹ کاسٹ کیے بغیر واپس بھیجا جا رہا ہے۔ تنازع کے بعد پولنگ کا عمل تعطل کا شکار رہا۔

لاڑکانہ حلقہ این اے 200 میں پولنگ سٹیشن پرائمری سکول شاہ محمد کے باہر نامعلوم افراد نے پیپلزپارٹی کیمپ پر کریکر سے حملہ کر دیا۔ حملے میں 4 کارکن زخمی ہو گئے، جس کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا جبکہ راجن پور حلقہ 297 کے پولنگ سٹیشن 43 میں بھی پی ٹی آئی اور نواز لیگ کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔ یہاں بھی بات نعرے بازی سے بڑھ کر پتھراؤ تک جا پہنچی۔

ملتان میں خواتین کی نعرے بازی لڑائی کا رخ اختیار کرگئی۔ جس کے بعد نواز لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان ایک دوسرے سے الجھ پڑے۔
فیصل آباد این اے 106 میں بھی سیاسی پارہ ہائی رہا، لیگی اور پی ٹی آئی کارکن پولنگ سٹیشن کے باہر گتھم گتھا ہوگئے۔ ساہیوال کے این حلقہ این اے 148 اور پی پی 198 کے پولنگ سٹیشن 88/6 آر پر بھی دو گروپوں میں جھگڑا ہوا، جھگڑے میں 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ملک بھر میں کئی مقامات پر پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی

 

 

 

ملک بھر میں مختلف مقامات پر پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا جس کی وجہ سے ووٹرز بروقت ووٹ کاسٹ نہیں کرسکے ۔

تفصیلات کے مطابق نگران حکومت کی جانب سے واضح ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ پولنگ کا عمل ہر صورت صبح 8 بجے شروع کیا جائے مگر الیکشن کمیشن کی جانب سے بدانتظامی کی وجہ سے مختلف مقامات پر پولنگ کے انتظامات بروقت مکمل نہ ہوسکے اور پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی۔

پشاور کے حلقے این اے 29 حاجی بانڈہ پولنگ سٹیشن میں بھی پولنگ کا عملہ بروقت نہ پہنچا جس کی وجہ سے پولنگ شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔ اس موقع پر درجنوں ووٹرز قطاروں میں کھڑے پولنگ سٹیشنز کے اندر جانے کا انتظار کرتے رہے۔ فیصل آباد کے حلقے این اے 108 کے پولنگ سٹیشن 262 میں پولنگ ایجنٹ کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ کا عمل تاخیر کا شکار رہا ۔

این اے 58 پولنگ نمبر 325 ، این اے 239 پی ایس 93 ، این اے 246 اور این اے 129 پولنگ نمبر 15 میں بھی کچھ اسی قسم کی صورتحال کا سامنا رہا اور کہیں پولنگ ایجنٹ وقت پر نہ پہنچ سکے اور کہیں دیگر انتظامات ادھورے رہ جانے کی وجہ سے پولنگ کے عمل میں تاخیر ہوئی۔ پولنگ کے آغاز میں تاخیر پر کئی مقامات پر ووٹرز اور پولنگ سٹیشن کے عملے میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

ووٹ کاسٹ کرنے سے قبل شیخ رشید کا تگڑا ناشتہ

 

 

عوامی مسلم لیگ کے چیئرمین شیخ رشید احمد نے الیکشن 2018 میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے سے قبل تگڑا ناشتہ کیا اور اس کے بعد ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے روانہ ہوئے۔

شیخ رشید کی جانب سے لال حویلی پر ہی کارکنوں اور ملاقاتیوں کیلئے ناشتے کا اہتمام کیا گیا تھا اور حلوہ پوری ، نان چنے و دیگر روائتی اشیا تیار کی گئی تھیں ۔ شیخ رشید لال حویلی میں ہی ناشتہ کر کے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے روانہ ہوئے۔

آج جمہوریت کا دن، بروقت انتخابات کا وعدہ پورا کردیا: چیف جسٹس پاکستان

 

 

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے آج جمہوریت کی مضبوطی کا دن ہے، 25 جولائی کو بروقت انتخابات کرانے کا وعدہ پورا کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے این اے 130 کے پولنگ اسٹیشن برکت مارکیٹ میں ووٹ کاسٹ کیا۔ وی آئی پی راستے سے لے جانے پر چیف جسٹس نے سٹاف کی سرزنش کر دی۔ چیف جسٹس نے پولنگ انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا قوم اپنے نمائندے کا انتخاب کرے اور کامیاب کرائے، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔

براہ راست: الیکشن 2018ء، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنا شروع

 

 

ملک بھر میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک بلا تعطل جاری رہا، مختلف سیاسی جماعتوں نے وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تاہم الیکشن کمیشن نے اسے مسترد کر دیا۔

دنیا نیوز کو موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج درج ذیل ہیں۔

این اے 149: مسلم لیگ ن کے چودھری طفیل جٹ 1193 ووٹ لے کر آگے، پی ٹی آئی کے مرتضیٰ اقبال 1121 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 177: پی ٹی آئی کے مخدوم خسرو بختیار 2546 ووٹ لے کر آگے، پیپلز پارٹی کے شہاب الدین 848 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، مسلم لیگ ن کے معین الدین 541 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 107: تحریک انصاف کے شیخ خرم 460 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے حاجی محمد اکرم 380 ووٹ لے کر دوسرے نمبر

این اے 129: مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق 225 ووٹ لے کر آگے، پاکستان تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان 140 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 248: پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل 390 ووٹ لے کر آگے، ٹی ایل پی کے اصغر محمود 155 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، تحریک انصاف کے سردار عبدالعزیز نے 85 ووٹ حاصل کیے۔

این اے 109: مسلم لیگ ن کے عبدالمنان 343 ووٹ لے کر آگے، تحریک انصاف کے فیض اللہ کموکا 294 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 128 کے پولنگ سٹیشن میں صرف ایک ووٹ کاسٹ ہو سکا، تحریک انصاف کے غلام محمد لالی نے اکلوتا ووٹ حاصل کیا۔

این اے 130: پی ٹی آئی کے شفقت محمود 784 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان 443 ووٹ لے کر دوسرےنمبر پر

این اے 241: ایم کیو ایم کے معین عامر پیرزادہ 178 ووٹ لے کر آگے، تحریک لبیک کے طاہر اقبال نے 67 ووٹ حاصل کیے، پی ایس پی کے محمد دانش خان 56 ووٹ حاصل کر سکے۔

این اے 9: مسلم لیگ ن کے کامران خان 300 ووٹ لے کر آگے، ایم ایم اے کے استقیل خان 70 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، تحریک انصاف کے شیر اکبر خان نے 36 حاصل کیے۔

این اے 259: آزاد امیدوار میر طارق محمود 353 ووٹ لے کر آگے، پیپلز پارٹی کے میر باز محمد خان 265 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 246: پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو 1755 ووٹ لے کر آگے، تحریک انصاف کے عبدالشکور 1144 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 136: پی ٹی آئی کے ملک اسد کھوکھر 711 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے افضل کھوکھر 201 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 154: آزاد امیدوار سکندر بوسن 3910 ووٹ لے کر آگے، پیپلز پارٹی کے عبدالقادر گیلانی 3267 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، پی ٹی آئی کے احمد حسین 2143 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر
این اے 220: تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی 92 ووٹ لے کر آگے، پیپلزپارٹی کے یوسف تالپر 65 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 178: پیپلز پارٹی کے مخدوم مصطفیٰ محمود 1967 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے طارق چوہان 334 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، پی ٹی آئی کے رئیس محبوب 180 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 212: پاکستان پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی 513 ووٹ لے کر آگے، جی ڈی اے کے غلام مرتضیٰ جتوئی 371 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 135: پی ٹی آئی کے کرامت کھوکھر 554 ووٹ لے کے پہلے نمبر پر، مسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھوکھر 540 ووٹ لے کر دوسرے نمبر

این اے 78: تحریک انصاف کے ابرار الحق 1431 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال 1109 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 10: ایم ایم اے کے امیدوار امیر سلطان 134 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر عباد اللہ 99 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 68: مسلم لیگ ق کے حسین الہٰی 125 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے غضنفر علی گل 85 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 66: تحریک انصاف کے فرخ الطاف 146 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ (ن) کے چودھری ندیم خادم نے 85 ووٹ حاصل کیے

این اے 195: تحریک انصاف کے ریاض محمود مزاری 2340 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے خضر حسین مزاری 1500 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 142: تحریک انصاف کے راؤ سکندر 288 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ (ن) کے ریاض الحق 191 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 194: تحریک انصاف کے نصراللہ دریشک 2590 لے کر آگے، آزاد امیدوار حفیظ الرحمان دریشک 2070 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 174: آزاد امیدوار بہاول عباسی 213 ووٹ لے کر آگے، پی ٹی آئی کے سمیع الحسن گیلانی 37 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 193: تحریک انصاف کے جعفر خان لغاری 2700 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار شیر علی گورچانی 1400 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 94: تحریک انصاف کے احسان اللہ ٹوانہ 626 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ (ن) کے شاکر بشیر اعوان نے 156 ووٹ حاصل کیے

این اے 30: پی ٹی آئی کے ارباب شیر علی 51 ووٹ لے کر آگے، ایم ایم اے کے ارباب نجیب 35 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 196: پیپلز پارٹی کے امیدوار اعجاز جاکھرانی 230 ووٹ لے کر آگے، پی ٹی آئی کے میاں محمد سومرو 145 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 243: تحریک انصاف کے عمران خان 278 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، متحدہ قومی موومنٹ کے علی رضا عابدی 180 ووٹوں کے ساتھ دوسرے، متحدہ مجلس عمل کے اسامہ رضی 150ووٹوں کے ساتھ تیسرے، پیپلز پارٹی کی شہلا رضا 45 ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر

این اے 205: آزاد امیدوار علی محمد خان 482 ووٹ لے کر آگے، پیپلز پارٹی کے احسان اللہ 198 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 253: پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال 60 ووٹ لے کر آگے، ایم کیو ایم کے اسامہ قادری 55 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 122: تحریک انصاف کے علی سلمان 201 ووٹ لے کر آگے، پاکستان مسلم لیگ ن کے سردار محمد عرفان ڈوگر 192 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، آزار امیدوار رائے اعجاز احمد 65 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 187: تحریک انصاف کے عبدالمجید نیازی 2732 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار بہادر خان سیہڑ 2276 لے کر دوسرے نمبر پر، مسلم لیگ (ن) کے فیض الحسن 1820 ووٹوں کے ساتھ تسیرے نمبر پر

این اے 205: آزاد امیدوار سردار علی محمد مہر 393 ووٹ لے کر آگے، پیپلز پارٹی کے احسان اللہ سندرانی 55 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 152: تحریک انصاف کے ظہور حسین قریشی 310 ووٹ لے کر آگے، میاں اسلم بودلا 80 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 249: مسلم لیگ (ن) کے میاں شہباز شریف 817 ووٹ لے کر آگے، تحریک انصاف کے فیصل واوڈا نے 345 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 223: پیپلز پارٹی کے مخدوم جمیل الزماں 5148 ووٹ لے کر آگے، جی ڈی اے کے مخدوم افضل حسین 2274 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 117: تحریک انصاف کے بلال احمد ورک 8 ہزار 941 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار طارق محمود باجوہ 4 ہزار 295 ووٹ لے کر دوسرے، مسلم لیگ ن کے برجیس طاہر 3 ہزار 237 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 86: ن لیگ کے ناصر اقبال بوسال 21107 ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر، پی ٹی آئی کے نظر محمد گوندل 15315 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 240: ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی 4280 ووٹ لے کر سرفہرست، تحریک انصاف کے فرخ منظور 2015 ووٹ لے کر دوسرے، مہاجر قومی موومنٹ کے آفاق شفقت 1200 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این 156: تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی 5 ہزار 251 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے عامر سعید 3 ہزار 942 ووٹ لے کر پیچھے

این اے 158: پیپلز پارٹی کے یوسف گیلانی 1459 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے جاوید شاہ 1378 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، تحریک انصاف کے ابراہیم خان 1246 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 175: تحریک انصاف کے سید مبین احمد 1057 ووٹ لے کر آگے، پاکستان پیپلز پارٹی کے غلام رسول کوریجہ 1154 ووٹ لے کر دوسرے،آزاد امیدوار سید حامد کاظمی 789 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 8: تحریک انصاف کے جنید اکبر 3 ہزار 343 ووٹ لے کر آگے، بلاول بھٹو 1 ہزار 757 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 74: پی ٹی آئی کے غلام عباس 7656 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے علی زاہد حامد 3960 ووٹلے کر دوسرے نمبر پر

این اے 236: پیپلز پارٹی کے جام عبدالکریم بجار 6400 ووٹ لے کر پہلے، تحریک انصاف کے مسرور سیال 2907 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

این اے37: ایم ایم اے کے اسد محمود 3111 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار داور خان کنڈی 1993 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، تحریک انصاف کے حبیب اللہ خان 1640 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 70: تحریک انصاف کے سید فیض الحسن 7559 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ (ن) کے جعفر اقبال نے 3825 ووٹ حاصل کیے

این اے 129: مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق 225 ووٹ لے کر آگے، تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان 140 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 82: تحریک انصاف کے علی اشرف 14 ہزار 567 ووٹ حاصل کر کے آگے، مسلم لیگ (ن) کے عثمان ابراہیم 14 ہزار 567 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر

این اے 38: پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور 3452 ووٹ لے کر آگے، ایم ایم اے کے مولانا فضل الرحمان 3015 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 228: پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر 10281 ووٹ لے کر آگے، جی ڈی اے کے میر علی نواز تالپور 4157 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 22: تحریک انصاف کے علی محمد خان 7187 ووٹ لے کر آگے، ایم ایم اے کے محمد قاسم 6231 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 270: بی این پی کے میر نذیر احمد بلوچ 288 ووٹ لے کر آگے، بی این پی عوامی کے محمد حنیف 248 ووٹ لے کر پیچھے

این اے 35: پی ٹی آئی کے عمران خان 7193 ووٹ لے کر آگے، ایم ایم اے کے اکرم خان درانی 5355 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر
این اے 106: پی ٹی آئی کے نثار احمد 2691 ووٹ لے کر آگے، ن لیگ کے رانا ثناء 2265 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 162: آزاد امیدوار عائشہ نذیر جٹ 2 ہزار 165 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے فقیر حسین 2 ہزار 15 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، پی ٹی آئی کے خالد محمود چوہان 1 ہزار 988 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر

این اے 17: تحریک انصاف کے عمر ایوب خان 10 ہزار 606 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ (ن) کے بابر نواز خان 5 ہزار 789 ووٹ حاصل کر کےدوسرے نمبر

این اے 115: آزاد امیدوار محمد احمد 5818 ووٹ لے کر آگے، پی ٹی آئی کی غلام بی بی 3731 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 9: تحریک انصاف کے شیر اکبر خان 1310 ووٹ لے کر آگے، مسلم لیگ ن کے کامران خان 1284 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر

این اے 237: پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ 503 ووٹ لے کر سرفہرست، تحریک انصاف کے جمیل احمد 379 ووٹ لے کر دوسرے، مسلم لیگ ن کے زین العابدین 102 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں

این اے 271: بی این پی مینگل کے جان محمد دشتی 115 ووٹ لے کر آگے، بی اے پی کی زبیدہ جلال 63 ووٹ لے کر پیچھے

این اے 157: پاکستان پیپلز پارٹی کے موسیٰ گیلانی 3447 ووٹ لے کر آگے، تحریک انصاف کے زین قریشی 3085 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، مسلم لیگ (ن) کے غفار ڈوگر 2962 ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔

این اے 41: تحریک انصاف کے گل ظفر خان 641 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار عبدالمجید 474 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر