سینیٹر رحمان ملک کا مشکل حالات میں پاکستان کا مالی معاونت پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔۔ سعودی عرب اور یو ای اے کیطرف سے مشکل حالات میں مالی معاونت پاکستان کی کامیاب دفاعی پالیسی کے مرہون منت ہے۔۔سعودی عرب اور امارات کی مالی معاونت کا کریڈٹ موجودہ حکومت کا نہیں جاتا ہے۔۔ سینیٹر رحمان ملک۔ تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

سعودی عرب اور یو ای اے کی مالی معاونت کا کریڈٹ باجوہ ڈاکٹرائن کو جاتا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک

جنرل باجوہ نے کامیاب باجوہ ڈاکٹرائن کے ذریعے یہ ممکن بنایا کہ سعودی اور عرب امارات نے مالی معاونت کی۔ سینیٹر رحمان ملک

سعودی عرب اور امارات کی مالی معاونت کا کریڈٹ موجودہ حکومت کا نہیں جاتا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک

حکومت فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکا کریڈٹ چیف آف آرمی سٹاف کو دے۔ سینیٹر رحمان ملک

مشرق وسطی و جنوبی ایشیا کی پالیسی اصل میں خارجہ پالیسی سے زیادہ دفاعی پالیسی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک

نہایت فراخ دلی کے مظاہرے پر پاکستانی قوم ولی عہد شیخ محمد بن زید آلنہیان کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک

پاکستان سٹیٹ بینک میں تین ارب ڈالر جمع کرنے سے پاکستانی معشیت میں بہتری آئیگی۔ سینیٹر رحمان ملک

مالی معاونت سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ و بردرانہ تعلقات مزید مضبوط ہونگے۔ سینیٹر رحمان ملک

(ریاست مدینہ کے مشیر کی کرامات )مہمند ڈیم ’’حبیب ‘‘میں اسٹیل ملز کو بھی’’ کوٹ ‘‘میں ڈالنے کی تیاریاں ( ریاست مدینہ میں وزیر اعظم کے مشیر مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ لے اڑے۔۔۔ایف ڈبلیو او منہ دیکھتی رہ گئی )

بادبان رپورٹ :  ریاست مدینہ میں وزیر اعظم کے مشیر مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ لے اڑے ‘ ایف ڈبلیو او منہ دیکھتی رہ گئی۔ اب اسٹیل ملز آف پاکستان بھی مشیرکے پیاروں کو دینے کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ مشیرکی کمپنی کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے واپڈا نے اپنے خرچے پر اپنی رگز اور دوسرا سامان پائلنگ اورتعمیراتی بنیادوں کے لیے پہنچادیا ۔ کنسلٹنٹ سے پہلے کنٹریکٹر کا تقررکردیا گیا۔ ؟؟؟ ٹرانزیکشنز مفادات کے ٹکرائوکی بدترین مثال ہیں۔ وزیراعظم ماضی میں شریف خاندان کو مفادات کی کشمکش پر حرف تنقید کا مرکز بناتے رہے ہیں۔ پی ایس ایم کے اسٹیک ہولڈرگروپ نے حبکو کو ڈیٹا دینے کے لیے بورڈ کی میٹنگ اور اس میں وزیراعظم کے مشیرکے کردار پر سخت تحفظات کا اظہارکیا ہے مشیر وزیراعظم کو ان کے عہدے سے ہٹاکر ان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔وفاقی دارالخلافہ میں حکومت ضرور بدل گئی ہے مگر حکومت کرنے کے انداز وہی ہیں۔ زرداری اور شریفوں پر تنقیدکرنے والے آج خود کہاں پر کھڑے ہیں۔ یہ دیکھ کر غیرجانبدار حلقے منہ میں انگلی دبانے پر مجبورہیں بااثر اور باخبر حلقے سوال اٹھارہے ہیں کہ کیا یہ گڈ گورننس ہے۔وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت وپیداوار‘ کامرس اور ٹیکسٹائل عبدالرزاق دائود کی کمپنی ڈسکون نے چائینیزکمپنی زاہویا کے جوائنٹ ونچر نے 3 ارب ڈالرکے مہمند ڈیم کے کنٹریکٹر کا ٹینڈر مبینہ طورپر جیت لیاہے تاہم ابھی تک حتمی طورپر کنٹریکٹ ابھی تک ایوارڈ نہیں کیا گیا۔ واپڈا کے ذمہ یہ بھی بتانے سے قاصر ہیں کہ فنانشل بڈکب کھلی اور اس کی حتمی منظوری کون دے گا۔ واپڈا کی اس وقت کی صورتحال یہ ہے کہ واپڈا اتھارٹی نامکمل ہے اس کے ممبر پاور اور واٹر کا چارج ایک جونیئر آفیسر کے پاس ہے واپڈا اتھارٹی کا سیکرٹری ہی نہیں ہے ایسے میں اگرچیئرمین واپڈا اور اس کے لگائے گئے ایک فرد نے تین سیٹوں کا اختیار استعمال کرناہے تو شفافیت پر سوالات لازمی طورپر اٹھیں گے واپڈا میں موجودہ صورتحال اندھے بانٹے ریوڑیاں‘‘ اپنوں اپنوں میں کے مصداق ہے۔ ایف ڈبلیو او اور چائنہ کا جوائنٹ ونچر ہے جو ٹیکنیکل مرحلے میں مبینہ طورپر فارغ کردیاگیاہے۔ اب ڈیسکون اور زہویا نے جوبھی مالیاتی بولی دی ہوگی اسے قبول کرنے کا مطلب ہے کہ آپ نے ان کی تمام شرائط تسلیم کرلی ہیں واپڈا نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ ایف ڈبلیو او اور پاور چائنہ نے اپنے ٹیکنیکل آئوٹ ہونے پر کوئی تحفظات فائل کئے ہیں کہ نہیں اور وہ عدالت جائیں گے یا نہیں۔ واپڈا اتھارٹی کا ابھی تک کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کے حوالے سے کوئی باقاعدہ اجلاس نہیں ہواہے یہ کہانی بھی فی الحال ہواہی میں ہے مگر چیئرمین واپڈا کی جانب سے کنٹریکٹ ایوارڈ کا مبینہ بیان بہرحال انتہائی تشویش ناک ہے دوسری جانب مہمند ڈیم کے لیے کنسلٹنسی خدمات کے ’’سیمک‘‘ کی جگہ پر دوسری فرمز یا جوائنٹ ؟؟ لانے کے لیے پراسس شروع ہے اگر واپڈا بہت اہل ادارہ ہوتا تو اس میں کم ازکم ساڑھے چھ مہینے لگتے مگر ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ اس میں ایک سے دوسال بھی لگ سکتے ہیں واپڈا کے اندر بھی ڈیسکون کے جوائنٹ ونچرکو آگے لانے کے حوالے سے باتیں ہورہی ہیں اس سے قبل آفیسرز کو مبینہ طورپر ایف ڈبلیو او جس کا عسکری پش منظر ہے ۔ اسے کنٹریکٹ دینے کی باتیں ہورہی تھیں ۔ وزیر اعظم کے مشیر رزاق داؤد کے حکومت میں ہونے کو واپڈا کے حلقے مبینہ طورپر کنٹریکٹ سے جوڑ رہے ہیں جس کا ابھی مبینہ اعلان ہوا ہے دوسری جانب عبدالرزاق داؤد اور ان کے اہم ترین بیورو کریٹ حبکو کے لوگوں کو مبینہ طورپر اسٹیل ملز آف پاکستان کا دورہ کروا چکے ہیں ۔ اب انہوں نے پاکستان اسٹیل ملز کے پرانے بورڈ کی میٹنگ طلب کی جس میں حبکو کے ساتھ ڈیٹا کے تبادلے کی منظوری لی جائے گی دوسری جانب پی ۔ ایس ۔ ایم کا کوئی نہ ہی سی ۔ ای ۔ او ہے یہ اپریل 2016سے خالی ہے ۔ سی ۔ایف ۔ او کی سیٹ 2013سے خالی ہے جبکہ آٹھ ڈائریکٹرز اور 24جی ایم صاحبان کی سیٹس بھی خالی ہیں ۔ 4ماہ گذرنے کے بعد بھی نئی حکومت ان تمام سیٹوں کو خالی رکھے ہوئے ہے ۔ جبکہ اسٹیل مل پر قرضوں کا بوجھ پونے پانچ سو ارب تک پہنچ گیا ہے ۔ 16ارب روپے سے زائد کا نقصان نئی حکومت آنے کے بعد ہوا ہے پاکستان اسٹیل ملز کے اسٹیک ہولڈرز حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر پاکستان اسٹیل ملز کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کا منصوبہ ہے ۔ مشیر وزیر اعظم کو مبینہ طورپر وہ اس عمل کا حصہ قرار دیتے ہیں ۔ انہوں نے مفادات کی کشمکش کے باعث مشیر وزیر اعظم عبدالرزاق داؤد سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ ماہانہ 80کروڑ سود دینے والی مل 10جون 2015سے بند پڑی ہے ۔ اس مل کو وہ نئی حکومت بھی نہیں چلا نا چاہتی ہے جو 50لاکھ گھر اور درجنوں نئے ڈیم بنانے کا اعلان کرچکی ہے ۔ وزیرخزانہ کہہ رہے ہیں کہ اسٹیل مل کو چلانے کے لیے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ جبکہ اس کی مینجمنٹ ہی نہیں ہے ۔ فعال بورڈ نہیں ہے پھر کون یہ منصوبہ بندی کررہا ہے ۔ اسٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ اس حکومت کے دوران جو 16ارب کا نقصان ہوا ہے اس کا مقدمہ مشیر وزیر اعظم پر بننا چاہیے ۔ جو اسٹیل مل کے بحالی کے حوالے سے کچھ نہیں کرسکے ۔ البتہ وہ حبکو کو اسٹیل ملز کے خفیہ دورے کروارہے ہیں اب ڈیٹا شیرنگ بھی چاہتے ہیں ، چار دسمبر 2018کا وزارت صفت و پیداوار کا خطکچھ اور ہی کہانی سنا رہا ہے ۔ وفاقی دارلحکومت کے سنجیدہ حلقے بھی اس ضمن میں سوال اٹھا رہے ہیں کہ ریاست مدینہ کے عہدیداروں کو تو کاروبار کرنے کی اجازت ہی نہیں تھی ۔ پھر یہ سب کیا ہورہا ہے ۔

اسرائیل پر پی ٹی آئ حکومت کی اتنی مہربانی کیوں؟ جانئے انکشافات صرف بادبان رپورٹ میں۔ 

بادبان رپورٹ : یہ کوئی چھوٹی اور غیر اہم بات نہیں ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو اسرائیلی پاسپورٹ پر پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ اسرائیلی شہری اور یہودی آج تک پاکستان آئے ہی نہیں ہیں ۔ اسرائیلی شہری عمومی طور پر دہری شہریت رکھتے ہیں اور وہ اپنے امریکی ، کینیڈین اور یورپین پاسپورٹ پر خواہش کے مطابق پاکستان کا سفر کرتے رہتے ہیں ۔ کئی یورپی ، امریکی اور کینیڈین سفارتخانوں کے عملے میں بھی یہودی شامل ہیں جن کی ہمدردیاں اسرائیل کے ساتھ ہیں ۔ مگر اسرائیل کے پاسپورٹ کو تسلیم کرنا پاکستان کی بنیادی پالیسی سے یوٹرن ہے ۔ حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کہاں پر ریڈ لائن ہے اور اسے رک جانا چاہیے ۔یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اسرائیل کوتسلیم کرنے کا کام بیک ڈور سے چوری چھپے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ یہ ضرور ہے کہ حکومت میں شامل چند عناصر کی یہ شدید خواہش ہے کہ اسرائیل کو یکطرفہ مراعات دے دی جائیں ۔ اگر ایسا کیا جارہا ہے تو یہ جاننا عوام کا حق ہے کہ ایسا کیوں کیا جارہا ہے اور کس کے اشارے پر کیا جارہا ہے ۔ پاکستان کے لیے سفر کی اجازت دینا اتنا معمولی یا غیر اہم معاملہ نہیں ہے کہ اسے نظر انداز کردیا جائے ۔ اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جانی چاہیے اور اس کے پس پشت عناصر کو بے نقاب کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے ۔

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے اجلاس میں 28نومبر کو کمیٹی میں پی ٹی سی ایل کے پنشنرز کے واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے جاری کردہ ہدایات اور سفارشات پر تفصیلی بحث کے ساتھ ساتھ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے پی ٹی سی ایل اور نجکاری ڈویژن کے درمیان خریدوفروخت کے معاہدے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

بادبان رپورٹ : کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کا عمل 2004-2005 میں شروع ہوا جس میں پی ٹی سی ایل کے26 فیصد بی کلاس شیئرز کی نیلامی کا اشتہار دیا گیا۔ جون 2005 تک کل 12میں سے 3 کمپنیز نے فائنل بڈنگ کے مراحل طے کر سکیں جن میں سے میسر ایتی سلاٹ کو یہ کنٹریکٹ ایوارڈ ہوا۔ کمیٹی کے استفسار پر بتایا گیا کہ پی ٹی سی ایل کے3,384املاک تھیں ان میں سے کچھ ادارے کے نام نہیں تھے جنہیں بعد میں پوری جانچ پڑتال کے ساتھ ادارے کے نام کروایا گیا۔ اب ان املاک کی تعداد 3248 ہے۔ 2005 سے اب تک اثاثہ جات کا معاملہ زیر التوا رہا۔ 2018 میں حکومت نے ان معاملات کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے اسے جلد ازجلد نمٹانے کی ہدایات کی ہیں۔ رواں سال جنوری میں اس پر واضح صورتحال کے ساتھ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا۔ ممبران کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائز ٹرسٹ کے معاملے پر ادارے کی جانب سے غیرملکی تسلی بخش جواب پر نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کمیٹی میں سو فیصد حاضری معاملے کے نہایت اہم ہونے کا ثبوت ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ ٹرسٹ بنانے کا مقصد لوگوں کی فلاح وبہبود ہوتا ہے نہ کہ کمپنی کا نفع نقصان جانچنا ہے۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا بوڑھے پنشنرز کا سامنا کرتے ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کمیٹی کی طرف سے دی جانے والے گزارشات کو اہمیت نہیں دی جاتی۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پوری کمیٹی ذمہ داران کے خلاف تحریک استحقاق لے کر آئے گی۔ کمیٹی نے اس معاملہ پر 16جنوری کو دوبارہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز رحمن ملک، کامران مائیکل، غوث محمد خان نیازی، ڈاکٹر اشوک کمار، محمد طارق بزنجو، انجینئر رخسانہ زبیری، فدا محمد، تاج محمد آفریدی، میاں محمد عتیق شیخ، مولانا عبدالغفور حیدری، فیصل جاوید، امام الدین شوقین کے علاوہ وزارت انفارمیشین ٹیکنالوجی، پی ٹیک اور نجکاری کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

میجر جیفری لینگ لینڈ کی وفات سے پاکستان ایک شفیق استاد سے محروم ہو گیا۔۔۔ میجر جیفری لینگ لینڈ نے ایچیسن کالج سے لے کر رزمک کیڈٹ کالج وزیرستان تک کئی نسلوں کو علم کی روشنی سے بہرہ ور کیا ۔۔ مخدوم شاہ محمود قریشی

میجر جیفری لینگ لینڈ کی وفات سے پاکستان ایک شفیق استاد سے محروم ہو گیا مخدوم شاہ محمود قریشی

میجر جیفری لینگ لینڈ نے ایچیسن کالج سے لے کر رزمک کیڈٹ کالج وزیرستان تک کئی نسلوں کو علم کی روشنی سے بہرہ ور کیا مخدوم شاہ محمود قریشی

میجر جیفری لینگ لینڈ پاکستان کے قبائلی اور دور افتادہ علاقوں میں سال ہا سال تک درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے مخدوم شاہ محمود قریشی

میجر لینگ لینڈ کا طالب علم ہونے پر مجھے ہمیشہ فخر رہے گا مخدوم شاہ محمود قریشی

میجر لینگ لینڈ وزیراعظم عمران خان سمیت کئی نابغہ ء روزگار شخصیات کے استاد رہے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میجر جیفری لینگ لینڈ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے

سیکیورٹی فورسزنےدہشتگردی کیخلاف جنگ کامیاب بنائی۔۔پچھلے2سال میں 75ہزارسےزائدخفیہ آپریشن کئےگئے۔۔ردالفسادکےذریعےپاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہےہیں۔۔آئی ڈی پیزتکلیف میں رہےہیں ان کی بحالی کاوقت ہے۔۔بھارت میں زیادہ ترالیکشن پاکستان مخالف باتوں پرلڑےجاتےہیں۔۔ سوشل میڈیاپرآگاہی نہیں دی جارہی جس کاافسوس ہے ۔۔ اندرونی خطرات کابھی دفاع کریں گےعوام پاک فوج پراعتماد رکھے ۔۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور کا انٹرویو میں اظہارِ خیال۔ تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

بادبان رپورٹ
ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور
آپریشن شیردل2008میں شروع ہواتھا

آپریشن ردالفسادکوتقریباً2سال ہوچکےہیں
سیکیورٹی فورسزنےدہشتگردی کیخلاف جنگ کامیاب بنائی
پچھلی دودہائیوں میں مشکل سفرطےکیاہے
دہشت گردی کےخلاف جنگ بہت مشکل سفرتھا
پچھلے2سال میں 75ہزارسےزائدخفیہ آپریشن کئےگئے
دوسرامقصدتھاسرحدپرباڑلگائی جائے
آپریشن ردالفساد کےدوران35ہزارغیرقانونی اسلحہ برآمدکیاگیا
آپریشن ردالفسادمیں بہت پیش رفت ہوئی ہے
ردالفسادکامقصدہےایساملک ہوجہاں قانون اورآئین کی حکمرانی ہو
ردالفسادکےذریعےپاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہےہیں
کےپی اورفاٹاکےعوام نےپہلےدہشت گردی کاسامناکیا
آئی ڈی پیزکواپنےگھرچھوڑکرباہرجاناپڑا
آئی ڈی پیزکےزخموں پرمرہم رکھناہے،روزگار،تعلیم دینی ہے
پی ٹی ایم کےجھنڈےتلےجائزمطالبات پرکوئی اعتراض نہیں
خیبرپختونخوااورفاٹاکےعوام کوبہادری پرسلیوٹ کرتاہوں
آئی ڈی پیزتکلیف میں رہےہیں ان کی بحالی کاوقت ہے
پختون عوام جائزمطالبات پی ٹی ایم کےپلیٹ فارم سےلیکرآتےہیں تواعتراض نہیں
دودہائیوں میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دہشتگردوں کاخاتمہ کیا
نئی جنگ پاکستان کی ترقی کی جنگ ہے
اب جوجنگ لڑرہےہیں وہ دہشتگردی سےمتاثرہ لوگوں کی بحالی کی ہے
دائمی امن کی طرف لیکرجاناہےتوتعلیم پرتوجہ دینی ہوگی
افغانستان کیساتھ 2611کلومیٹر کی طویل سرحد ہے 
افغانستان میں امن پاکستان سےزیادہ کسی کی خواہش نہیں ہوسکتی
افغانستان میں مخلوط حکومت ہی امن کی ضمانت ہوگی
افغانستان میں امن ہوگاتوپاکستان میں بھی امن ہوگا،ڈی جی آئی ایس پی آر
امریکاافغانستان سےجائےتوترقیاتی کام جاری رہیں،میجرجنرل آصف غفور
افغانستان میں نئی قیادت آتی ہےتوترقی،بحالی کی طرف بڑھناہوگا،آصف غفور
امریکاجب افغانستان سےجائےتوتعمیری کام سارےجاری ہوں،آصف غفور
بھارت کےساتھ 70سال کی تاریخ ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
بھارتی وزیراعظم کےکل کےبیان پردفترخارجہ نےردعمل دیاہے،آصف غفور
بھارت میں زیادہ ترالیکشن پاکستان مخالف باتوں پرلڑےجاتےہیں،آصف غفور
بھارت نے ہمارے ساتھ جنگیں کرکے بھی دیکھ لیں،ڈی جی آئی ایس پی آر
جنگوں کی بات ہمیشہ بھارت نےکی اورامن کی بات پاکستان نےکی ہے،آصف غفور
بھارت ہمیشہ مذاکرات سےبھاگاہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
ایک جنگ سےرویہ نہیں بدلاتو100جنگوں سےبھی نہیں بدلےگا،آصف غفور
بھارت سےکئی بار کہہ چکےہم امن کی طرف بڑھناچاہتےہیں،میجرجنرل آصف غفور
جنگ کی دھمکیوں سےمسئلےحل نہیں ہوں گے،میجرجنرل آصف غفور
بھارت نےجنگ کی توپاک فوج بھرپورجواب دینےکی صلاحیت رکھتی ہے،آصف غفور
بھارتی وزیراعظم نےکہاان کےاپنےلوگ سرجیکل اسٹرئیک کادعویٰ نہیں مانتے،آصف غفور
بھارتی حکومت نےسرجیکل اسٹرئیک کاثبوت اپنےلوگوں کوبھی نہیں دیا،آصف غفور
بھارتی وزیراعظم نےکہاان کےاپنےلوگ سرجیکل اسٹرئیک نہیں مانتے،آصف غفور
بھارت کوبتاناچاہتےہیں صرف باتوں سےسرجیکل اسٹرئیک نہیں ہوتیں،آصف غفور
ملٹری کورٹس کی دوسری مدت بھی ختم ہونےوالی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
ملٹری کورٹس میں646کیسزمکمل ہوچکےہیں،ڈی جی آئی ایس پی آرآصف غفور
345دہشتگردوں کوسزائےموت 296کومختلف سزدگئیں،آصف غفور
ملٹری کورٹس کی ضرورت اب بھی ہےتویہ فیصلہ حکومت کاہوگا،آصف غفور
میڈیاکاذمہ دارہونااورسینسرشپ الگ بات ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
میڈیاپرسینسرشپ کی باتیں غیرملکی میڈیاکیوں اٹھاتاہے،آصف غفور
پاک فوج کوجتنی سپورٹ میڈیانےدی اسکی مثال نہیں ملتی،میجرجنرل آصف غفور
فوجی عدالتوں کی وجہ سے دہشت گردی میں کمی ہوئی،ڈی جی آئی ایس پی آر
حکومت پاکستان فوجی عدالتیں جاری رکھناچاہےتویہ اس کاحق ہے،آصف غفور
جتناپاکستان کامیڈیاآزادہےاتناکہیں کامیڈیاآزادنہیں،آصف غفور
جوکام پاکستانی افواج نےکیاوہ کسی فوج نےنہیں کیا،ڈی جی آئی ایس پی آر
عوام کوتیاراورمورال بلندکرنےمیں میڈیانےہمارابہت ساتھ دیا،آصف غفور
میڈیاکےکچھ مسائل چل رہےہیں ،اس کاتعلق سینسرشپ سےنہیں،آصف غفور
حکومت کی میڈیاسےکچھ امورپربات چیت چل رہی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
نیوایئرنائٹ پرقوم کی خوشی اورجوش زبردست نظرآیا،ڈی جی آئی ایس پی آر
ملک میں امن سےسیاحت کوفروغ ملاہے،ڈی جی آئی ایس پی آرآصف غفور
پوری دنیامیں پاکستان اورپاک فوج کامیاب اسٹوری ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی،ہم توبتاناچاہتےہیں دنیابھی سنے ،آصف غفور
ریاست،عوام،افواج پاکستان نےملکردہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی،آصف غفور
پاکستان میں ترقیاتی کام ہونگےتواستحکام بھی آئےگا،ڈی جی آئی ایس پی آر
دہشتگردی کیخلاف پاک فوج کی جنگ کئی جگہ پڑھائی بھی جارہی ہے،آصف غفور
افواج پاکستان کونہیں پاکستان کومثبت دکھاناہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
سوشل میڈیاپرآگاہی نہیں دی جارہی جس کاافسوس ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
سوشل میڈیاطاقت وربن کرسامنےآیاہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
بہت سی قوتیں پاکستان میں عدم استحکام کی کوشش کرتی ہیں،آصف غفور
سوشل میڈیاکوکمزوری نہیں طاقت کےطورپراستعمال کرناچاہتےہیں،آصف غفور
بہت سےاکاؤنٹ ملک سےباہرسےآپریٹ ہورہےہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر
سوشل میڈیاکو ہمارے مفاد کیلئے کیسے استعمال کیاجاسکتا ہے اس کی آگاہی دینے کی ضرورت ہے،آصف غفور
نورین لغاری کوبھی سوشل میڈیاکےذریعےقابوکیاگیاتھا،ڈی جی آئی ایس پی آر
ویلفیئرپراجیکٹ میں سرکاری زمین کاایک انچ استعمال نہیں ہوتا،آصف غفور
ویلفیئرپراجیکٹ میں دفاعی بجٹ کاایک پیسہ استعمال نہیں ہوتا،آصف غفور
ویلفیئرپراجیکٹ سےمتعلق عوام کوجلدآگاہی دیناچاہیں گے،آصف غفور
دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہمارے6ہزارجوان شہیدہوئے،آصف غفور
ہمارےآفیسرجوانوں کوتحفےمیں ڈی ایچ اےکےپلاٹس نہیں دیےجاتے،آصف غفور
6ہزارسےزائدجوان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شہیدہوئے،ڈی جی آئی ایس پی آر
شہداکےاہلخانہ کوگھردیتےہیں روزگارکابندوبست کرتےہیں،آصف غفور
شہداپیکج کاایک روپیہ بھی پاک فوج کیلئےخرچ نہیں ہوتا،آصف غفور
ڈیفنس بجٹ سےٹیکس کی صورت پیسہ حکومت کوواپس بھی جاتاہے،آصف غفور
فوج سب سےبڑاٹیکس دینےوالاادارہ ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
دفاعی بجٹ ساڑھے18فیصدہے،ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور
پاک فوج کی ویلفیئرآرگنائزیشنزٹیکس نیٹ میں کرداراداکررہی ہیں،آصف غفور
دفاعی بجٹ میں ہمارےپاس ترقیاتی کاموں کیلئے5فیصدبچتاہے،آصف غفور
پاک فوج اپنی ضرورتیں بجٹ کےاندررہتےہوئےپوری کرتی ہے،آصف غفور
بھارتی حکومت کا رویہ الیکشن کا ایک حربہ بھی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
سیاسی بات چیت پر ردعمل نہیں دینا چاہتا،آصف غفور
2018تبدیلی کاسال ہی تھاکیوں کہ الیکشن سے تبدیلی ہی آتی ہے،آصف غفور
دہشتگردی کیخلاف جنگ میں نبردآزماں تھے اپنے اہلخانہ جیلئے بھی وقت نہیں بچتا،آصف غفور
ملک میں سیاسی استحکام ہوگاتوہی ملک آگےبڑھےگا،ڈی جی آئی ایس پی آر
ملک میں استحکام بہتر ہوگا مل کر ایسا کام کریں جو عوام کیلئے بہتر ہو،ڈی جی آئی ایس پی آر
فوج میں احتساب کا نظام بہت سخت ہے،ڈی جی آئی ایس پی آرآصف غفور
میں پبلک آفس ہولڈرنہیں ہوں،ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور
میرااحتساب بھی فوج کےقانون کےمطابق ہوگا،ڈی جی آئی ایس پی آر
پبلک آفس ہولڈرہوں گاتواحتساب دیگراداروں کی طرح ہوگا،آصف غفور
جمہوریت کوفوج کی سپورٹ جتنی گزشتہ سالو ں میں رہی اتنی کبھی نہ رہی،آصف غفور
سیاسی استحکام ہوگا،جمہوریت چلےگی توپاکستان آگےچلےگا،آصف غفور
فوج قربانیاں دےکر استحکام بحال کررہی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
فوج کوئی ایساکام نہیں کرےگی جوپاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بنے،آصف غفور
412فوجی افسران کےخلاف ڈسپلن کی کارروائی کی گئی،ڈی جی آئی ایس پی آر
پچھلےسال1200آفیسرزکوڈسپلن کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوئی ،آصف غفور
ایئرفورس فوج کاادارہ نہیں مگر اس پر قوانین وہی لاگو ہوتے ہیں جوہم پر ہوتے ہیں،آصف غفور
کلبھوشن یادیوکاکیس عالمی عدالت میں ہےاس پرردعمل نہیں دےسکتے،آصف غفور
دیکھیں گےکلبھوشن فیصلےپرریاست کیالائحہ عمل اختیارکرتی ہے،آصف غفور
7کیڈٹ کالج فاٹااور 9کیڈٹ کالج بلوچستان میں ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر
ہم نے جنگ اکٹھے ہو کر لڑی اور جیتی ،ڈی جی آئی ایس پی آر
اتحاد،تنظیم، یقین محکم پرچل کرہم آگےبڑھ سکتےہیں،آصف غفور
ملکی استحکام،حفاظت کیلئے پاک فوج بھرپور کردار اداکرتی رہےگی،آصف غفور
اندرونی خطرات کابھی دفاع کریں گےعوام پاک فوج پراعتماد رکھے،آصف غفور
ترقی ہماری منزل ہےہم اس کو حاصل کرکے رکھیں گے ،ڈی جی آئی ایس پی آرط

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ‏دنیا میں کونسی فوج ہے جو ہاوسنگ سوسائٹی چلاتی ہے؟ لیکن “ چیف جسٹس صاحب سے بادبان نیوز کے کچھ سوالات کہ کونسی فوج اپنے بجٹ سے سیلاب، زلزلے، اور عوام کی فلاح کے لئے ڈیمز پر اپنا پیسہ خرچ کرتی ہے؟؟؟ کونسی فوج اتنی کم تنخواہوں میں اپنی جان کا نزرانہ پیش کرتی ہے؟؟؟ دلچسپ رپورٹ صرف بادبان نیوز میں پڑھیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ‏دنیا میں کونسی فوج ہے جو ہاوسنگ سوسائٹی چلاتی ہے“ چیف جسٹس صاحب سے میرے کچھ سوالات ہیں بادبان رپورٹ 

1 ۔ وہ کونسی فوج ہے اتنی سی تنخواہوں پر کام کرتی ہے ؟؟؟

2 ۔ وہ کونسی فوج سیلاب میں اپنے بجٹ سے عوام کی مدد کرتی ہے ؟؟؟

3۔ وہ کونسی فوج ہے جو زلزلے میں اپنے بجٹ سے مدد کرتی ہے ؟؟؟

4 ۔ وہ کونسی فوج ہے جس نے ملک و عوام کے لیے ہر بڑے چھوٹے کام میں اپنا حصہ ڈالا ،؟؟؟

6۔ وہ کونسی فوج ہے جو ڈیم کے لیے پیسے دیتی ہے ؟؟؟

7 ۔ وہ کونسی فوج ہے جس کو اتنا برا بھلا کہا جاتا ہو اور وہ پھر بھی اپنا کام کرتی ہو ؟؟؟

8 ۔ وہ کونسی فوج ہے جس نے دوست ملکوں و انٹرنیشنیلی بے لوث خدمت کی ؟؟؟

9 ۔ وہ کونسی فوج ہے جس نے اتنے کم بجٹ کے باوجود اپنا دفاع اتنا مضبوط کیا ہوا ہے ؟؟
10 جب ہر مشکل سے باہر نکلنے کے لیے فوج کو بلاتے ہو تب نہیں شرم آتی کہ کہ فوج باڈر پر لڑنے کے لیے ہوتی ہے آپ لوگوں کی ذاتی نوکر نہیں فوج۔۔

باقی رہی بات سرحدوں کی تو کونسے دن تم نے جا کر ڈیوٹی دی سرحد پر جو تم اس طرح اچھل اچھل کر تانے دے رہے ہو ، کل بھی پاکستانيوں کی محافظ فوج ہی تھی آج بھی وہی ہے اور رہے گٸ بھی فوج ہی ان شاء اللہ ۔۔۔
تم سے اپنا کام تو ہو نہیں رہا اپنے کام چھوڑ کر تم ہسپتالوں میں گشت کر رہے ہو ، تم سے تو آنکهوں دیکھا کیس حل نہیں ہوا ،وہی جو پکڑی شراب تھی اور پھر اس کو شہد بنا دیا تم نے ہی ۔
بہتر یہی ہے چپ چاپ اپنا یہ مہینہ پورا کرو اور پھر ساری عمر عوامی ٹیکس کے پیسے میرا مطلب سرکاری پنشن پر موج کرو ۔ یہی بہتر ہے تمارے لیے کام نہ تم نے پہلے کیا نہ تم نے اس مہینے کرنا ہے ۔ لہذا شعبدے باز تو تم سے بہت بڑے بڑے ہیں اس ملک میں
باقی رب وارث اے

جنگلات کی ستر ہزار ایکڑ زمین ملک ریاض کو کیسے دی گئی؟ چیف جسٹس۔۔۔ اس جنگلات کی زمین کا مقدمہ اب تک کیوں نہ درج ہوا؟ کیوں نہ کسی کو گرفتار کر لیا جائے؟؟؟ ایک لاکھ پینتالیس ہزار ایکڑ زمین پر قابض کون ہے؟ وزیر اعلیٰ کہاں ہے؟؟؟ اگر کام نہیں کرنا تو حکومت کیوں نہیں چھوڑتے ؟ چیف جسٹس اور فیصل ارب برہم۔۔۔ کیس 09 جنوری کو کراچی میں سُنوں گا۔۔۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار۔۔ بادبان رپورٹ

جنگلات کی ستر ہزار ایکڑ زمین ملک ریاض کو کیسے دی گئی؟ چیف جسٹس۔۔۔ اس جنگلات کی زمین کا مقدمہ اب تک کیوں نہ درج ہوا؟ کیوں نہ کسی کو گرفتار کر لیا جائے؟؟؟ ایک لاکھ پینتالیس ہزار ایکڑ زمین پر قابض کون ہے؟ وزیر اعلیٰ کہاں ہے؟؟؟ اگر کام نہیں کرنا تو حکومت کیوں نہیں چھوڑتے ؟ چیف جسٹس اور فیصل ارب برہم۔۔۔ کیس 09 جنوری کو کراچی میں سُنوں گا۔۔۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار۔۔ بادبان رپورٹ

پاکستان نے ایک اور ڈرون مار گِرایا۔۔۔ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔۔۔ دشمن کو کان کھول کر سُن لینا چاہیئے کہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی تو اس کا انجام انتہائی خطرناک ہو گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور

پاکستان نے ایک اور ڈرون مار گِرایا۔۔۔ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔۔۔ دشمن کو کان کھول کر سُن لینا چاہیئے کہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی تو اس کا انجام انتہائی خطرناک ہو گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور

Third National Security Workshop Balochistan commenced at Quetta. The workshop is being organized by Pakistan Army in collaboration with Government of Balochistan. See Details in Baadban Report:

Third National Security Workshop Balochistan commenced at Quetta. The workshop is being organized by Pakistan Army in collaboration with Government of Balochistan.
The workshop is designed to create an understanding about critical national security issues. Special emphasis will be to enhance awareness about evolving international, regional and domestic environment and their impact on security of Pakistan with special focus on Balochistan.
A Total of 102 participants including Member of National and Balochistan Provincial assemblies, Tribal elders/notables, media representatives and bureaucrats are attending the workshop. During the conduct of workshop renowned scholars, senior diplomats and technocrats will interact with the participants besides visits to prestigious national institutions.

Commander Southern Command on opening day of the workshop welcomed the participants.