General Qamar Javed Bajwa, Chief of Army Staff (COAS) visited Head Office Mari Petroleum Company Limited (MPCL). See details in Baadban Report:

General Qamar Javed Bajwa, Chief of Army Staff (COAS) visited Head Office Mari Petroleum Company Limited (MPCL), today.
COAS was briefed on the company’s management and performance in related fields. Mari Petroleum is the 2nd largest gas producer in the country with cumulative daily production of 100,000 barrels of oil.
​COAS appreciated the contributions of MPCL towards national economy especially their plans for diversifying the business and for contributing back to the society in education and sports.
​Earlier on arrival, COAS was received by Lieutenant General Ishfaq Nadeem Ahmed (Retired), Managing Director of MPCL.

وزیر اعظم عمران خان انقرہ پہنچ گئے ۔ وزیر تجارت محترمہ روہسر پکجان نے وزیر اعظم کا ایئر پورٹ پر استقبال کیا ۔۔۔ چیئرمین پاکستان کلچرل ایسوسی ایشن برہن کیاترک بھی استقبال کے لیے موجود۔ تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی انقرہ کے “اسنبوگا” انٹرنیشنل ایئرپورٹ آمد

وزیر اعظم عمران خان انقرہ پہنچ گئے

وزیر تجارت محترمہ روہسر پکجان (Ms. Ruksad Pekjan) نے وزیر اعظم کا ایئر پورٹ پر استقبال کیا

چیئرمین پاکستان کلچرل ایسوسی ایشن برہن کیاترک بھی استقبال کے لیے موجود

ایئرپورٹ پر بچوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا

وزیر اعظم پاکستان عمران خان انقرہ میں یونین آف چیمبرز اینڈ کاموڈٹی ترکی (TOBB) کی طرف سے منعقدہ پروگرام میں ترکی کے معروف کاروباری شخصیات سے خطاب کریں گے
یونین آف چیمبرز اینڈ کاموڈٹی، ترکی کے نجی شعبے کی سب سے بڑی تنظیم ہے جس کی رکن تنظیموں کی تعداد 365 ہے

The Prime Minister of Pakistan Mr. Imran Khan visited Konya today. He is visiting Turkey at the invitation of Turkish President Recep Tayyip Erdogan from 3-4 January 2019. This is Prime Minister’s first official visit to Turkey. See Details in Baadban Report:

Baadban Report: The Prime Minister was accompanied by a high-level delegation including Minister for Foreign Affairs, Makhdoom Shah Mehmood Qureshi; Minister for Finance Asad Umar; Minister for Planning, Development & Reform, Makhdoom Khusro Bakhtyar; Adviser to the Prime Minister for Commerce, Textile, Industry & Production Mr. Abdul Razak Dawood and Special Assistant to Prime Minister on Overseas Pakistanis, Mr. Zulfikar Bukhari.

Prime Minister Imran Khan was warmly received by Governor Konya Mr Cüneyit (Junaid) Orhan Toprak, Deputy Mayor Mr. Mithat Buyukalim, Ambassador of Pakistan Muhammad Syrus Sajjad Qazi, Garrison Commander and senior Turkish officials at the Konya airport.

In his brief meeting with the Governor Konya, Prime Minister said we take pride in our exemplary brotherly relations with Turkey. He said efforts are being made to take this relationship to newer heights. The Prime Minister said the people of Pakistan have great love for the people of Konya and hold Mevlana Jalaluddin Rumi in great reverence. He said the spiritual message of Mevlana Rumi has served to unite humanity from all religions and all walks of life. The Prime Minister said the national poet of Pakistan Allama Muhammad Iqbal was the spiritual disciple of Mevlana Rumi. Iqbal’s philosophy has been inspired by Rumi’s message of love and self-individuation.

To pay homage to the great Sufi saint of the Muslim world, the Prime Minister and his delegation visited the mausoleum of Mevlana Jalaluddin Rumi. He also visited the symbolic grave of Allama Muhammad Iqbal located in Mevlana Rumi’s graveyard. The Prime Minister also mixed with the local people.

Later in the evening, the Prime Minister will address leading Turkish businessmen at an event organized by the Union of Chambers and Commodity Exchanges of Turkey (TOBB) in Ankara. Like FPCCI of Pakistan, TOBB is the highest entity in Turkey representing the private sector having 365 member associations from local chambers of commerce & industry.

چار ماہ سے حکومت قائم ہے، ایک بل منظور نہیں کر سکے۔۔۔۔ مجھے درست طریقے سے پتہ چلنا چاہیے کہ کیا قانون سازی ہوئی ؟ماتحت عدلیہ کے ججز کی روٹیشن پالیسی پر حکومت کا موقف کیا ہے؟ چیف جسٹس حکومت پر برہم۔ تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

بادبان رپورٹ 
چیف جسٹس پاکستان کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق کیس میں ریمارکس
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ 4ماہ سے حکومت قائم ہے، ایک بل منظور نہیں کر سکے،ہائی کورٹ کا کام رکا ہوا ہے، مجھے درست طریقے سے پتہ چلنا چاہیے کہ کیا قانون سازی ہوئی ؟ماتحت عدلیہ کے ججز کی روٹیشن پالیسی پر حکومت کا موقف کیا ہے؟ جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل پتہ کرکے بتائیں کہ کیا قانون سازی ہونی ہے، ہائی کورٹ کا کام رکا ہوا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل پتہ کرکے بتائیں کہ کیا قانون سازی ہونی ہے، ہائی کورٹ کا کام رکا ہوا ہے، مجھے درست طریقے سے پتہ چلنا چاہیے کہ کیا قانون سازی ہوئی ؟ماتحت عدلیہ کے ججز کی روٹیشن پالیسی پر حکومت کا موقف کیا ہے؟ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے سفارشات منظور کر لی ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نایاب گردیزی کا کہنا تھا کہ روٹیشن پالیسی کے لیے ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے، پالیسی کی منظوری کے لیے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے بھی بات کی جائے گی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بظاہر لگ رہا ہے کہ معاملے پر پیش رفت ہو رہی ہے،حکومت کہہ رہی ہے کہ سقم کو دور کرنے کے لیے ترمیم کی ضرورت ہے، عدالت ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے جو مسودہ تیار کر لیا ہے وہ پارلیمنٹ میں پیش کرے، بار کی اہمیت اور محبت اپنی جگہ، عدالت آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبے اگر اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے لیے ججز نہ دیں تو کیا ہو گا؟چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے لیے ججز صوبوں سے آئیں گے، صوبے اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے لیے ججز نہ دیں تو کیا ہو گا؟چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ادارہ ہے، میرے بعد بھی یہ ادارہ رہنا ہے، ایسی بات نہیں کہ میرے بعد کچھ نہیں ہو گا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ہر میٹنگ میں اسلام آباد بار کو شامل رکھا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تمام چیف جسٹس کو بلا لیتا ہوں کہ اسلام آباد اور صوبوں کے ججز ایک دوسرے کی جگہ کام کرسکیں، صوبوں کیجج اسلام آباد میں کام کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ایف ایٹ کچہری کی پارکنگ کا معاملہ ہائی کورٹ کو بھیج دیتے ہیں، ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے کچہری میں سرکاری و نجی اراضی پر قبضہ کیا ہے۔عدالت نے ڈسٹرکٹ کچہری کے ججز کی ہڑتال سے متعلق بار کی استدعا مسترد کر دی۔
جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی،’چیف جسٹس
پاکستان کے ذرائع کم ہو رہے ہیں’ زرعی زمین کم ہورہی ہے’ سپریم کورٹ میں ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت

سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اکاؤنٹس بحال کرنے کی متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔ تمام تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اکاؤنٹس بحال کرنے کی متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔ جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اکاؤنٹس بحال کرنے کی متفرقہ درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کی، اس دوران وکیل اعتزاز احسن بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو ہدایت دی تھی کہ تمام جعلی اکاؤنٹس کی زیر نگرانی کرے لیکن بحریہ ٹاؤن کے تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے تمام جاری شدہ چیکس واپس ہورے ہیں اور بحریہ ٹاؤن تنخواہیں دینے سے قاصر ہے’ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست پر نمبر لگوا کر جمع کرائیں۔اس دوران اعتزاز احسن نے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک ریاض کو کہیں جو کچھ اس ملک سے لیا گیا ہے اس میں سے کچھ واپس بھی کریں’ عدالتی حکم کا جائزہ لے کر ہی فیصلہ کریں گے، نگرانی کا مطلب اکاؤنٹس منجمد کرنا نہیں ہوتا۔بعد ازاں عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی درخواست کو (آج)بروز جمعہ 4 جنوری  کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس زیر سماعت ہے جبکہ اس کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں 172 افراد کے نام ظاہر کیے تھے۔ان افراد میں سابق صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور اور چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت اہم شخصیات شامل تھیں۔اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد 28 دسمبر کو وفاقی کابینہ نے ان تمام 172 افراد کے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیے تھے’ تاہم اس معاملے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور حکومت کو ان ناموں پر نظرثانی کا حکم دیا تھا۔

اصغر خان کیس کا 3 صفحات پر مشتمل عبوری حکم نامہ جاری۔ اہم گواہان کے بیانات میں خلاء ہے اور گواہان کے بیانات آپس میں مطابقت ہی نہیں رکھتے۔ تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

بادبان رپورٹ : عدالت نے ایئر مارشل (ر) اصغر خان کے قانونی ورثا کو نوٹسز جاری کیے ہیں جب کہ عدالتی حکم میں کہا گیا ہےکہ یہ پتا لگانے کے لیے کہ سیاست دانوں کو پیسے دیے یا نہیں، ایف آئی اے نے متعدد کارروائیاں کیں، ایف آئی اے نےحتمی رپورٹ میں یہ لکھا ہے کہ اہم گواہان کے بیانات میں خلاء ہے اور گواہان کے بیانات آپس میں مطابقت ہی نہیں رکھتے۔

عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ حقیقت سے واقف افراد کو رسیدوں اور رقم کی ادائیگیوں کے طریقہ کار کا نہیں پتا، اصلی رقم جو بینک اکاؤنٹس میں ٹراسفر کی گئی واضح نہیں، متعلقہ بینکوں نے بھی ایف آئی اے سے تعاون نہیں کیا۔

عبوری حکم کے مطابق متعلقہ بینکوں سے گزشتہ 24 سال کا ریکارڈ نہیں دیا گیا اور مدعا علیہ کی جانب سے کوئی قانونی ثبوت نہیں پیش کیا گیا، یہ کیس اصغر خان کی جانب سے شروع کیا گیا تھا جو کہ اب نہیں رہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کےلیے ملتوی کی ہے۔

وزیراعظم عمران خان ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر وفد کے ہمراہ، دو روزہ سرکاری دورے پر ترکی پہنچ گئے ۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر اور منصوبہ بندی کے وزیر، مخدوم خسرو بختیار، مشیر وزیراعظم برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر اور منصوبہ بندی کے وزیر، مخدوم خسرو بختیار، مشیر وزیراعظم برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد وزیراعظم کے ہمراہ ہیں

کونیا پہنچنے پر گورنر کونیا جنید توپرک، ڈپٹی میئر کونیا، ترکی میں پاکستان کے سفیر اور پاکستانی سفارتخانے کے سینیئر حکام نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا پر تپاک استقبال کیا

وزیر اعظم پاکستان عمران خان وفد کے ہمراہ مولانا جلال الدین رومی کے مزار پر حاضری دیں گے

وزیراعظم عمران خان ترک صدر رجب طیب اردگان سے خصوصی ملاقات کریں گے

ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں سمیت علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال سے متعلقہ

امور پرتبادلہ خیال کیا جائے گا

وزیراعظم انقرہ میں اپنے قیام کے دوران تاجر برادری سے بھی خطاب کرینگے۔

اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم خصوصاً اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔۔