بادبان رپورٹ
سنگل بڈ پر 309ارب روپے کا پروجیکٹ دیا جارہا ہے!!!،
مانگے تانگے کا پیسا آنکھوں پر پٹی باندھ کر خرچ کیا جارہا ہے۔
پیپرا رولز کی خلاف ورزی سرے عام کی جا رہی ہے اور عمران خان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔
شہباز شریف کی ایوان میں للکار، تفصیلات جانئے بادبان رپورٹ میں۔
بادبان رپورٹ : یہاں سنگل بڈ پر 309ارب روپے کا پروجیکٹ دیا جارہا ہے ، پیپرا رولز کہتا ہےکہ ایک بڈر ہو تو دوبارہ بڈنگ کرائیں یا مارکیٹ سے چیک کریں کہ آفر مناسب ہے لہٰذا مطالبہ کرتاہوں کہ اس معاملے پر ہاؤس کمیٹی فوری قائم کی جائے ۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عوام اور مانگے تانگے کا پیسا آنکھوں پر پٹی باندھ کر خرچ کیا جارہا ہے، عوام کا پیسا کہاں خرچ ہورہا ہے عوام کو جاننے کا حق ہے ، ہم نے منصوبوں میں اربوں روپے بچائے۔
شہبازشریف نے مطالبہ کیا کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔
بادبان رپورٹ
کینیڈین ہائی کمشنر کا پاکستان سٹاک ایکسچینج کا دورہ۔
کینیڈین ہائی کمشنر نے گھنٹا بجا کر سٹاک ایکسچینگ کا آغاز کیا۔
پاکستان اور کینیڈا کے تجارتی تعلقات اچھے ہیں انہیں مزید بہتر کیا جانا چاہیئے۔ آئندہ ماہ میں مزید تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔ کینیڈین ہائی کمشنر
بادبان رپورٹ
بادبان نیوز کی رپورٹ میں یہ اسلام آباد میں جاری ایک ماہ سے ہڑتال پر آج جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اِن ایکشن۔ تمام ملازمین اور اعلیٰ افسران سمیت تمام ملازمین کی ڈگریاں تصدیق کروانے کا حُکم۔
بادبان رپورٹ : کارگل کمپنی کے ہیڈ آف گلوبل اسٹریٹیجی اور چیئرمین کارگل ایشیا پیسفک ریجن مارسل اسمٹس کی سربراہی میں کارگل ایگریکلچرل سپلائی چین کے صدر گرٹ جین وان ڈین اکر پر مشتمل ایک ایگزیکٹو ٹیم نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان اور دیگر سینئر حکومتی افسران سے ملاقات کی، جس کے دوران کمپنی کے سرمایہ کاری منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
کارگل کمپنی آئندہ 3 سے 5 سال کے دوران پاکستان میں زرعی تجارت، سپلائی چین، خوردنی تیل، ڈیری مصنوعات، گوشت اور انیمل فیڈ کی مارکیٹ میں 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کمپنی کے وفد کو تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
بادبان رپورٹ : جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، ایوان صدر میں صدر عارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے حلف لیا۔ وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ کے ارکان، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، سپریم کورٹ کے ججز، سینئر وکلاء اور اہم عہدوں پر فائز غیر ملکی بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔
جسٹس آصف کھوسہ نے بطور جج ساڑھے 19 سال میں 55 ہزار کیسوں کے فیصلے جاری کئے جو عدلیہ کی تاریخ میں ریکارڈ ہے، وہ اوسطاً روزانہ 10 کیس بنتے ہیں، فیصلے محفوظ نہ کرنا ان کی پہچان ہے۔
جسٹس آصف کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے، 1969 میں میٹرک کے امتحان میں ملتان بورڈ سے پانچویں پوزیشن حاصل کی، جس پر ان کو نیشنل ٹیلنٹ سکالر شپ سے نواز گیا۔
1971 میں انٹرمیڈیٹ اور 1973 میں بی اے میں پہلی پوزیشن حاصل کی، 1975 میں انگلش لینگویج اور لٹریچر میں ایم اے کیا، 1978 میں کوئین کالج یونیورسٹی برطانیہ سے ایل ایل ایم کیا۔
1979میں لندن سے بار ایٹ لا کی ڈگری لی، 13 نومبر 1979 کو لاہور ہائیکورٹ بار میں انرولمنٹ ہوئی، 12 ستمبر 1985 کو سپریم کورٹ بار میں رجسٹرڈ ہوئے، 600 سے زائد کیسوں میں بطور وکیل دلائل دیئے ،لاہور ہائیکورٹ بار کی لائبریری اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔
جسٹس آصف کھوسہ نے متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں ہیڈنگ ان دی کنسٹیٹیوشن، کنسٹیٹیوشن اپالوجیز، ایڈیٹر اینڈ کمپلایڈ دی کنسٹیٹیوشن آف پاکستان 1973 ودھ امینڈمینٹس، ججنگ اینڈ پیشن، بریکنگ نیو گراؤنڈ، چیف ایڈیٹر آف کی لا رپورٹ، آرٹیکلز اور متعدد ریسرچ پیپرز شامل ہیں۔
پاکستان کے نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔
1975 میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 1977 اور 1978ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
1979 میں لاہور ہائیکورٹ سے انہوں نے وکالت کا آغاز کیا اور 21 مئی 1998 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 7 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے آئین معطل کیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی اُن ججوں میں شامل تھے جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا۔
اگست 2008 میں وکلا تحریک کے بعد وہ بحال ہوئے اور 2010 میں سپریم کورٹ کے جج بنے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ سب سے زیادہ فیصلے تحریر کرنے کی شہرت بھی رکھتے ہیں۔ انہیں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس سے شہرت ملی۔
جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اختلافی نوٹ میں انہیں نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 4 کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ انہیں لمز یونیورسٹی، بی زیڈ یو اور پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں پڑھانے کا وسیع تجربہ بھی حاصل ہے۔