1971 کیپٹن احسان ملک اور بھارتی آرمی چیف اور آج کا کیپٹن تفصیلات کے لئے یہاں کلک کیجئے

2

28 جولائی 1999ء کو بھارتی فوج کے فیلڈمارشل مانک شا کو ایک ٹی۔وی انٹرویو کے لیے بلایا گیا۔ مانک شا پارسی تھے اورتب ان کی عمر 85 برس تھی۔ وہ اس انٹرویو کے نو برس بعد 94 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ 1971ء کی جنگ میں جب بھارتی افواج نے بنگلہ دیش میں پاکستان کو شکست دی تو مانک شا اس وقت چیف آف آرمی سٹاف تھے۔ وہ اس جنگ کے دو برس بعد 1973ء میں سبک دوش ہوئے۔

کرن تھاپر نے ایک ایسا سوال مانک شا سے کردیا جس کے جواب نے ان کروڑوں لوگوں کو ششدر کردیا جو اس وقت ٹی۔وی پر ان کا انٹرویو دیکھ رہے تھے۔ کرن تھاپر نے پوچھا کہ فیلڈمارشل صاحب آپ کو یہ جنگ جیتنے کا کتنا کریڈٹ جاتا ہے کیونکہ پاکستانی فوج نے وہ بہادری نہیں دکھائی جس کی ان سے توقع کی جارہی تھی۔

فیلڈمارشل مانک شا ایک لمحے میں ایسے پیشہ ور فوجی بن گئے جو اپنے دشمن کی تعریف کرنے میں بغض سے کام نہیں لیتے۔ مانک شا نے کہا، یہ بات غلط تھی۔ پاکستانی فوج بڑی بہادری سے ڈھاکا میں لڑی تھی لیکن ان کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ وہ اپنے مرکز سے ہزاروں میل دور جنگ لڑ رہے تھے جبکہ میں نے اپنی ساری جنگی تیاریاں آٹھ سے نو میل کے علاقے میں کرنا تھیں۔ ایک پاکستانی فوجی کے مقابلے میں میرے پاس پندرہ بھارتی فوجی تھے لہٰذا اپنی تمام تر بہادری کے باوجود پاکستانی فوج یہ جنگ نہیں جیت سکتی تھی۔

کرن تھاپر کو کوئی خیال آیا اور اس نے پوچھا کہ فیلڈمارشل ہم نے کوئی کہانی سنی ہے کہ پاکستانی فوج کا ایک کیپٹن احسان ملک تھا جس نے کومان پل کے محاذ پر بھارتی فوجیوں کے خلاف اتنی ناقابلِ یقین بہادری دکھائی کہ آپ نے جنگ کے بعد بھارتی فوج کا چیف آف آرمی سٹاف ہوتے ہوئے اسے ایک خط لکھا جس میں اس کی بہادری اور اپنے ملک کے لیے اتنے ناقابل یقین انداز میں لڑنے پر اسے خراجِ تحسین پیش کیا گیا تھا۔

مانک شا نے کہا کہ یہ بات بالکل سچ ہے۔ بھارتی افواج ڈھاکا کی طرف پیش قدمی کررہی تھیں اور یہ پاکستانی کیپٹن ہماری فوج کے آگے دیوار بن کر کھڑا ہوگیا۔ اس اکیلے نے محاذ پر موجود بھارتی فوج کومشکلات میں مبتلا کرنا شروع کیا۔ ایک زوردار حملہ کیا گیا جو اس نے اپنی حکمت عملی کی بدولت پسپا کیا۔ بھارتی فوج نے دوسری دفعہ باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے اس محاذ پر پہلے سے بھی بڑا حملہ کیا لیکن کیپٹن احسان ملک نے انھیں ایک انچ بھی آگے نہیں آنے دیا۔ بھارتی فوج نے آخر اس محاذ پر تیسرا حملہ کیا تو تب کہیں جاکر انھیں کامیابی ہوئی۔ مانک شا بڑا حیران تھا کہ آخر اتنی بڑی بھارتی فوج کے حملے کے سامنے کون تھا جو شکست ماننے کو تیار نہیں تھا۔ انھیں بتایا گیا کہ یہ ایک کیپٹن احسان ملک تھا جس نے ان کی تمام کوششوں اور حکمتِ عملی کو ناکام بنا دیا تھا۔ معلوم نہیں وہ زندہ بچا یا لڑتا ہوا مارا گیا۔

جنگ ختم ہوگئی۔ جنرل نیازی مانک شا کے آگے ہتھیار ڈال چکے تھے لیکن مانک شا کا ذہن اس پاکستانی کیپٹن کی بہادری کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ مانک شا ہتھیار ڈالنے کی تقریب سے ایک فاتح جنرل کی طرح بھارت واپس آیا۔ اپنے دفتر جاکر جو اس نے پہلا کام کیا وہ یہ تھا کہ کاغذ قلم اٹھا کر کیپٹن احسان ملک کے نام ایک ذاتی خط لکھا اور اسے اپنے ملک کے لیے اتنی بہادری اور بے جگری سے لڑنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ خصوصًا ان حالات میں کہ جب پاکستانی فوج کے پاس بھارت کے سامنے لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ یہ خط اس نے پاکستان کی فوج کو بھیجا کہ یہ اس بہادر کیپٹن کو دیا جائے۔

مانک شا نے اسی انٹرویو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے انھیں بلا کر کہا تھا کہ آپ پاک فوج میں شامل ہو جائیں لیکن انھوں نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ اب وہ بھارتی فوج کا حصہ تھے اور اپنے آپ کو بھارتی سمجھتے تھے ۔ سب سے بڑھ کر انھوں نے اب ایک بھارتی لڑکی سے شادی کرلی تھی۔

1971ء کی جنگ کو آج چالیس برس گزر گئے ہیں۔ آپ، میں اور ہماری نسلیں کیپٹن احسان ملک کے نام سے واقف تک نہیں۔ ایک ایسا کیپٹن جس کی بہادری نے فیلڈمارشل مانک شا کو اتنا متاثر کیا تھا کہ جنگ کے تیس برس بعد بھی 1999ء میں کرن تھاپر کو دئیے انٹرویو میں اس کا نام تک یاد تھا۔ جب کہ اس بہادر کیپٹن کا نام ہم نے اپنی کسی تاریخ کی کتاب میں نہیں پڑھا اور نہ ہی ہمارے بچے پڑھیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ان لوگوں کو ہیرو کا درجہ دے رکھا ہے جو اپنی ساری زندگی اس وطن کی دولت باہر کے ملکوں میں منتقل کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ جو جیتے ہیں تو دولت کی خاطر اور مرتے ہیں تو دولت کی خاطر۔ جو امیر سے امیر تر ہوتے جاتے ہیں اور عوام غریب سے غریب تر۔ اور جب وہ اقتدار کی ہوس میں لڑتے ہوئے ”شہید“ ہو جاتے ہیں تو ان کا نام تاریخ کی کتابوں میں سنہرے حروف میں لکھا جاتا ہے۔ جبکہ کیپٹن احسان جیسے سپاہیوں کی حب الوطنی اور بہادری کے قصے ہم دشمنوں کی زبان سے سنتے ہیں۔

PS : Capt Ehsan Malik from 31 Baloch was awarded Sitara e Jurrat in 1974 on his repatriation from India. He retired as a full Colonel

جنرل ضیاءالحق نے یتیم بچیوں کا حسن سلوک اور موجودہ حکمرانوں کی بے حسی جاری یتیم بچیوں کا حسن سلوک اور موجودہ حکمرانوں کی بے حسی کو پڑھنے کے لئے کلک کرے بادبان ٹی وی پر ہ

2

(مظفر گڑھ کی حمیدہ کی شہزادیاں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور جنرل ضیاالحق )

جنرل ضیاالحق کے پاس جب منظوری کے لیئے ملاقاتیوں کی فہرست آتی تو ایک نام پر نظر پڑتے ہی ان کے تیور بدل جاتے ان کے چہرے کا رنگ سرخ ہو جاتا تاہم ملٹری سیکرٹری سمیت قریبی ساتھیوں میں کسی کی بھی ہمت نہ پڑتی کہ جنرل ضیاالحق سے اس بابت کچھ دریافت کر لے
آخر کار یہ سکوت تب ٹوٹا جب جنرل صاحب کے ایک قریبی دوست نے اس بابت ان سے دریافت کیا یہ دوست جنرل ضیاالحق کے ہم جماعت بھی رہے تھے اور تعلق بھی خاصا بے تکلفانہ تھا
جنرل صاحب نے پہلے تو آہ بھری پھر قدرے غمگین لہجے میں مخاطب ہوئے کہ ملاقاتیوں کی فہرست میں جب میں سندھ سے تعلق رکھنے والے اس سیاستدان جو سندھ حکومت کے سب سے بڑے اور اہم عہدے پر فائز رہا ہے کو دیکھتا ہوں تو تو مجھے ایک بنت حوا کی کال یاد آجاتی ہے جب اس معصوم بچی نے کسی نہ کسی طرح ایوان صدر کے زاتی ٹیلی فون جو صدر مملکت جنرل ضیاالحق کے استعمال میں تھا پر کال کی صدر ضیاالحق کے مطابق ان کے فون اٹھانے پر دوسری طرف سے لرزتی ہوئی آواز آئی کہ جناب صدر میری کال منقطع نہ کیجئے گا اور قوم کی بیٹی کے لیئے صرف تین منٹ مخصوص کر دیجئے گا
صدر جنرل ضیاالحق کے تسلی دینے پر لرزتی ہوئی نسوانی آواز نے بتایا کہ کیسے سندھ سے تعلق رکھنے والے اس سیاستدان نے تعلیم یافتہ نوجوان بچی کو ملازمت کے بہانے اپنی سرکاری رہائش گاہ بلایا اور پھر جب بچی اپنے باپ سے بھی زیادہ عمر کے اس سیاستدان کی سرکاری رہائش کے زاتی بیڈ روم سے واپس آئی تو لڑکی کے ہاتھ ملازمت کا پروانہ تو نہیں تھا تاہم بکھرے ہوئے بالوں کے ساتھ دبی ہوئی سسکیاں اور آنسو ضرور تھے
اج مجھے مظفر گڑھ کے علاقے سناواں کی حمیدہ بیگم کی تین جوان بیٹیوں کی پولیس کے ہاتھوں حراست کی خبر سن کر جنرل ضیاالحق اور وہ بیٹی پھر سے یاد آگئی کیونکہ عوام کا خون چوسنے والے طاقت کے ایوانوں میں بیٹھے ان سیاستدانوں کے لیئے کہ 80 کی دہائی کی اس معصوم اور 2019 کی ان بچیوں کے لیے طریقہ وادات نہیں بدلا
سناواں کی حمیدہ بیگم کی یہ یتیم بچیاں اوائل عمری سے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی بہن خدیجہ کھر کے زاتی ملازمین میں شامل تھیں
بیوہ ماں اب ان کی رخصتی کرکے اپنے فرائض سے سبکدوش ہونا چاہتی تھی مگر عوام کا رس چوسنے والے ان ظالموں کے لیئے یتیم بچیوں کی خواہشات جوتیوں کی نوک تلے تھیں بیوہ حمیدہ کی اپنی یتیم بیٹیوں کو لاہور سے واپس لا کر ان کی رخصتی کی خواہش اور مالکان کی آسائشوں کے درمیان کشمکش کوئی دو سے تین سال تک جاری رہی آخر کار کسی نہ کسی طرح حمیدہ کی تینوں شہزادیاں سناواں آ گئیں مگر حمیدہ کے امتحانات ابھی ختم نہیں ہوئے تھے
گزشتہ سے پیوستہ شب تھانہ سناواں کے اہلکار حمیدہ کے گھر میں داخل ہوئے شاہدہ سمیت دیگر دونوں بہنوں کو اٹھایا اور تھانے منتقل کر دیا سناواں سے یہ بچیاں اب لاہور کے تھانے منتقل ہو چکیں ہیں
صاحب اولاد لوگ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تین جوان بیٹیوں کا غیر محرم افراد کی تحویل میں ہونا کسی شخص باالخصوص اس بیوہ کے لیئے کہ جس کی کل کائنات انہیں شہزادیوں سے شروع ہو کر انہیں پر ختم ہوتی ہے کے لیئے کتنے کرب سے بھرپور ہے
اسی کی دہائی میں جنرل ضیاالحق نے تو ایک بیٹی کے کرب کو محسوس کر لیا تھا مگر کیا آج کے تبدیلی سرکار سناواں مظفر گڑھ کی حمیدہ کے دکھ کو سمجھ پائیں گے یہ بھی ان شہزادیوں پر ظلم ڈھانے والے جاگیرداروں سے کیا منہ موڑ لیں گے
کیا یہ بچیاں بازیاب ہو سکیں گی ابھی بہت کچھ دیکھنا باقی ہے اور بہت کچھ لکھنا باقی ہے مگر تبدیلی سرکار کا سب سے بڑا امتحان شروع ہو۔ کا ہے اگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا تو پھر ہم یوں کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ ایسی بے حس جمہوریت سے آ مریت بہتر ہے جہاں کم ازکم قوم کی مظلوم دختران کے درد کو گ

نيوز اپڈيٹس۔۔ 1-کوئٹہ: پشتون آباد کی مسجد میں دھماکا، متعدد زخمی. 2-ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی وزارت خارجہ آمد، شاہ محمود قریشی سے ملاقات. 3-انٹربینک میں ڈالر 15 پیسے مہنگا، اسٹاک ایکسچینج میں مندی سے کاروبار کا آغاز. 4-نیب نے نجی ٹی وی پر نشر چیئرمین نیب سے متعلق خبر کی تردید کردی. خطے مے جنگ اسلام اور اسلامی ممالک کے وجود کےلیے خطرے سے کم نحی آرمی چیف کیایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات مے دو ٹوک موقف چئرمین نیب کی کردار کشی مے3 مشیر آور وزارت اطلاعات کےتین سورماؤں کے ملوث ہونے کہ واضح ثبوت انھی 3 افسران نے 20 کروڑ کآ طاھر خان کو فائدہ پھنچایا جس کی نیب ٹیکسی ڈرائیور میاں جاھنگیر اور شفقت جلیل سے تحقیقات کر رھا ھے انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کے امیج کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی ہے آور وزیر اطلاعات کو حکومت کے دفاع آور چئرمین نیب آور بھت کچھ پڑھنے کے لئے کلک کرے آج کآ روزنامہ پوسٹ انٹریشل کو کلک کیجیے

Shafqat Jaleel, Mian Jehangir and Naila Maqsood gave contract of 20 crore to such black listed companies whose questionaire has been send to secretary information and tax driver by NAB. Click on the link to see full news on BAADBAN TV

Shafqat Jaleel, Mian Jehangir and Naila Maqsood gave contract of 20 crore to such black listed companies  whose questionaire has been send to secretary information and tax driver by NAB.

On airing unreal news content, PEMRA took notice of cancelling the liscense of News one. PM Secretariat’s important member involved. Decision of arresting these three, NAB investigation completed.

BAADBAN REPORT BY SOHAIL RANA

Iftaar dinner by Foreign Minister Shah Mehmood Qureshi, gave iftaar dinner to Iranian FM. Click on the link to see full news on BAADBAN TV

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا ،وزارت خارجہ میں اپنے ایرانی ہم منصب اور ان کے وفد کے اعزاز میں افطار ڈنر

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارتِ خارجہ کے سینیئر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے

 

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دورہ ء پاکستان پر اپنے ایرانی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا

 

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے پر تپاک استقبال اور پر تکلف ضیافت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا

FM Shah Mehmood Qureshi condemned blast in Rahmania Masjid in Pushtun area. Click on the link to see full news on BAADBAN TV

وزیر خارجہ/مذمت

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران پشتون آباد کی رحمانیہ مسجد میں ہونے والے مبینہ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے

کوئٹہ کے امن کو ایک بار پھر تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی گئی ہے مخدوم شاہ محمود قریشی

ملک دشمن عناصر کی یہ بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں مخدوم شاہ محمود قریشی

پوری قوم پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں مخدوم شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ نے نماز جمعہ دوران اس المناک دھماکے کے نتیجے میں شہید ہوئے والوں کیلئے مغفرت اور زخمیوں کیلئے جلد صحت یابی کی دعا کی ہے

Heavy rain lashes Islamabad & several cities of Punjab. Click on the link to see full news on BAADBAN TV

The downpour was experienced in Punjab’s cities including, Lahore, Patoki, Hafizabad, Faisalabad, Fort Abbas, Pindi Bhatian, Jaranwala, Pakpattan and other areas, which had dropped down the mercury.

However the low lying areas of the aforesaid areas submerged into rain water.

The MET office has predicted rain with thunderstorm at isolated places in Islamabad, Rawalpindi, Gujranwala, Lahore, Sargodha, Faisalabad, Sahiwal, Malakand, Hazara, Mardan, Peshawar, Kohat, Bannu divisions, Gilgit-Baltistan and Kashmir today, whereas weather to remain hot in Sindh and Balochistan provinces.

Minimum temperature of some major cities recorded on Friday morning.

Islamabad and Peshawar twenty-one degree centigrade, Lahore twenty-two, Karachi twenty-nine, Quetta thirteen, Gilgit and Murree fourteen and Muzaffarabad seventeen degree centigrade.