ایک بچہ 12 سال کے عمر میں اپنے سنہرے مستقبل اور پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کا خواب لیکر پسماندہ ضلع لوئردیر سے لاہور جاتا ہیں۔۔اپنی ماں کا سب سے لاڈلایہ بچہ اپنی والدہ کو یقین دلاتا ہیں کہ پاکستانی ٹیم تک پہنچ کے ہی دم لونگا۔۔والدہ بھی اپنے بیٹے کی کامیابی کیلئے ادھی رات کو اٹھ کے ہر وقت اپنی رب سے دعائیں مانگتی ہیں۔۔اور پھر یہ دعائیں رنگ لاتی ہیں اور وہ بچہ پاکستانی ٹیم میں منتخب ہو جاتا ہیں۔۔والدین اور خاص کر والدہ اپنی بیٹے کی اس کامیابی پر خوشی سے پھول نہیں سما پاتی۔۔اور خوش کیوں نہ ہوتی کہ انکا لاڈلا اس جگہ تک پہنچ گیا ہیں جہاں تک پہنچنے کیلئے لوگ صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔۔لیکن پھر وہ ہوتا ہیں جو منظور خدا ہوتا ہیں۔۔ والدہ اچانک دل کا دورہ کے باعث انتقال کر جاتی ہیں۔۔16 سال کا بچہ اسٹریلیاء میں بیٹھ کر صرف ویڈیو کال پر ہی اپنی والدہ کی نعش کو دیکھ کر چیختا چلاتا ہیں۔۔یہ سب کچھ اتنا اچانک ہو جاتا ہیں کہ والدہ اپنے بیٹے کو پہلا میچ کھیلتے ہوئے بھی نہ دیکھ سکی اور بیٹے کو اپنی کیرئیر کے اغاز پر ہی یہ بدترین صدمہ سہنا پڑتا ہیں۔۔۔ یہ کہانی ہیں نسیم شاہ کی۔۔ اللہ پاک انکی والدہ کو جنت الفردوس میں اعلئی مقام عطا فرمائے