افغانستان میں درجن سے زائد مسلح حملہ آوروں نے جلال آباد کی ایک جیل پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق پہلے حملہ آوروں نے جلال آباد کی پی ڈی-4 جیل کے مرکزی کے دروازے پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرادی جس کے بعد مسلح افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔ سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپ 13 گھنٹے سے جاری ہے اور اس دوران حملہ آور جیل کے سامنے شاپنگ مال میں مورچہ زن رہے اور کچھ جیل کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
دو طرفہ جھڑپ میں 13 شہری اور 3 حملہ آور ہلاک ہوگئے جب کہ 42 افراد زخمی ہیں۔ جھڑپ کے دوران 700 قیدی فرار ہوگئے تاہم انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : افغان حکومت اور طالبان کے درمیان عید الاضحیٰ پر جنگ بندی کا اعلان
ایک افغان کمانڈو کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 20 سے زائد ہوسکتی ہے۔ جس جیل پر حملہ کیا گیا وہاں 1500 سے زیادہ قیدی اسیر ہیں۔ طالبان نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے تاہم کسی اور گروپ نے بھی تاحال حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
قبل ازیں جلال آباد کے ایک علاقے میں ہی افغان فوج نے ایک کارروائی میں داعش کے اہم کمانڈر اسد اللہ اورکزئی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور آج جلال آباد تھانے پر حملہ کمانڈر کی ہلاکت کا ردعمل ہوسکتی ہے۔