قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس
نہتے شہریوں پر کلسٹربم گراناقابل مذمت ہے ، وزیراعطم
عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اتوارکو ہنگامی اجلاس
پاکستان کشمیر تنازعہ کی بین الاقوامی حیثیت تبدیل کرنے کی ہرکوشش کامخالف ہے، ایسا کوئی بھی اقدام اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی سنگین خلاف ورزی ہو گا، اجلاس سے خطاب
وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ،خارجہ ،دفاع، داخلہ ، وزیر امور کشمیر کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، آرمی چیف ، ایئرچیف، نیول چیف سمیت ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی
اسلام آباد(بادبان رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کا واحد راستہ صرف پرامن کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے،پاکستان کشمیر تنازعہ کی بین الاقوامی حیثیت تبدیل کرنے کی ہرکوشش کامخالف ہے، ایسا کوئی بھی اقدام اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی سنگین خلاف ورزی ہو گا۔ بھارت کی جانب سے کلسٹر بم حملے کے بعد صورتحال پر غور کے لیے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اتوارکو ہنگامی اجلاس ہوا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیردفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے امور کشمیرعلی امین گنڈہ پور، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئرچیف، نیول چیف سمیت ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی۔وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی بھارتی فوج کے کشمیر میں کلسٹر بم کے استعمال کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا، قومی سلامتی کا اجلاس وادی نیلم میں بھارت کی جانب سے کلسٹر بم حملے کے تناظر میں طلب کیا گیا جس میں قومی سلامتی کے امور زیر غور آئیں گے اور بھارتی فوج کے کشمیر میں کلسٹر بموں کے استعمال کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر کلسٹر بموں کے استعمال کا نوٹس لیا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کلسٹر بموں کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلسٹر بموں کااستعمال کیا اور کنونشنل ہتھیاروں سے متعلق1983کے معاہدے کے اپنے ہی وعدے کی خلاف ورزی کی۔عمران خان نے لکھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل عالمی عالمی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کا نوٹس لے۔انہوں نے یہ بھی لکھا کہ یہ وقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی لمبی اذیت ناک رات کا خاتمہ ہو، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت استعمال کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کا واحد راستہ صرف پرامن کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے۔وزیراعظم پاکستان نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔عمران خان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ کشمیر میں بدتر ہوتی صورت حال اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کو روکنے کے لیے کچھ کیا جائے، بصورت دیگر پورا خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔اجلاس میں قومی سلامتی کے امور سمیت مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر غورکیا گیا ۔اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے ، رواں ہفتوں میں 38 ہزار نیم بھارتی فوجی دستوں کی تعیناتی مقبوضہ کشمیر میں خوف کی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز نے سیاحوں، یاتریوں اور طلبا کو مقبوضہ کشمیر سے نکلنے کا حکم دیا ہے، مقامی آبادی خوراک ذخیرہ کرے ایسے اعلانات مزید شکوک پیدا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جغرافیہ کی تبدیلی کے خدشات بہت بڑھ چکے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی یا آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا پرزور مخالف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر تنازعہ کی بین الاقوامی حیثیت تبدیل کرنے کی ہرکوشش کے بھی مخالف ہیں، ایسا کوئی بھی اقدام اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی سنگین خلاف ورزی ہو گا۔