افغانستان میں چائلڈ لیبر کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ
2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے سیاہ ترین باب کا آغاز ہوا
طالبان کی ناقص پالیسیوں، جنگ اور غربت کے باعث افغانستان میں چائلڈ لیبر کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے
12 جون کو دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن منایا گیا
چائلڈ لیبر کے عالمی دن پر اقوام متحدہ دفتر برائے انسانی امور کی خصوصی رپورٹ پیش کی گئی
رپورٹ میں تمام ممالک میں چائلڈ لیبر کے اعداد و شمار بتائے گئے
رپورٹ میں افغانستان میں چائلڈ لیبر کی شرح کو سنگین ترین قرار دیا گیا
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 19 فیصد افغان بچے چائلڈ لیبر میں ملوث ہیں
افغانستان میں بچوں کی موجودہ صورتحال مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہے، OCHA
اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ چائلڈ لیبر کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کریں
اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ چائلڈ لیبر میں ملوث بچوں کے خاندانوں کی کفالت کی جائے
بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال افغانستان میں چائلڈ لیبر کی شرح میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے
طالبان نے بچوں کی آزادی اور بچپن کو چھین کر ان کو اپنے حقوق سے محروم کردیا
طالبان کے دور میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا اور معاشی حالات کی وجہ سے بچے کام کرنے پر مجبور ہوگئے
افغانستان میں لاتعداد بچے اینٹوں کی تیاری، قالین کی بُنائی، تعمیرات، کان کنی اور کھیتی باری کا کام کر رہے ہیں
اسکے علاوہ بڑی تعداد میں بچے سڑکوں پر بھیک مانگ رہے یا کچرا جمع کر رہے ہیں
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک طالبان اپنی ناقص حکمرانی سے افغانستان کے مستقبل کو گہری تاریکیوں میں دھکیلتے رہیں گے؟