اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چائے پینے سے انکار کر دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور حامد رضا نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔ملاقات میں حکومت کی نمائندگی وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کی۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ چائے پینے نہیں آئے، ہمارے ممبران کو دہشت گردوں کی طرح گھسیٹ کر لے جایا گیا۔اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ پارلیمانی تاریخ میں یہ رات سیاہ رات کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔—-بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان نے علی امین گنڈاپور کی صحافیوں کے بارے میں گفتگو کو نامناسب قرار دے دیا۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی صحافیوں کے بارے گفتگو کی تائید نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو صحافیوں کے بارے میں ایسی گفتگو نہیں کرنی چاہیے تھی۔بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور جوشِ خطابت میں بہت زیادہ بول گئے۔سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ صحافی جس پریشر میں کام کر رہے ہیں وہ جہاد کر رہے ہیں۔—وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا افغانستان کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا بیان وفاق پر حملہ ہے۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی صوبہ کسی ملک کے ساتھ براہِ راست مذاکرات نہیں کر سکتا، یہ بیان ریاست کے اوپر براہِ راست حملہ ہے۔خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا بیان زہرِ قاتل ہے، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ جنابِ اسپیکر! آپ نے جو اقدام لیا وہ اس ایوان کے تقدس اور حرمت کے لیے لیا ہے، ہمارے جو بھائی پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آئے ہیں ان کو حقِ نمائندگی ملا ہے، ہم سے ہمارا حقِ نمائندگی کئی سالوں تک چھینا جاتا رہا ہے۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ میرے بھائی مروت صاحب نے بہت تعمیری بات چیت کی ہے، مروت صاحب میرے ساتھ اسمبلی میں چند لمحے کے لیے ملے، ان کی اپنی پارٹی نے ان پر اتنی تنقید کی کہ ان سے ہی پوچھ لیں، یہاں یہ ماحول پیدا کیا گیا کہ دوسرے سے ہاتھ بھی نہیں ملانا، کبھی ہماری اور پیپلز پارٹی کی تلخی بھی رہی ہے لیکن برداشت کا لیول اتنا کم نہیں تھا۔ وزیرِ دفاع نے یہ بھی کہا کہ شفقت محمود کے ساتھ 55 سال کی دوستی تھی، انہوں نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، آج پی ٹی آئی کی وہ کابینہ بیٹھی ہے جس نے مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا۔واضح رہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے افغانستان سے خود مذاکرات کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ اپنی پالیسیاں اپنے گھر میں رکھو، میرے صوبے میں خون بہہ رہا ہے، افغانستان کے پاس مجھے وفد بھیجنے دو۔علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو بتا چکے ہیں کہ اگر کسی گرفتار شخص کو کسی اور کے حوالے کیا تو انہیں جواب دینا ہو گا، اگر پولیس والوں کا سافٹ ویئر وہاں سے اپ ڈیٹ ہو سکتا ہے تو ان کا سافٹ ویئر یہاں سے بھی اپ ڈیٹ ہوسکتا ہے، ہم بھی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کر سکتے ہیں۔—-سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واؤڈا کے خلاف توہینِ عدالت کیس نمٹا دیا۔فیصل واؤڈا کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ تھے۔سماعت کے دوران تمام ٹی وی چینلز کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگ لی گئی اور معافی نامہ نشر کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔سپریم کورٹ نے ٹی وی چینلز کی غیر مشروط معافی منظور کرتے ہوئے میڈیا چینلز کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹی وی چینلز خود احتسابی کا عمل بھی بہتر بنائیں گے، روزانہ کا مکینزم بھی یقینی بنایا جائے گا، پریس کانفرنس میں کی گئی توہین آمیز باتیں بھی دوبارہ نشر نہیں ہونی چاہیے تھیں۔سپریم کورٹ نے الیکٹرانک میڈیا چینلز کو جاری کردہ توہینِ عدالت کے شوکاز نوٹسز واپس لے لیے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصل صدیقی سے سوال کیا کہ آپ نے معافی کن وجوہات پر مانگی ہے؟وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ 28 جون کا عدالتی حکمنامہ پڑھا تو احساس ہوا غلطی ہوئی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ اس آرڈر سے اتنے متاثر ہوتے تو اس کی تشہیر نہ کرتے؟ میں نے اپنے کیریئر میں یہ پہلا توہینِ عدالت کا کیس اٹھایا، ہم کسی کو جیل نہیں بھیجنا چاہتے مگر احساس ذمے داری تو ہو، ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے، باہر سے کسی کی ضرورت نہیں، فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کی معافی کی تشہیر نہیں کی گئی، پاکستان میں اور کوئی خبر نہیں کہ جنگل نہ کاٹو، پانی ضائع نہ کرو، پارلیمنٹ کو پی ٹی وی کے علاوہ کوئی کور نہیں کرتا۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ہم نے جو معافی مانگی اس کو بھی ہم نشر کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال عام آدمی نہیں تھے، دونوں کی پریس کانفرنس تو آپ نے کور ہی کرنا تھی، دونوں جو بولیں گے اسے آپ کنٹرول نہیں کر سکتے مگر دوبارہ نشر تو نہ کریں۔جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کی باتیں پانچ بار چلائی گئیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ غیر مشروط معافی صرف توہین کی شدت کو کم کرتی ہے، عدالت طے کر چکی توہینِ عدالت کیس میں نیت نہیں دیکھی جاتی۔——اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہو گا؟درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل کورٹ نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں۔پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کل جمعہ ہے اور جمعہ کو 2 رکنی بینچ نہیں ہوتا، کل صبح 10 بجے یہ 2 رکنی خصوصی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا برا تاثر جائے گا؟ میں واضح آبزرویشن دے چکا ہوں۔واضح رہے کہ 9 ستمبر کی شب پارلیمنٹ سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا تھا۔