مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام پر گرمیوں کے آغاز میں ایک اور بجلی بم گرانے کی تیاریاں، نیپرا کو بجلی مہنگی کرنے کی درخواست موصول، صارفین پر ایک ماہ میں 20 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑنے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کی قیمت میں 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مزید اضافے کا امکان ہے، قیمت میں اضافے سے صارفین پر ایک ماہ میں 20 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں مجوزہ اضافے کی وجوہات بھی سامنے آ گئیں۔ پاور ڈویژن ذرائع نے بتایا ہے کہ مارچ میں گیس پر چلنے والے 22 سستے پاور پلانٹس بند رکھے گئے، گزشتہ ماہ قدرتی گیس پر چلنے والے 13 پلانٹس کو بند رکھا گیا، مارچ میں درآمدی آر ایل این جی پر چلنے والے 9 پلانٹس رہے۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ فرنس آئل سے بھی بجلی پیدا کی گئی، سب سے مہنگی بجلی ایران سے 30 روپے 37 پیسے فی یونٹ میں درآمد کی گئی، مارچ میں 7 ارب 75 کروڑ یونٹس بجلی پیدا ہوئی جس کی لاگت 72 ارب 76 کروڑ روپے رہی۔دوسری جانب بجلی کی فی یونٹ قیمت 100 روپے ہو جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت 31 دسمبر تک آئی ایم ایف کا ہدف پورا کرنے کے لیے بجلی کی قیمت سو روپے فی یونٹ تک لے جائے گی جبکہ پیٹرول مزید مہنگا کرے گی۔ 31 دسمبر تک 870 ارب روپے کا آئی ایم ایف کا ٹارگٹ پورا کرنا ہے یہ لوگ ڈنڈی مار کر 30 جون تک 970 ارب روپے جمع کریں گے۔