سپریم کورٹ اور شاہراہ دستور پر سرکاری دفاتر میں اندھیروں کا راج‘ بجلی غائب‘ ججز کے کنڈکٹ پر اظہار خیال کے لیے سینیٹ میں حکومتی ارکان کے لیے کھلی اجازت ہاؤس آف فیڈریشن سینیٹ آف پاکستان میں توہین عدالت کاقانون ختم کرنے کی تجویز اور اعلی عدلیہ کے ججز کے کنڈکٹ پر دوسرے روز بھی بہث جاری رہی‘ دوسری جانب عین اسی وقت شاہراہ دستور پر موجود ملک کی اعلی ترین آئینی عدالت سپریم کورٹ میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ہوا‘ سپریم کورت کے علاوہ اعلی ترین سرکاری دفاتر کیبنٹ بلاک‘ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ‘ وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے اندھیرے میں ڈوب گئے‘ اسلام آباد کو بجلی فراہم کرنے والا ادارہ آئیسکو مکمل طور پر ناکام ادارہ بن کر رہ گیا ہے‘ ججز کے کنڈکٹ پر سینیٹ میں بحث کے دوران ایوان کئی بار مچھلی منڈی بنا رہا‘ اپوزیشن ارکان نے ججز کے کنڈکٹ کے بارے میں حکومتی ارکان کی تقاریر کو ذاتی ایجنڈا قرار دے دیا‘ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ایوان میں ذاتی ایجنڈے پر بات نہیں ہوسکتی سینیٹ ججز کے کنڈخت پر اظہار خیال کے دوران مسند نشین سینیٹر شہر بانو شری رحمان حکومتی ارکان کے لیے شیری رحمان مکمل طور پر ججز کی کردار کشی سے متعلق اظہار خیال کے دوران سہولت کار بنی رہیں