
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پی ایس ایل کی نئی ٹیموں سے خزانہ بھرنے کا خواہشمند ہے،ایک ٹیم 2 سے ڈھائی ارب روپے سالانہ میں فروخت کرنے کی امیدیں لگا لی گئیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے بعد فرنچائز سمیت دیگر کئی معاہدوں میں توسیع یا تبدیلی کی جائے گی، 10 سالہ معاہدے کے دوران ٹیمیں 6 ہی رہنا ہیں تاہم 2026 کے 11 ویں سیزن سے 2 نئی فرنچائز شامل ہوں گی جبکہ موجودہ ٹیموں کے ساتھ کنٹریکٹس پر بھی نظرثانی ہوگی۔جس کے تحت فیس میں اضافہ کیا جائے گا،

انھیں اختیار حاصل ہے کہ فرنچائز برقرار رکھیں یا اگر معاہدوں میں توسیع نہ چاہیں تو انکار کردیں، البتہ کسی نے بھی انکار نہ کیا اور فیصلے سے بورڈ کو آگاہ بھی کردیا ہے، اب ایونٹ اور فرنچائزز کی ایویلویشن کے بعد نئی فیس کا فیصلہ کیا جائے گا۔اس حوالے سے اچھی ساکھ کی حامل کسی آڈٹ کمپنی کی خدمات لی جائیں گی، پی سی بی نے ڈالر کا ریٹ 170 روپے طے کیا ہوا تھا، اسی کے لحاظ سے فیس لی جاتی ہے، اب ڈالر 282 تک پہنچ چکا، سب سے مہنگی ٹیم ملتان سلطانز کی فیس سالانہ ایک ارب 8 کروڑ روپے (6.3 ملین ڈالر) ہے۔فرنچائز مسلسل گھاٹے کا شکار اور دیگر اخراجات کے بعد یہ رقم مزید بڑھ جاتی ہے، اگلے دورانیے میں ٹیم کی مالیت 25 فیصد مزید بڑھ کر تقریبا ڈیڑھ ارب تک پہنچ سکتی ہے،

کراچی کنگز 2.6 ملین ڈالر، لاہور قلندرز 2.5 ملین، پشاور زلمی 1.6 ، اسلام آباد یونائٹیڈ 1.5 اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 1.1 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی تھی۔تاہم نئی ٹیموں کیلئے بورڈ کو امید ہے کہ 7 سے 10 ملین ڈالر میں ایک فرنچائز بک جائے گی۔ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 2 سے ڈھائی ارب روپے تک بنتی ہے، پاکستان کرکٹ کی ایک اہم اسٹیک ہولڈر کمپنی کسی پارٹنر کے ساتھ ٹیم خریدنا چاہتی ہے، گریڈ ٹو کرکٹ میں شامل ایک ادارے کی بھی ایسی ہی خواہش ہے۔گزشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور لیگ کے سی ای او سلمان نصیر نے امریکا میں بعض شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں، ان میں سے 2 نے ٹیم لینے میں دلچسپی دکھائی ہے۔برطانیہ میں مقیم بعض پاکستانی بھی دوڑ میں شامل ہونا چاہتے ہیں، البتہ کون کتنا سنجیدہ ہے اس کا علم وقت قریب آنے پر ہی ہوگا، موجودہ ریونیو ماڈل کے تحت تمام فرنچائزز کو سینٹرل پول سے یکساں حصہ ملتا ہے

چاہے ان کی فیس کچھ بھی ہو، موجودہ ٹیموں کو خدشہ ہے کہ نئی فرنچائزز کے آنے سے ان کا حصہ کم ہو جائے گا۔البتہ بورڈ ذرائع کہتے ہیں کہ اس سیزن کے بعد ٹائٹل اسپانسر شپ اور براڈ کاسٹ سمیت تمام اہم معاہدوں پر بھی نظرثانی ہوگی جس سے سینٹرل پول ویسے ہی بڑھ جائے گا۔دوسری جانب بعض حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ جب ایک ارب 8 کروڑ کی فیس میں ملتان سلطانز کو سالانہ بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے تو 2 سے ڈھائی ارب روپے میں اگر کسی نے ٹیم خریدی تو وہ کیسے منافع کمائے گا؟کہیں ماضی میں جس طرح شون گروپ نے ملتان سلطانز کو چھوڑ دیا تھا کہیں نئی ٹیم کا اونر بھی ایسا نہ کرے، اس لیے پی سی بی کو مالی طور پر انتہائی مستحکم کسی بڑی پارٹی سے ہی ڈیل کرنا چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے بدلے پیپلز پارٹی سے سندھ میں حصہ مانگ لیا۔پیپلز پارٹی نے پنجاب میں لیگی ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز دینے کا مطالبہ دہرا دیا۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کے گزشتہ روز ہوئے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے مختلف محکموں کی چیئرمین شپ نہ ملنے اور افسران کی تعیناتی کا وعدہ پورا نہ ہونے کا شکوہ کیا۔ذرائع کے مطابق پی پی نے پنجاب میں 20 ہزار سے زائد ووٹ لینے والے اپنے ٹکٹ ہولڈرز کو ترقیاتی فنڈز دینے کا بھی مطالبہ کیا۔پیپلز پارٹی نے پنجاب میں نئے لوکل ایکٹ بل پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا، پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات دیکھنے کےلیے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے وفد میں شامل رہنماؤں نے گلہ کیا کہ پیپلز پارٹی تنقید بھی کرتی ہے اور فنڈز بھی برابر کے مانگتی ہے۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کو پیشکش کی کہ کابینہ میں شامل ہونے کی صورت میں ان کی محرومیاں ختم کی جا سکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات دیکھنے کےلیے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی، جس میں ن لیگ کی جانب سے ملک محمد احمد خان اور مریم اورنگزیب جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ شامل ہوں گے۔

آئندہ سال سے 8ویں جماعت کا بورڈ کا امتحان لیا جائے گاامتحانات دوسرے سکولوں میں ہوں گےنگران عملہ بھی باہر سے لگایا جائے گامحکمہ تعلیم کے مطابق بچوں کی اسیسمنٹ بہتر طریقہ سے ہوسکے گی

پنجاب حکومت نے لاہور کے تاریخی مقامات سے تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ کرلیا، صوبائی دارالحکومت کے تاریخی ورثے کی بحالی کیلئے لاہور اتھارٹی فار ہیری ٹیج ریوائیول قائم کردی گئی، نواز شریف پیٹرن انچیف ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر میاں نوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کی بحالی اور اسے محفوظ کرنے کیلئے لاہور اتھارٹی فار ہیری ٹیج ریوائیول ( لہر ) قائم کر دی، اجلاس میں لاہور کے تاریخی مقامات سے تجاوزات کی نشاندہی اور ہٹانے کا فیصلہ ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران لاہور میں انڈر گراؤنڈ پارکنگ کے لئے شہر کے 5 مقامات کی نشاندہی کرلی گئی، نیلا گنبد کی اصل صورت بحال کرنے کے لئے تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا، شاہی قلعہ،مقبرہ جہانگیر و نور جہاں، شالا مار باغ، کامران کی بارہ دری اور دیگر مقامات کو بھی بحال کرنے پر اتفاق جبکہ شاہ عالم مارکیٹ تا بھاٹی تک پیدل گزرگاہ بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سرکلر روڈ اور تاریخی دروازوں کے اطراف میں تجاوزات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھاٹی گیٹ اور دیگر دروازوں کا منظر نامہ واضح کرنے کیلئے رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت کی جبکہ نواز شریف نے تجاوزات کے متاثرین کو کاروبار کیلئے متبادل جگہ دینے اور معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف نے کہا کہ ’پرانا لاہور بہت خوبصورت ہے، اصل حالت میں بحال کیا جانا ضروری ہے،

شہروں کی اصل اور قدیم صورتحال میں بگاڑ پیدا کرنا مناسب طرز عمل نہیں، قومی ورثے کو تباہ کرنا پسماندگی کے مترادف ہے‘، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ ’جگہ جگہ تجاوزات سے شہروں کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، لاہور کے تاریخی دروازوں کو قدیمی شکل میں بحال کیا جائے گا‘۔