نیب راولپنڈی کے باہر جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے متاثرہ شہریوں نے احتجاج کیا۔مظاہرین نے نیب سے جعلی اسکیموں کے اسکینڈلز پر اپنے نقصان کا مداوا کرنے کا مطالبہ کیا

نیب راولپنڈی کے باہر جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے متاثرہ شہریوں نے احتجاج کیا۔مظاہرین نے نیب سے جعلی اسکیموں کے اسکینڈلز پر اپنے نقصان کا مداوا کرنے کا مطالبہ کیا ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ نیب اسکینڈلز سے عام شہری، شہداء اور ریٹائرڈ فوجی افسران کا سرمایہ ڈوب گیا ہے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نیب جلد ریفرنسزنمٹا کرلوٹے پیسے واپس دلائے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اگر مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دی تو ہم احتجاج کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کو تحریک کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کر دی۔عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں ہیں، الیکشن سے پہلے نومئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا، ہماری آدھی لیڈر شپ کو پکڑ کے جیل میں ڈالا گیا، آدھی لیڈر شپ انڈر گراؤنڈ ہوگئی، چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ حلقے کھلیں گے تو چوری پکڑی جائے گی، یہ اسی لیے ٹریبونلز میں اپنے ججز کو بٹھانا چاہتے ہیں، یہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، پہلے دو صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی، اب سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد نہ کرکے آئین شکنی کی جا رہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی پارٹی کو تحریک کا نہیں کہا، نو مئی سے قبل بھی پرامن احتجاج کی کال نہیں تھی، لیکن اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں اسٹریٹ موومنٹ شروع کرنے کہوں گا۔میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو مطلب موجودہ حکومت کو تسلیم کرلیا۔سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا۔سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے کے مخلتف پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف لیگی امیدواروں کی درخواستوں کی سماعت کی جبکہ بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ن لیگ کے امیدواروں کی اپیلیں منظوری کرلیں۔دوبارہ گنتی کیس کے فیصلے سے پی ٹی آئی دھاندلی کا ڈرامہ ناکام ہوچکا، بیر سٹر عقیلسپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے این اے 154 لودھراں، این اے 81 گجرانوالہ اور این اے 79 گوجرانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا۔این اے 81 گوجرانوالہ سے اظہر قیوم نہرا کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاریسپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 2:1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جبکہ جسٹس عقیل عباسی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کو 3 مزید سیٹیں مزید مل گئیں اور اپوزیشن کی تین سیٹیں کم ہوگئیں۔اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جو احترام کا مستحق ہے، لاہور ہائیکورٹ کے ججز نے الیکشن کمیشن کے سربراہ اور ممبران سے متعلق غیر ضروری ریمارکس دیے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ن لیگ کے 3 ارکان اسمبلی بحال، تفصیلی فیصلہ جاریسپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی اظہرقیوم، عبد الرحمان کانجو اور ذوالفقار احمد کو بحال کردیا۔عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں کی دوبارہ گنتی کے کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا۔تفصیلی فیصلے مطابق لیگی امیدواروں کی این اے 154، این اے 79 اور این اے81 سے کامیابی برقرار ہے، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا، سپریم کورٹ نے دو ایک کے تناسب سے فیصلہ سنایا، جسٹس عقیل عباسی نے فیصلےسے اختلاف کیا۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ن لیگی امیداروں کی اپیلیں منظور کر لیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ مجموعی طور پر 47 صفحات پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ 24 صفحات اور اختلافی نوٹ 23 صفحات پرمشتمل ہے۔یاد رہے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت مکمل ہونے کےبعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل ہیں۔سپریم کورٹ میں این اے79 گوجرانوالہ تھری، این اے 81 گوجرانوالہ فائیو اور این اے 154 لودھراں کے مختلف پولنگ اسٹیشنزمیں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق اپیلوں پرسماعت ہوئی تھی۔ان حلقوں سے سنی اتحاد کونسل کے احسان اللہ ورک، چوہدری بلال اعجاز اور رانا محمد فراز نون منتخب ہوئے تھے۔یاد رہے کہ یکم مئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے این اے 154 (لودھراں) سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی بطور رکن قومی اسمبلی جیت کا نوٹیفکیشن بحال کردیا تھا۔16 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے حلقہ این اے 81 گجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کی رکنیت بحال کردی تھی۔25 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 2 آزاد ممبر قومی اسمبلی کو قومی اسمبلی کے اپنے حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔بعدازاں مسلم لیگ ن کے عبد الرحمان کانجو، اظہر قیوم نہرا اور ذوالفقار احمد نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔عام انتخابات میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 3 آزاد امیدوار این اے 154 سے رانا فراز نون، این اے 81 گوجرانوالہ سے بلال اعجاز اور این اے 79 گوجرانوالہ سے احسان اللہ ورک کامیاب امیدوار قرار پائے تھے۔این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، ن لیگی امیدوار عبد الرحمان خان کانجو کامیابن لیگ کے عبدالرحمان کانجو، اظہر قیوم نارا اور ذوالفقار احمد نے دوبارہ گنتی کے لیے الیکشن الیکشن سے رجوع کیا، دوبارہ گنتی کے بعد الیکشن کمیشن نے ن لیگ کے تینوں امیدواروں کو کامیاب قرار دیا۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کو آزاد اراکین نے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن کے تحت چیلنج کیا، لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تینوں امیدواروں کو کامیاب امیدوار قرار دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ن لیگ کے اراکین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ذریعے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بحال کرتے ہوئے ن لیگ کے امیدواروں کی اپیلیں منظور کیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کے تینوں اراکین قومی اسمبلی کامیاب قرار پائے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved