تازہ تر ین

نیوی کے 5 افسران کو سزائے موت۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی جنہیں کراچی میں قائم نیوی ڈاکیارڈ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا تھا. نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس بابر ستار نے سزائے موت پانے والے سابق نیوی افسران کی درخواست پر سماعت کی نیوی کی جانب سے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں پاکستان نیوی نے بتایا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی شیئر نہیں کی جا سکتی اس پر جسٹس بابر ستار نے پاک بحریہ کے نمائندے سے استفسار کیا کہ آپ چاہتے ہیں میں فیصلہ کر دوں؟.پاکستان نیوی کے نمائندہ نے ہدایات لینے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ آپ کوئی وجوہات نہیں بتا رہے کہ سزائے موت کیوں دی گئی؟ یہ بتانا کہ سزائے موت کیوں دی گئی یہ کوئی خفیہ مسئلہ نہیں میرے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ سزائے موت کیوں دی گئی؟ وجوہات بتائی جائیں. بعد ازاں عدالت نے ہدایات لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی واضح رہے کہ پاک بحریہ کے سابق افسران ارسلان نذیر ستی، محمد حماد، محمد طاہر رشید، حماد احمد خان اور عرفان اللہ نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں انہوں نے درخواست میں موقف اپنایا کہ جنرل کورٹ مارشل میں سزائے موت سنائی گئی لیکن وکیل کی معاونت فراہم نہیں کی گئی ملزمان سے شواہد اور کورٹ آف انکوائری کی دستاویزات بھی شیئر نہیں کی گئیں ان دستاویزات تک رسائی کے بغیر سزائے موت کے خلاف اپیل فائل کی گئی جو مسترد ہوئی.یاد رہے کہ 4 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا تھا جنہیں کراچی میں قائم نیوی ڈاکیارڈ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا تھا عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ان دستاویزات تک رسائی کے بغیر سزائے موت کے خلاف اپیل فائل کی گئی جو مسترد ہوئی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمان کے وکلا کو دستاویزات تک رسائی کا حکم دیا عدالتی حکم پر وکلا کو دستاویزات تک محدود رسائی فراہم کی گئی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے مطابق دستاویزات تک رسائی کا اختیار چیف آف نیول اسٹاف کے پاس ہے.اس میں بتایا گیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف آف نیول اسٹاف سمجھتے ہیں کہ دستاویزات تک رسائی سے ریاست کے مفادات کو خطرہ ہوسکتا ہے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ریاست کے مفاد کو ایک شہری کے حق زندگی سے کیسے بیلنس کرنا ہے؟ آئین کا آرٹیکل 9 اور 10 اے شہریوں کو زندگی جینے کا حق اور فیئر ٹرائل کا حق فراہم کرتے ہیں، حق زندگی، فیئر ٹرائل سے متعلق سوال کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست کے زیر سماعت ہونے تک ملزمان کو پھانسی نہ دی جائے حکم نامے کے مطابق فریقین چیف آف نیول اسٹاف کا موقف بمعہ وجوہات عدالت میں جمع کرائیں بتایا جائے کہ چیف آف نیول اسٹاف کو دستاویزات تک رسائی ریاست کے مفادات کے خلاف کیوں لگتی ہے؟ چیف آف نیول اسٹاف کا موقف تین ہفتوں میں عدالت میں سربمہر لفافے میں جمع کرایا جائے کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے یکم جولائی 2024 کو مقرر کیا جائے.

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved