وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان آصف خان درانی نے عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ذرائع دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آصف درانی نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر عہدہ چھوڑا ہے۔آصف درانی نے مئی 2023 میں عہدہ سنبھالا تھا۔ آصف درانی کا عہدہ چھوڑنے کے بعد افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی کی اسامی خالی ہے۔افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی اس سے قبل 2005 سے 2009 تک کابل میں پاکستانی مشن کے ڈپٹی چیف کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں۔انہوں نے ایران اور متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔ آصف درانی نے اس سے قبل نئی دہلی، نیویارک، کابل اور لندن سمیت مختلف سفارتی تعیناتیوں میں اپنے فرائض سرانجام دیے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کی جائیداد ریفرنس کے ساتھ منسلک کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں اشتہاری ملزم زلفی بخاری کی جائیداد ریفرنس کےساتھ منسلک کرنے کے احکامات جاری کیے۔فیصلے میں کہا گیا کہ زلفی بخاری جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے حالانکہ 6 جنوری 2024 کو عدالت کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ زلفی بخاری اسلام آباد میں مجموعی طور پر 34 کنال جبکہ اٹک میں مجموعی طور پر 1301 کنال اراضی کے مالک ہیں۔احتساب عدالت نے کہا کہ زلفی بخاری کی اسلام آباد اور اٹک میں اراضی کو ریفرنس کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے، زلفی بخاری کے معلوم پتوں پر نوٹسز جاری کیے جائیں اور 7 روز میں تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔—–اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے لیے رولز میں ترمیم کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس میں جوڈیشل کمیشن رولز کا جائزہ لیا گیا، اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت ججز تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں مختصر وقفہ کیا گیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس میں مجوزہ سفارشات کا مسودہ پڑھا، اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے رولز کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے قبل رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحییٰ آفریدی شریک ہوں گے، اجلاس میں جسٹس (ر) منظور ملک، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی شریک ہوں گے، اجلاس میں ہائی کورٹس میں ججز تعیناتی اور جوڈیشل کمیشن رولز کی منظوری پر غور ہوگا۔عام طور پر ہائی کورٹس کے سینئر ترین ججز ممبر نہ ہونے کے باعث جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شرکت نہیں کرتے، ذرائع نے بتایا ہے کہ ہائی کورٹس کے اجلاس میں چیف جسٹس اور سینئر ترین ججز کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے، اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے قانون بھی شریک ہوں گے، عام حالات میں جس ہائی کورٹ میں ججز تعیناتی ہوتی ہے اس کے متعلقہ چیف جسٹس اور وزیر قانون اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔اجلاس میں مجوزہ جوڈیشل کمیشن رولز 2024 کا جائزہ لیا جائے گا اور جوڈیشل کمیشن رولز 2024 کی منظوری کے بعد ججز کی تقرریاں کی جائیں گی، اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت پانچوں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو خط ارسال کیا جاچکا ہے، خط میں ہائی کورٹس سے ججز کے تقرر کے لیے امیدواروں کی تلاش کی درخواست کی گئی ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس وقت دو ججز کی آسامیاں خالی ہیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں 24 ججز کی آسامیاں خالی ہیں، صدر مملکت نے پشاور ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 20 سے بڑھا کر 30 کردی ہے۔پشاور ہائی کورٹ میں اس وقت 13 ججز خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ وہاں کل 17ججز کی تعیناتیاں ہونی ہیں، سندھ ہائی کورٹ میں 11 اور بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔سپریم کورٹ میں بھی ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 23 کرنے سے متعلق بل متعلقہ کمیٹی میں زیر غور ہے، اس سے قبل رولز میں ترمیم کے لیے گزشتہ اجلاس 3 مئی کو بلایا گیا تھا، وزیر قانون نے کمیشن کو بتایا تھا کہ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 175 میں ترمیم کا ارادہ رکھتی ہے جس کے بعد کمیٹی نے رولز میں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ملتوی کردیا تھا۔