وزیراعظم شہباز شریف کو تاجروں نے بانی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سے بات چیت کی تجویز دے دی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی میں کاروباری شخصیات سے خطاب کیا اور کہا کہ اس سے غرض نہیں ہونی چاہیے کہ کس صوبے میں کس کی حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہوکر پاکستان کے مفاد کےلیے اکٹھے ہوجائیں، ہم سب کو مل کر مسائل کا حل نکالنا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ اگلے 5سال کا تہیہ کرلیں کہ برآمدات کو دُگنا کریں گے، چیلنجوں کو سمجھیں کہ انہیں کس طرح حل کرنا ہے، پاکستان کا کھویا ہوا مقام کس طرح واپس لانا ہے۔اس موقع پر تاجروں نے وزیراعظم کو بھارت سمیت پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے اور بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کی تجویز دے دی۔اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں وفاقی اور صوبائی کابینہ کے ارکان سے خطاب میں وفاقی اور صوبائی وزرا کو مل کر کام کرنے کی ہدایت دی۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیر ِاعظم شہباز شریف سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔صوبہ کے انتظامی امور، امن و امان، وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں اور کاروباری برادری کے مسائل پر تبادلۂ خیال کیا۔—–خیبرپختونخوا میں پہلی خاتون اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس کی تقرری کردی گئی۔سونیا شمروز کی بطور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ تعیناتی کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔سونیا شمروز کا کہنا ہے کہ خواتین آفیسرز کو مرد آفیسرز کے برابر حقوق دیےجارہے ہیں۔سونیا شمروز اس سے قبل ڈی پی او چترال اور ڈی پی او بٹگرام رہ چکی ہیں۔—-جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا ہے کہ ایجنسیز میں کیا کوئی جوابدہ ہے؟ کیا کوئی خود احتسابی کا عمل ہے؟لاپتہ افراد کے کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کوئی دہشت گرد ہے تو مقدمہ درج کریں، ماورائے عدالت کارروائی نہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس والا ماورائے قانون کارروائی کرے تو معطل کر دیتے ہیں، پوچھتے ہیں کیا ایجنسیز میں کوئی جوابدہ ہے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے یہ بھی کہا کہ گمشدگی کمیشن کے خلاف ان کی رائے اس لیے ہے کہ کمیشن ان ہی لوگوں کے ساتھ کام کررہا ہوتا ہے، جن پر الزام ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ حکومت وزارت دفاع سے پوچھ کربتائے ایجنسیز کے اندر خود احتسابی کا کیا عمل ہے۔مدعی کی وکیل کہتی ہیں نگراں وزیر اعظم نے جس دن بیان دیا، اسی دن ایک بندہ اٹھا لیا گیا، یعنی وزیر اعظم کی عدالت میں بیان کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔لاپتہ افراد کیس کی مزید سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔—-الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نئے انٹراپارٹی انتخابات پر اعتراضات عائد کردیے۔ الیکشن کمیشن پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کو 30 اپریل کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کو 30 اپریل کیلئے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے 4 مارچ کو الیکشن کمیشن میں انٹراپارٹی الیکشنز کی تفصیلات جمع کروائی تھیں۔—— اپوزیشن اراکین زین قریشی، شیر افضل مروت اور حامد رضا نے سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی، ملاقات میں پارلیمانی کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے چیئرمین پی اے سی کے لئے حامد رضا کا نام سپیکر کو تجویز کر دیا، سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ چیئرمین پی اے سی کا انتخاب قواعد کے مطابق ہو گا، سپیکر کا چیئرمین پی اے سی کی نامزدگی میں کوئی اختیار نہیں، یہ فیصلہ اپوزیشن نے کرنا ہے۔سپیکر نے مزید کہا کہ اپوزیشن جسے مرضی چاہے چیئرمین نامزد کرے، میں پارلیمانی کمیٹیوں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتا ہوں، اپوزیشن کا وفد پارلیمانی لیڈر مسلم لیگ ن خواجہ آصف سے بھی ملا۔—–چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملہ پر سپیکر قومی اسمبلی اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ناکام ہوگیا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے شیر افضل مروت کے نام سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا، حکومت نے شیر افضل مروت کو چیئرمین پی اے سی بنانے کی مخالفت کر دی، حکومت عامر ڈوگر کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر تیار ہے۔ذرائع اسمبلی سیکرٹریٹ نے مزید بتایا کہ سنی اتحاد کونسل میں عامر ڈوگر کے نام پر اختلاف ہے، عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو نامزد کیا ہے ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جے یو آئی (ف) کے نور عالم خان نے بھی لابنگ تیز کردی، چیئرمین پی اے سی کیلئے جے یو آئی (ف) کی طرف سے جلد درخواست جمع کروانے کا فیصلہ کیا گیا، جے یو آئی (ف) سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین آزاد ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سپیکر نے اپوزیشن اور حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔