تازہ تر ین

وزیراعظم محمد شہباز شریف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش پرگئے اوران کی خیریت دریافت کی

وزیراعظم محمد شہباز شریف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش پرگئے اوران کی خیریت دریافت کی۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کےمیڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کی آمد کا خیر مقدم کیا۔وزیراعظم نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ جمہوری اقدار کی حفاظت کے لیے پر امن جد وجہد کو فروغ دیا۔وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی دینی خدمات کو بھی سراہا۔ بیان کے مطابق وزیراعظم نے سیاسی مسائل کے باہمی تعاون سے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔
:کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 0.15 ملین میٹرک ٹن فاضل چینی کی برآمد کی مشروط منظوری دیدی ہے۔ اجلاس میں پی ایس او سمیت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 9 ارب روپے جاری کرنے کی تجویز کی منظوری بھی دیدی گئی۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔ کا بینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کویہاں وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب کی زیرصدارت منعقدہ ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت و پیداور رانا تنویر حسین، وزیر پٹرولیم مصدق مسعودملک، وزیر بجلی سردار اویس احمدخان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویزملک، وفاقی سیکرٹریز، متعلقہ وزارتوں کے سینئرحکام نے شرکت کی۔اجلاس میں کا بینہ ڈویژن کے کسٹم ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی ادائیگی کیلئے126.848 ملین روپے، ملازمین کے اخراجات کی ادائیگی کے ضمن میں صدارتی سیکرٹریٹ کیلئے 29 ملین روپے، وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن کیلئے وزارت قومی صحت خدمات کیلئے 5400 ملین روپے، گلگت بلتستان میں تنخواہوں، الائونسز، فیملی اسسٹنس پیکجز اور صحت وتعلیم کے مختلف منصوبوں کے ضمن میں وزارت امورکشمیر وگلگت بلتستان کیلئے 4.92 ارب روپے، پاسکو کے زیرالتواء واجبات کی ادائیگی کیلئے 6596 ملین روپے،وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کیلئے 370 ملین روپے، نادرا کی جانب سے صومالی آئیڈینٹیفیکیشن سسٹم کے ضمن میں وزارت اقتصادی امورکیلئے 332 ملین روپے، خواتین کی مالی شمولیت کے منصوبہ کی تکمیل کے ضمن میں وزارت خزانہ کیلئے 14250 ملین روپے، آڈٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے نفاذ کے ضمن میں وزارت خزانہ کیلئے 96.9 ارب روپے، گرین ٹورازم پاکستان پراجیکٹ کے ضمن میں دفاع ڈویژن کیلئے 5 ارب روپے، جاری مالی سال میں شارٹ فال کے ضمن میں وزارت دفاع کیلئے 23.945 ارب روپے، فرنٹیئر کورہیڈکوارٹرز اور گلگت بلتستان سکائوٹس ہیڈکوارٹرز کے زیرالتواء راشن کے واجبات کی ادائیگی کے ضمن میں وزارت داخلہ کیلئے 10 ارب روپے، تین اضافی کورہیڈکوارٹرز بنانے کے ضمن میں وزارت داخلہ کیلئے 600 ملین روپے،وزارت داخلہ کے اضافی فنڈز ضروریات کیلئے 5.986 ملین روپے، پرزن ایڈمنسٹریشن کیلئے نیشنل اکیڈیمی کے قیام کے ضمن میں وزارت داخلہ کیلئے 9.576 ملین روپے، فرنٹیئر کورہیڈکوارٹرز خیبرپختونخوا کیلئے 87 ملین روپے، سول آرمڈ فورسز کے آپریشنل اور راشن کے زیرالتواء واجبات کی ادائیگی کیلئے 4637 ملین روپے اور جاری مالی سال کے نظرثانی بجٹ تخمینہ کے ضمن میں وزارت اقتصادی امور کیلئے 168.83 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزارت قومی تعلیم کی تجویز پر ہائیرایجوکیشن کمیشن کو خودمختاراداروں سے بیرونی قرضوں و کریڈٹ کی ری لینڈنگ پالیسی سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر قیمتوں میں فرق کے تناظرمیں پی ایس اوسمیت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 9 ارب روپے جاری کرنے کی تجویز کی منظوری دیدی گئی۔اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوارکی تجویز پر 0.15 ملین میٹرک ٹن فاضل چینی کی برآمد کی مشروط منظوری دی گئی۔ ای سی سی نے چینی کی برآمدکو قیمتوں میں اضافہ سے مشروط کردیا ہے، قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں چینی کی برآمدکی اجازت واپس لی جائیگی۔علاوہ ازیں ای سی سی نے ہدایت کی برآمدات سے حاصل ہونے والی رقم کسانوں کے ملوں کے ذمہ واجبات کی ادائیگی کیلئے استعمال میں لائے جانے کی یقینی بنایا جائے۔اجلاس میں پاورڈویژن کی سمری پر او جی ڈی سی ایل کی جانب سے پاکستان ہولڈنگز کمپنی کو 82 ارب روپے کی مالیاتی سہولت کی ادائیگی کی تجویز کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ اوجی ڈی سی ایل اس انتظام کے ذریعہ حکومت پاکستان کے واجبات کو کلیئر کرے گا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات نے ڈیجیٹل ایپلی کیشنز پر تمام ٹیکسوں کو ختم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے اوگرا اور وزارت پٹرولیم کو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شرح میں اضافہ کیلئے طریقہ ہائے کارکو واضح کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمداورنگزیب نے کمیٹی کوبتایا کہ ٹیکس کے نظام کوشفاف بنانے اورٹیکس کی بنیادمیں وسعت وقت کی ضرورت ہے اور عالمی معیارکے مطابق پاکستان میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کم ہے جس میں اضافہ کرنا ہوگا۔ فنانس بل 2024 کے بارے میں سفارشات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا افتتاحی اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، کمیٹی کے اراکین سینیٹر شیری رحمان، محسن عزیز، انوشہ رحمان، احمد خان، شازیب درانی، سینیٹر فاروق حامد نائیک، فیصل واوڈا اور سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ کمیٹی کے ممبران نے منی بل 2024 کا جامع جائزہ لیا۔

اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمن اور احمد خان نے کہا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد آن لائن فری لانسنگ اور سوشل ایپس پرکام کرہی ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل ایپلی کیشنز پر تمام ٹیکسوں کو ختم کرنے کی تجویز دی اورکہا کہ فری لانسرز ترسیلات زر لانے کا اہم ذریعہ ہیں۔انہوں نے 500 ڈالرتک کمانے کے بعد فون کے استعمال پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ سینیٹر محسن عزیز نے فنانس بل 2024 پر تنقید کی تاہم انہوں نے بل کا شق وار جائزہ لینے کے عمل میں حصہ لینے کے کا عزم کا اظہار کیا۔ سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے منی بل 2024 کے ذریعے ٹیکسوں میں اضافہ کی تجویز پر تشویش کا اظہار کیا۔وزیرخزانہ نے کمیٹی کوبتایا کہ ٹیکس کے نظام کوشفاف بنانے اور ٹیکس کی بنیادمیں وسعت وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کے مطابق پاکستان میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کم ہے جس میں اضافہ کرنا ہوگا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ تنخواہ دارطبقہ کیلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں 6 لاکھ روپے تک کی آمدن پرانکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ شفاف معیشت کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کاعمل جاری ہے ، معیشت کو دستاویزی بنایا جا رہا ہے اور نان فائلرزکے حوالہ سے تعزیری اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں جن میں بین الاقوامی سفر کے لیے پاسپورٹ پر این ٹی این نمبر درج کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔ کمیٹی نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور وزارت پٹرولیم کو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شرح میں اضافہ کیلئے طریقہ ہائے کار کو واضح کرنے کی ہدایت بھی کی ۔ کمیٹی نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں ترامیم کا جائزہ لیا اور خاص طور پر فنانس بل کے ذریعے ڈائریکٹر جنرل کی تشکیل میں طریقہ کار کی بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا۔

کمیٹی کے اراکین نے تنازعات کے متبادل حل اے ڈی آر میں ترامیم کے لیے تجاویز پیش کیں، اراکین نے اے ڈی آر نوٹیفیکیشن کی عدم تعمیل کے لیے بورڈ پر جرمانے کو شامل کرنے کی ضرورت پرزوردیا ۔ شق 3، ذیلی شق 16 کا جائزہ لیتے ہوئے سینیٹر انوشہ رحمن اور احمد خان نے کیس مینجمنٹ سسٹم کے قیام کے لیے ہائی کورٹ کو ہدایات جاری کرنے کی فزیبلٹی پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مذکورہ شق پر عمل درآمد نہ کرنے پر جرمانے کی کمی پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے ہائی کورٹ اور پارلیمنٹ دونوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔ چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں مجوزہ اضافے پر بریفنگ دی۔ کمیٹی نے پٹرول سٹیشنوں پر سبسڈی فراہم کرنے یا معاشرے کے مختلف طبقات کے لیے دو نرخ متعارف کرانے کے علاوہ مستحق طبقات کو مراعات فراہم کرنے کا کوئی عملی طریقہ کار تلاش کرنے کے ضمن میں اوگرا کو سفارش و ہدایات جاری کیں۔ اجلاس میں نئے مالی سال کے بجٹ میں متعارف کرائے گئے ٹیرف کی ساخت پر غور کیاگیا۔

حکام نے بتایا کہ حکومت نے مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی قرار دیا ہے ۔ حکام نے مزید کہا کہ ایروسول پروڈکٹس، بھرے میٹل سے ملبوس پرنٹ شدہ سرکٹ بورڈز اور ٹی وی پینلز بنانے والے شیشے کے بورڈز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان سے تازہ اور خشک میوہ جات کی درآمد پر 10 فیصد، گندم پر 11 فیصد اور چینی، چقندر، سفید کرسٹل اور سفید کرسٹل بیٹ شوگر پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ اجلاس کوبتایاگیا کہ حکومت نے شمسی توانائی کی اشیاء کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

حکام نے کہا کہ یہ قدم سولر پینلز اور انورٹرز کی مقامی تیاری کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ریلیف تمام شعبوں کیلئے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جہاں سولر انڈسٹری کو چھوٹ دی ہے، وہیں اس نے برقی گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی بھی بڑھا دی ہے۔اجلاس کو بتایاگیا کہ حکومت نے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی آرڈیننس کے تحت قائم کیے گئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں درآمد اور برآمد کیے جانے والے سامان پرکسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا ہے۔ سینیٹ کمیٹی نے اس معاملے پرسرمایہ کاری بورڈ سے رائے لینے کا فیصلہ کیا اور بحث موخر کر دی۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آسان کاروبار ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی شروع کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے ،ون ونڈو آپریشنز کے تحت کاروباری اور تاجر برادری کے لئے دستاویزی مراحل آسان کئے جائیں ،چین کے شہر شینزین کے ون سٹاپ شاپ کی طرز پر تجرباتی (پائلٹ) سہولت مرکز کے قیام کے حوالے سے چینی ماہرین سے معاونت حاصل کی جائے۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے میں آسانی کے حوالے سے اقدامات پر اہم جائزہ اجلاس وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا۔

وزیراعظم نے آسان کاروبار ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی شروع کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ون ونڈو آپریشنز کے تحت کاروباری اور تاجر برادری کے لئے دستاویزی مراحل آسان کئے جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ چین کے شہر شینزین کے ون سٹاپ شاپ کی طرز پر ایک تجرباتی (پائلٹ) سہولت مرکز کے قیام کے حوالے سے چینی ماہرین سے معاونت حاصل کی جائے۔اجلاس کو آسان کاروبار اور دیگر اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کاروبار کی رجسٹریشن ، لائیسنسز سرٹیفیکیٹس اور دیگر دستاویزات کے لئے الیکٹرانک رجسٹری کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آن لائن ون ونڈو پاکستان بزنس پورٹل کا نظام متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے تمام متعلقہ اداروں کی خدمات حاصل کی جا سکیں گی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد بزنس فیسیلیٹیشن مرکز کے قیام کے لئے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک ،وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ،چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved