تازہ تر ین

وفاقی حکومت نے کشمیری شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا ہے

وفاقی حکومت نے کشمیری شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں۔ چند لوگوں کی غلط روش کانقصان پورے ادارے کو ہوتا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مغوی کشمیری شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد گرفتار اور پولیس کسٹڈی میں ہے۔ تھانہ دھیر کوٹ کشمیر کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کوہالہ پل کے بعد گرفتار کرکے دائرہ اختیار وہاں کا بنایا گیا ہے۔ کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہمارے بچے، شہری اور سیکورٹی اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔ چودہ چودہ سال کے بچے بم باندھ کر پھٹ رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہم سمجھتےہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے۔ عدالت کو کسی انڈر کور ایجنٹ کا کور بریک کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہر آفس کا ایک ورکنگ اور پراسیس ہوتا ہے۔ اگر انٹیلیجنس ایجنسیاں کسی کو اٹھاتی ہیں تو اس کا کیا پراسیس ہوتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر وائٹ فلیگ لہرانے کی بات کی، میں سمجھتا ہوں کہ اداروں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہے۔ ہم نےکچھ سوالات اٹھائے تھےجن کے جواب آنا باقی ہیں، ہم نے بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ وزیر قانون نے کہا ہم نے بھی حلف اٹھا رکھا ہے، ہماری نیت پر بھی شک نا کیا جائے۔ آئین مقدم ہے جس میں ہر ایک کے کام متعین ہیں کہ اس نے کیا کرناہے۔ آپ پٹیشن نمٹادیں عدالتی سوالات کے جواب کسی اور کیس میں آجائیں گے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کوئی بھی شخص پاکستان آرمی کیخلاف نہیں ہے۔ چند لوگوں کی غلط روش کانقصان پورے ادارے کو ہوتا ہے۔ یہ جو دوسری سائیڈ پرکھڑے ہیں یہ بھی آرمی کے خلاف نہیں ہیں۔ سب سےزیادہ صحافیوں، پولیٹیکل ایکٹوسٹ اورسیاستدانوں نے suffer کیا۔ ہم نے پوچھا تھا کہ کس حد تک ان کیسز کی رپورٹنگ ہونی ہے۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا میں نے بطور عدالتی معاون اپنی تحریری گزارشات جمع کرادی ہیں۔ میڈیا کے لوگ بھی اٹھائے گئے اور قتل بھی ہوئے۔ ہم مسنگ پرسنز کی miseries کو سمجھتے ہیں۔ پیمرا کا کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، پیمرا ججز کے ریمارکس رپورٹ کرنے پر پابندی نہیں لگا سکتی۔ پارلیمنٹ نےاچھا کام کیا اور بل بنایا تھا جس پر عمل ہوتا تو بہتر نتائج نکلتے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا اس بل میں ایک ہاؤس سے ترمیم کی سفارش آئی تھی، اگر ایسی صورتحال ہو تو جوائنٹ سیشن بلایا جاتا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا میڈیا کے کردار کی وجہ سے لوگوں میں شعور آیا ہے، سوشل میڈیا پر بدقسمتی سے بہت کچھ چل رہا ہے، میں توسوشل میڈیانہیں دیکھتا اس لیے پرواہ نہیں،جودیکھتا ہے اسے تکلیف ہوتی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل ایمان مزاری کو ہدایت کی کہ وہ جمعہ تک مغوی کے اہل خانہ سے رائے لے کر آگاہ کریں جس کے بعد پٹیشن نمٹا دیں گے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Baadban Tv. All Rights Reserved