تازہ تر ین

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا، جس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا گیا۔اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور محمد علی درانی شریک ہوئے۔اجلاس میں پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر علی، عمر ایوب اور اسد قیصر شریک تھے جبکہ جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل کا وفد بھی اجلاس میں شریک تھا۔اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی اور اپوزیشن جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا، جس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا گیا۔اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور محمد علی درانی شریک ہوئے۔اجلاس میں پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر علی، عمر ایوب اور اسد قیصر شریک تھے جبکہ جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل کا وفد بھی اجلاس میں شریک تھا۔اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی اور اپوزیشن جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کے لیے ٹی او آرز پر بھی بات ہوئی۔اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا جبکہ چند نکاتی ایجنڈا تیار کر کے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی بھی تیاری کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ حکومت سے نہ مہنگائی، نہ بدامنی اور نہ ہی معیشت سنبھل سکی ہے، موجودہ حکومت کے کئے گئے تمام وعدے پورے نہ ہوسکے، وقت آگیا ہے کہ اب اپوزیشن کا اتحاد مزید مضبوط بنایا جائے۔اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان بھی ایک ساتھ چلنے کے لیے راضی ہو گئے ہیں، اجلاس کا تفصیلی ایجنڈا بعد میں جاری کریں گے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا کہ اگر حکومت نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو ایکسٹینشن دینے اور آئین میں ترمیم کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کی کال دے دیں گے۔عمران خان نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے۔—–وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا ہے، جس کے بعد جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس سمیت تین ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت مبارک ثانی کیس میں تینوں ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرے چیف جسٹس اور دیگر دو ججوں کے خلاف اے پی سی میں شامل جماعتیں بھی ریفرنس دائر کریں گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر ازخود نظر ثانی کرے، اے پی سی واضح کرتی ہے کہ سپریم کورٹ قادیانیوں کو آئین و قانون کا پابند بنانے کے لئے فیصلے کے ابہام دور کرے۔مذکورہ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مبارک ثانی کیس کے فیصلے پر خاموش نہیں رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے مبارک ثانی کیس میں قادیانیوں کے لئے سہولت کاری کی گئی ہے، پاکستان کے آئین میں ختم نبوت کےدیئے گئے تحفظ کو جان بوجھ کر چھیڑا جارہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح دوسرے جج کے سامنے ایک قادیانی کا کیس سپریم کورٹ میں آیا، قادیانی کی ضمانت کا فیصلہ ہونا تھا، سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ضمانت کا فیصلہ لکھتے ہوئے قادیانیوں کو تبلیغ کی اجازت دے دی، سپریم کورٹ کے فیصلے میں قادیانیوں کو تحریف قرآن کی اجازت دے دی گئی، جب عدالت قادیانیوں کو خلاف آئین تبلیغ و تحریف کی اجازت دے گی تو مسلمان خاموش نہیں رہیں گے۔آل پارٹیز قانون تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کے حوالے سے حکومت پاکستان پر دباؤ ہمیشہ سے رہتا ہے، جب حکومتیں اسلامیان پاکستان کے دباؤ کی وجہ سے کچھ نہیں کرپاتیں تو عدالتیں سامنے آجاتی ہیں، آئین پاکستان میں قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا فیا ہے بین الاقوامی سطح پر عالمی قوتیں ان کی پشت پناہی کررہی ہیں پاکستان پر ان قوتوں کا دباؤ بڑھتا ہے۔ پاکستان کی اسلامی شناخت پر حملوں کو اے پی سی مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی دینی معاشی حوالوں سے شدید اضطراب کا اظہار کرتی ہے، اے پی سی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دے کر مسترد کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم 7 ستمبر کو مینار پاکستان لاہور پر یوم فتح کے واضح لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔اس موقع پر عالمی مجلس تحفظ ختم کے امیر حافظ ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ مقننہ اور ادارے ختم نبوت کے معاملے کو سمجھیں، کسی نبی کا کسی نبی سے کوئی اختلاف نہیں تھا، خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، مرزا قادیانی کذاب ہے اس کے ماننے والوں کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔—–جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لینے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔ اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عمران خان نے جنرل فیض کی گرفتاری کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر بانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے دیگر وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے، پی ٹی آئی کا جنرل فیض کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں، یہ بات بالکل واضح ہے جنرل فیض سے ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا، جنرل باجوہ نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو تبدیل کیا تھا۔ انتظار پنجوتھہ کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر جنرل فیض کی گرفتاری کا تعلق نو مئی سے ہے اور ان کا نو مئی میں کوئی کردار ہے تو یہ بہت اچھا موقع ہے اس کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved