سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے خود کو گندم امپورٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے پیش کردیا۔اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وہ ثبوتوں کے ساتھ کسی بھی عدالت میں حساب دینے کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ ریاستی اداروں کی وجہ سے ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم امپورٹ کرنے کی اجازت 2019 میں دی گئی، شہبازحکومت نے اسی اجازت کے تحت امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔سابق نگران وزیر اعظم نے کہا کہ چار ہزار روپے امدادی قیمت پچھلی حکومت مقرر کر کے گئی، عالمی قیمتیں گرنے کے بعد وہی لوگ آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔انور الحق کاکڑ نے کہا کہ ان کے دور میں 4 لاکھ ٹن اور شہباز حکومت آنے کے بعد 9 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی۔انہوں نے کہا کہ صرف ڈھائی دن کے استعمال کی گندم امپورٹ کرنے پر قیامت آگئی ہے، 20 سال سے 13 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا نہ کرنے کے پیسے دینے سے کوئی قیامت نہیں آئی۔