ڈاکٹر ظفر اقبال سابق پریس قونصلر 13 مئی 2023 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔آج ان کی وفات کو ایک سال ہو گیا ہے، اللہ تعالی ڈاکٹر ظفر اقبال کو جنت الفردوس میں اعلی درجات عطا فرمائے ، آمین ۔ وقت کی تیز رفتاری انسان کو کبھی کبھی حیران کر کے رکھ دیتی ہے،مجھے آج بھی حاجی احمد ملک ، جاوید سرفراز ملک اور ڈاکٹر ظفر کے قہقہے سنائی دیتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ؛ انفارمیشن گروپ کے سینئر افسران جو اب ریٹائر ھو چکے ھے ، وہ صحافیوں کو اپنی فیملی سمجھتے تھے ، ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے میں 1994ء میں جب اسلام آباد آیا تھا ، تو خواجہ اعجاز اسماعیل پٹیل اور سب کے محبوب اور ہر دلعزیز شخصیت سید انور محمود کے علاوہ سلیم گل احسن، یوسف اشفاق گوندل ، ملک فضل الرحمان ،محمد شریف ، چوھدری رشید شاہ زمان زکوڑی، ملک اشرف شبیر انور موجود تھے۔ ان کی روایات کو عمران گردیزی ، اعظم راو تحسین انور محمود کی طرح ھر دلعزیز سلیم بیگ اور ہر وقت غصہ میں رہنے والے واحد خان ، میڈم زاہدہ جمیل خان ، صبا محسن ، مبشرہ باجوہ نے اگے بڑھایا۔ اسی لیے انفارمیشن گروپ کے 4 افسران ایک وقت میں 22 گریڈ میں موجود تھے ۔حالانکہ اس وقت منفی سوچ رکھنے والے اکرم شہیدی چکری باجوہ ، گڑ بڑ جعفری غصہ میں رہنے والی محترمہ طاہرہ خیلی موجود تھے ۔ لکین 90 فیصد افسران نیک نیت، مثبت رویے رکھنے والے اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والے ہوتے تھے ۔ ان اوپر کے افسران نے 4 اخبار سے 2 ہزار اخبار پیدا کرواے ۔ ایک چینل سے 180 چینل بنواے تا کہ لوگوں کو روزگار ملے ۔ ایک گریڈ 20 کی پوسٹ کی جگہ 33 گریڈ 20 کے افسران بنوائے کیا ۔ کیا آج کے سئینر 33 سے 66 گریڈ کے 20 افسران بنا پائیں گے ؟ کیا 180 چینل سے 300 چینل بنوا پائیں گے؟ کیا مرحوم افسران کی طرح اس طرح کے قہقہے لگوا پائیں گے؟ اس کا جواب ایک سوالیہ نشان ہے۔ خدا تعالی ڈاکٹر ظفر ملک جاوید اور حاجی احمد ملک کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے،۔آمین رپورٹ سھیل رانا