بنگلہ دیش کے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے تمام پبلک اور نجی جامعات کو ہدایت کی تھی کہ وہ تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دیں اور طلبہ کی رہائش گاہیں خالی کرا لیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی جامعات قانونی طور پر خودمختار ہیں اور حکومتی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند نہیں ہیں۔حکام کے مطابق ملک میں مختلف مقامات پر طلبہ مظاہرین، حکومت کے حامی طلبہ اورپولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ پرتشدد مظاہرے دارالحکومت ڈھاکا کے نواحی علاقوں کے علاوہ جنوب مشرقی شہر چٹاگانگ اور شمالی علاقے رنگ پور میں ہو رہے ہیں۔گزشتہ ماہ طلبہ نے حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کے لیے رائج کوٹا ختم کرنے کے مطالبے کے ساتھ ان مظاہروں کا آغاز کیا تھا۔ بنگلہ دیش میں 1971ء کی جنگِ آزادی میں شریک افراد کے اہل خانہ کے لیے سرکاری ملازمتوں میں تیس فیصد کوٹا مختص ہے، جب کہ طلبہ اس کوٹا سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پیر کے روز یہ مظاہرے تب پرتشدد ہو گئے جب ڈھاکا یونیورسٹی میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں سو افراد زخمی ہوئے۔پھر یہ احتجاجی لہر ڈھاکا کے نواح میں قائم جہانگیر نگر یونیورسٹی تک پہنچ گئی اور منگل تک یہ احتجاجی مظاہرے ملک کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی پھیل گئے۔