”ایک وقت تھا جب گاؤں کے سب لوگ بس میں بیٹھ کر بازار جایا کرتے تھے، سڑک پر چلتی بس جب اپنا مخصوص ہارن بجاتی تو گھروں میں پتہ چلتا کہ بس کا ٹائم ہورہاہے۔کسی کو اپنے ہاں مہمان آنے کی اطلاع ہوتی اور کسی کو اپنے گھر بیٹھے مہمان کو روانہ کرنے کی فکر ہوتی اور پھر وقت بدل گیا۔ روڈ بدل گٸے، لوگ بدل گٸے، محبتیں بدل گٸیں، بسیں بدل گئیں،سائیکلیں ٹھکانے لگ گٸیں، درخت کٹ گٸے، چِڑیاں اُڑ گئیں، چہچہاہٹ تھم گئی، پیدل والے رستوں پر گھاس اُگ گٸی،اور پھر گاؤں کے لوگ آپس میں بیگانے ہو گٸے، ایک دوسرے کی پرواہ ختم ہو گٸی، اور یوں ایک حسِین زمانے کا اختتام ہو گیا“