اے ایف پی کے مطابق امریکی سینیٹ نے منگل کو ایک بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت حکومت کی جانب سے میں ٹیلیفون ڈیٹا کو اکھٹا کرنے کے متنازع جاسوسی پروگرام کا خاتمہ ہوجائے گا۔
کانگریس پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے جبکہ اب سینیٹ میں منظوری کے بعد اسے دستخط کے لیے صدر باراک اوباما کو بھجوایا جائے گا۔
امریکی سینیٹ میں بل کی منظوری کے لیے 67 جبکہ مخالفت میں 32 ووٹ آئے۔
بل کی منظوری کے بعد سنیئر ڈیموکریٹ سینیٹر پیٹرک لیاہے نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔
انہوں نے اس بل کو یو ایس اے فریڈم ایکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہائیوں میں پہلی بار حکومت کے نگرانی کے قوانین میں پہلی بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس بل کے تحت این ایس اے کو ٹیلیفون نمبرز، تاریخیں، کال کا وقت اور دیگر ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا گیا ہے، جبکہ اس ڈیٹا کو اکھٹا کرنے کی ذمہ داری ٹیلیفون کمپنیوں کو منتقل کردی گئی ہے اور انتظامیہ کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اس معلومات تک رسائی اسی صورت میں حاصل کرسکتی ہے جب اس کے پاس ایک خفیہ انسداد دہشتگردی عدالت کا جاری کردہ وارنٹ ہو جس میں ایک خاص فرد یا لوگوں کے گروپ کی نشاندہی کی گئی ہو جن پر دہشتگردوں سے روابط کا شبہ ہو۔
خیال رہے کہ سب سے پہلے یہ معاملہ این ایس اے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن سامنے لائے تھے جس کے بعد اوباما انتظامیہ کو ٹیلی فون ریکارڈ حاصل کرنے پر عوام کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
Leave a Reply