سانحہ صفورہ : 9 حملہ آور تاحال آزاد

یہ انکشاف ہفتہ کو ایک اجلاس کے دوران سامنے آیا جس کے بعد سندھ پولیس کے سربراہ نے ان نو ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک پانچ رکنی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے۔

پانچ مشتبہ افراد طاہر حسین منہاس، سعد عزیز، حافظ ناصر عرف یاسر، محمد اظہر عشرت اور اسد الرحمان پہلے ہی خواتین سمیت معصوم افراد کو 13 مئی کو صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے الزام میں پولیس کی حراست میں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس غلام حیدر جمالی نے سینٹرل پولیس آفس میں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں انہیں بتایا گیا کہ صفورہ سانحے میں مجموعی طور پر 14 حملہ آوروں نے حصہ لیا جن میں سے نو تاحال مفرور ہیں۔

آئی جی سندھ نے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی اور کراچی پولیس کو ہدایت کی کہ تمام عوامی مقامات، سرکاری و نیم سرکاری عمارات، غیر ملکی مشنز میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جائیں جبکہ ‘ متاثرہ برادریوں’ کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

ذرائع کے مطابق اس پانچ رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی ایسٹ ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ، ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن (ملیر) اور انسداد دہشتگردی ادارے کے ایک عہدیدار شامل ہوں گے۔

ایک پولیس ترجما ن نے بھی آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کی تصدیق کی۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ دو کلاشنکوف، تین نائن ایم ایم پسٹلز، دو گاڑیاں اور چار موٹر سائیکلیں سانحہ صفوری کے لیے استعمال کی گئی جنھیں زیرحراست پانچ مشتبہ افراد سے حاصل ہونے والی معلومات پر قبضے میں لیا گیا۔

سات لیپ ٹاپ کمپیوٹرز اور آدھا کلو کے قریب زہریلا مواد بھی ان سے قبضے میں لیا گیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ نے ڈان کو بتایا کہ عسکریت پسندون نے تیس افراد پر مشتمل ایک گروپ قائم کیا تھا جن میں سے چودہ نے بس حملے میں حصہ لیا۔

‘ زیرحراست افراد 37 دہشتگردی مقدمات میں ملوث ہیں’

ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈی آئی جی ساﺅتھ ڈاکٹر جمیل احمد نے بتایا کہ پانچ مشتبہ افراد نے ” کراچی اور حیدرآباد میں دہشتگردی کے 37 مقدمات میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے”۔

ان کے مطابق ان 37 مقدمات میں سے 33 دہشتگردی کے واقعات کراچی کے مختلف علاقوں میں پیش آئے جبکہ حیدرآباد میں چار وارداتیں ہوئیں۔

ان مقدمات میں سے چند میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم سبین محمود کا قتل، امریکی امہر تعلیم ڈیبرا لوبو پر قاتلانہ حملہ، حیدرآباد میں بوہرہ برادری پر حملہ اور کراچی کے علاقے آرام باغ میں بوہرہ برادری کی عمارت پر بم دھماکے سمیت متعدد پولیس اہلکاروں کی ہلاکت شامل ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے بتایا کہ پانچ رکنی کمیٹی نہ صرف مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کام کرے گی بلکہ وہ زیرحراست مشتبہ افراد کے خالف مقدمات کی تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے بھی کام کرے گی۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.