پختونخوا: انتخابی دھاندلی کے خلاف جزوی ہڑتال

سہ فریقی اتحاد کی کال پر پشاور میں مختلف مقامات پرکارکنوں کی جانب سے جلوس نکالے گئے۔

اے این پی ، پی پی پی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی جانب سے صوبے کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔

پشاور میں جی ٹی روڈ ،کوہاٹ روڈ ،قصہ خوانی ، ڈبگری ، باچا خان چوک ،یونیورسٹی روڈ اور دیگر اہم چوراہوں پر احتجاج کیا گیا جبکہ ان علاقوں میں جذوی ہڑتال دیکھی گئی جبکہ شاہراہوں پر ٹریفک بھی رواں دواں نظر آئی۔

پشاور میں سہ جماعتی اتحاد کے جلوس کے موقع پر دکانیں بند کرادی گئیں البتہ جلوس گزرنے کے ساتھ ہی ایک بار پھر سے بازار کھل گئے۔

پشاور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک جیسے وزیر اعلیٰ کو تو مٹی سے بنایا جا سکتا ہے، پرویز خٹک اور اس کے حکومتی اہلکار حکومت کرنے کے اہل نہیں، جب تک استعفیٰ نہیں دیتے تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

احتجاج کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں احتجاج اس سے بھی زیادہ شدید ہوگا، احتجاج کے دوسرے مرحلے میں جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی بھی شامل ہوگی۔

سہ فریقی اتحاد نے اس مظاہرے کے بعد احتجاج ختم کرتے ہوئے کارکنوں کو پر امن طور پر منتشر ہونے کی ہدایت کی۔

قصہ خوانی بازار میں سہ فریقی اتحاد کے جلوس کے موقع پر نقصان سے بچنے کے لیے دکانداروں نے شٹر ڈاؤن کیے جب کہ بعض مقامات پر جلوش کے شرکاء نے زبردستی دکانیں بند کروا دیں۔

سوات، مانسہرہ، مردان، صوابی، شانگلہ، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ، کوہاٹ اور ایبٹ آباد میں بھی صورتحال مختلف نہیں تھی، بازار کھلے رہے اور سڑکوں پر گاڑیاں بھی معمول کے مطابق ہی چل رہی تھیں۔

ڈان نیوز کے مطابق چارسدہ میں اے این پی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے گورنمنٹ ہائی اسکول بند کروا دیا اور فاروق اعظم چوک پر سہ فریقی اتحاد کے تحت مظاہرہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ احتجاج کی کال واپس لینے کے لیے حکومت اور سہ فریقی اتحاد میں مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔pp

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.