عدالتی کمیشن: آر اوز نے تمام الزامات مسترد کردیئے

مسلم لیگ ق کی درخواست پر سات ریٹرننگ افسران کو عدالتی کمیشن نے بدھ کو طلب کیا تھا۔

آر اوز نے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کام کرنے والے کمیشن کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے انتخابی نتائج مرتب کرنے کے دوران پوسٹل بیلٹس کے بیگز کھولنے کے وقت امیدواروں کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

کچھ آر اوز نے اس عمل کے دوران جاری ہونے والی رسیدیں بھی دکھائیں جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ریکارڈ موجود ہے مگر وہ اپنے ساتھ نہیں لاسکے کیونکہ انہیں منگل کو رات گئے کمیشن میں پیش ہونے کا پیغام ملا تھا۔

کمیشن نے ساتوں آر اوز کے بیانات قلمبند کیے۔

مسلم لیگ ق کے امیدواروں عارف حسین نکئی، محمد شاہ کھگہ، خرم منور منج، چوہدری شفاعت حسین، خالد پرویز گل اور احمد یار ہراج نے ان آر اوز کے زیرتحت حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا تھا مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے ریٹرننگ افسران پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے نوٹسز جاری نہ کرکے یا مرتب شدہ انتخابی نتائج دیکھنے کی اجازت نہ دے کر انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین، ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور سنیئر مشاہد حسین سید بھی کمیشن کی سماعت کے موقع پر موجود تھے۔

کمیشن نے اپنی کارروائی پیر پندرہ جون تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے گواہوں کو طلب کرنے پر غور کرے جو کہ کمیشن کے سامنے پیش کردہ شواہد اور مواد کی شناخت کا کام کریں گے۔

کمیشن کے سامنے پی ٹی آئی، ن لیگ، الیکشن کمیشن آف پاکستان، پی پی پی پی، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم حقیقی کے وکلاءنے اپنے گواہوں کے بیانات پر شواہد ریکارڈ کرنے کا عمل مکمل کرلیا جس کے بعد اب وہ بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل کے گواہوں کو طلب کرنے کا فیصلہ بھی کرے گا۔

کمیشن نے پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ، ن لیگ کے شاہد حامد، ای سی پی کے سلمان اکرم راجا اور پی پی پی پی کے بیرسٹر اعتزاز احسن کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام پولنگ اسٹیشنز سے ملنے والے84 فیصد فارم 15 کا تجزیہ کرکے خلاصہ تیار کرنے کی ہدایت بھی کی۔

کمیشن نے ای سی پی کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ باقی ماندہ فارم 15 کو اپنے پاس رکھے اور ضرورت پڑنے پر الیکشن کمیشن کو انہیں پیش کرنا ہوگا۔

سلمان راجا نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ انہوں نے آر اوز اور صوبائی الیکشن کمشنز کے ضلعی ریٹرننگ افسران کو پرنٹ کرائے گئے بیلٹ پیپرز کی تعداد سمیت فارم 14 اور فارم 16 کے حوالے سے فہرست جمع کرادی ہے۔

سماعت کے دوران عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ کمیشن کو ای سی پی کی جانب سے فراہم کردہ فارم 15 سب سے متعلقہ دستاویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دستاویز تک رسائی نہ ہونے کی مشکل کے باوجود کمیشن کے ساتھ پورا تعاون کرے گی، تاہم اب کافی مواد کیشن کے سامنے پیش ہوچکا ہے جس سے مستقبل کی کارروائی میں مدد ملے گی۔

کمیشن نے جماعت اسلامی کے گواہوں، جے آئی کراچی کے سرباہ محمد حسین محنتی، نائب امیر خواجہ حارث سلطان اور این اے 44 (باجوڑ) کے امیدوار صاحبزدہ ہارون رشید کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔

محمد حسین محنتی اور خواجہ حارث سلطان نے متحدہ قومی موومنٹ پر پولنگ اسٹیشنز پر قبضہ کرکے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا جس کے باعث جماعت اسلامی نے پولنگ کے دن انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

ہارون رشید نے خیبرپختونخوا کے سابق نگران گورنر انجنئیر شوکت اللہ پر کھلے عام سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال اور اپنے والد کی انتخابی مہم کے لیے عوامی جلسوں سے خطاب کا الزام عائد کیا۔

ایم کیو ایم حقیقی کے آفتاب حسن جن سے ایڈووکیٹ حشمت حبیب نے جرح کی، نے الزام عائد کیا ان کے پارٹی ورکرز کو قتل کیا گیا اور پارٹی سربراہ آفاق احمد کو آزادی سے انتخابی مہم چلانے نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آفاق احمد کو چیف لیکشن کمشنر اور سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود گھر میں نظر بند کردیا گیا جبکہ پارٹی دفاتر کو نذر آتش کیا گیا۔

حشمت حبیب نے سندھ الیکشن کمشنر سید محمد طاہر قادری سے بھی جرح کی۔c

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.