پاور ٹیرف پر 4 روپے تک سرچارج کی منظوری

نیپرا کی جانب سے بدھ کو جاری اعلامیے میں سپریم کورٹ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے بجلی کے بلوں میں مختلف سرچارجز کو غیرقانونی قرار دینے اور صارفین کو لیے گئے پیسے ری فنڈ کرنے کے کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

ایک سنیئر عہدیدار کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ہدایات پر وزارت پانی و بجلی کی جانب سے نیپرا کے فیصلے سے آئی ایم ایف کو منگل کو اس وقت آگاہ کردیا گیا جب ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر منظوری بھی نہیں دی گئی تھی۔

اس نے بتایا کہ وزارت پانی و بجلی نے وزیر خزانہ کو نیپرا کے موافق فیصلے سے پارلیمنٹ ہاﺅس میں آگاہ کردیا گیا تھا اور فوری طور پر آئی ایم ایف کو بھی مطلع کیا گیا۔

نیپرا کے فیصلے سے فی یونٹ اوسطاً ڈھائی روپے سرچارج کی اجازت مل سکے گی جس سے فوری طور پر بجلی کے ٹیرف میں اضافہ نہیں ہوگا تاہم صارفین کو اسی مالیت میں ٹیرف میں ہونے والی کمی کا فائدہ نہیں ہوگا جس کے مالیاتی اثرات سو ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔

اس فیصلے سے نیپرا نے اس قانونی رکاوٹ کو معاف کردیا جس کے تحت نیپرا کی جانب سے ٹیرف میں کمی کے فیصلے کے خلاف حکومتی ایپل پندرہ روز کے اندر دائر کرنا ہوتی ہے۔

دس مارچ اور چودہ اپریل کے اپنے فیصلوں میں نیپرا نے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ماسوائے کے الیکٹرک) کے لیے ٹیرف میں اوسطاً ڈھائی روپے فی یونٹ کمی کی گئی تھی۔

ان فیصلوں پر حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کے اجراءیا نظرثانی کی اپیل پندرہ روز کے دوران کرنا تھی۔

یہ ڈیڈلائن گزر گئی مگر دوسری جانب حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بجلی کی سبسڈی میں مزید کٹوتی پر مفاہمت ہوگئی تھی۔ اس مفاہمت پر عملدرآمد کے نتیجے میں رواں ماہ 506 ملین ڈالرز پاکستان کو مل جائیں گے، لہذا اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مئی کے آخری ہفتے میں نیپرا کے لیے پالیسی گائیڈ لائنز جاری کیں تاکہ ٹیرف میں کمی کے مساوی سرچارج کو نافذ کیا جاسکے۔

نیپرا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بجلی چوری، تیکینیکی نقصانات میں کمی سمیت ایندھن کی قیمتیں کم ہونے سے مارچ سے مئی کے درمیان اوسط ٹیرف صارفین کے متعدد گروپس کے درمیان ایک سے چار روپے فی یونٹ رہنا چاہئے، تاہم گھریلو صارفین پر تین روپے تک کا ایک سرچارج نافذ کیا جائے گا جبکہ کمرشل و صنعی صارفین پر چار روپے کا سرچارج عائد کیا جائے گا تاکہ قیمتوں اور سبسڈیز میں کمی کو جذب کیا جاسکے۔

نیپرا کا کہنا ہے کہ اس نے حکومتی پالیسی کو قبول کرلیا ہے کیونکہ ای سی سی کے فیصلے نیشنل ٹیرف اینڈ سبسڈی پالیسی گائیڈلائنز کے مطابق ہیں جس کی منظور مشترکہ مفادات کونسل نے 2014 میں دی تھی۔nep

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.