الیکشن کمیشن نے خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دینے پر اس حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم اور جسٹس ارشاد قیصر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے حلقہ پی کے 95 میں جماعت اسلامی کے کامیاب اُمیدوار اعزاز الملک کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جو خواتین عدالت میں پیش ہوئی تھیں ان کا کہنا ہے کہ جن خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ان کا تعلق ایک غیر سرکاری تنظیم سے ہے۔
مزید پڑھیں: پی کے 95 میں دوبارہ انتخابات کا حکم
جمعیت علماء اسلام کی ایم این اے عائشہ سید نے عدالت کو بتایا کہ عورتوں کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا گیا تھا تاہم وہ خود سے ہی انتخابات میں ووٹ ڈالنے نہیں آئیں۔
عدالت نے بیانات کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 95 لوئر دیر میں دوبارہ انتخابات کے فیصلے کو معطل قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ مذکورہ حلقے سے جماعت اسلامی کے امیدوار اعزاز الملک کامیاب قرار پائے تھے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار حاجی سردار بہادر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی کے 95 ضمنی انتخاب: جماعت اسلامی کامیاب
پی کے 95 میں خواتین کے ووٹ نہ ڈالنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا تھا۔ حلقے میں 53 ہزار خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جنہوں نے اپنا حق رائے استعمال نہیں کیا۔
اس سے قبل یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ قبائلی جرگے نے خزانہ پولنگ اسٹیشن پر خواتین کو ووٹنگ سے روک دیا جہاں 1000 خواتین رجسٹرڈ تھیں۔
مذکورہ نشست جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
Leave a Reply