ذرائع کے مطابق سابقہ ہندوستانی حکومت کے دور میں یہ تعداد 1 ہزار 23 تھی۔ پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا سلسلہ ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کے حکم پر کیا گیا ہے، جنھوں نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسی پرعمل کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔
بی جے پی کی پالیسی کے مطابق ‘ہندوستان، ہندوؤں کا قدرتی گھر ہے’ اور پناہ لینے کے لیے یہاں اُن کا استقبال کیا جائے گا۔
اپنی الیکشن مہم کے دوران ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے اعلان کیا تھا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہندو پناہ گزینوں کے ساتھ ہندوستانی شہریوں کی طرح سے سلوک کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں اس وقت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہوئے تقریباً 2 لاکھ کے قریب ہندو اور سکھ پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔
آفیشلز کے مطابق مئی 2014 میں نریندر مودی کے حکومت میں آنے کے بعد سے 19 ہزار پناہ گزینوں کو مدھیا پردیش، 11 ہزار پناہ گزینوں کو راجھستان اور 4 ہزار کو گجرات میں طویل المدتی ویزے دیئے گئے۔
رواں برس اپریل میں ہوم منسٹری نے طویل المدتی ویزوں کے لیے ایک آن لائن سسٹم کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد انڈیا آنے والے پناہ گزینوں کو یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں مشکلات سے بچانا تھا۔
پندوستانی ریاستوں جودھ پور، جے پور اور بیکانیر میں پاکستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی تقریباً 400 آبادیاں موجود ہیں جبکہ بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزین زیادہ تر مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں رہائش پزیر ہیں، دوسری جناب سکھوں نے پنجاب، دہلی اور چندی گڑھ میں رہائش اختیار کر رکھی ہے۔
Leave a Reply