انسداد بدعنوانی مہم : سندھ سے 52 سرکاری افسران گرفتار

یہ بات سندھ کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے چیئرمین ممتاز شاہ نے اتوار کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو بریفننگ دیتے ہوئے بتائی۔

انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران 72 ایف آئی آرز درج کی جاچکی ہیں جبکہ افسران کے خلاف 209 انکوائریز کا آغاز کیا گیا۔

وزیراعلیٰ ہاﺅس میں بریفننگ کے دوران اے سی ای کے چیئرمین نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں لینڈ، ریونیو اور بلدیاتی حکومت کے حوالے سے غیرقانونی طور پر زمینوں کی الاٹ منٹ، بوگس الاٹمنٹ فائلز اور دیگر بدعنوانیوں اور مجرمانہ اقدامات پر کیسز بھیجے ہیں۔

انہوں نے کہا ” اب تک مجھے چالیس سے زائد انکوائریز موصول ہوچکی ہیں اور ایک دو رکنی کمیٹی ان کی اسکروٹنی کے لیے تشکیل دی جاچکی ہے”۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے بھجوائے گئے معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت ایکشن کیا جائے ” یہ اچھی علامت ہے کہ وفاقی اداروں نے اے سی ای پر اعتماد ظاہر کرنا شروع کردیا ہے”۔

ایف آئی آرز، انکوائریز اور گرفتاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے اے سی ای کے چیئرمین نے کہا کہ بائیس جولائی 2015 کے بعد سے اب تک کراچی جنوبی میں چار چھاپے مارے جاچکے ہیں جس کے نتیجے میں تین گرفتاریاں اور چار ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی شرقی میں چھ ایف آئی آر درج اور پانچ ملزمان کو حراست میں لیا گیا، جبکہ کراچی غربی میں چار گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ 26 انکوائریاں کی جارہی ہیں۔

ممتاز شاہ کے مطابق حیدرآباد میں چار اچانک دوروں اور تین چھاپوں کے نتیجے میں سترہ ایف آئی آرز درج اور اتنے ہی حکومتی افسران کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ جامشورو مین نو ایف آئی آرز درج کی گئیں، 46 انکوائریوں پر کام شروع کیا گیا اور چھ عہدیداران کو سات چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔

اسی طرح میرپور خاص میں چار اچانک دوروں اور سات چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے میں آٹھ ایف آئی آرز درج اور چار افسران کو پکڑا گیا، شہید بے نظیر آباد میں آٹھ اچانک دوروں اور دو چھاپے مارے گئے، سکھر میں پانچ اچانک دورے اور چھ چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے یں تیرہ ایف آئی آرز درج، 24 انکوائریاں شروع اور نو گرفتاریاں ہوئیں۔

لاڑکانہ میں تیرہ ایف آئی آرز درج، 135 انکوائریوں کا آغاز اور آٹھ افسران کو حراست میں لیا گیا۔

ممتاز شاہ نے بتایا کہ بیشتر انکوائریاں لوکل گورنمنٹ، تعلیم، صحت، ورکس اینڈ سروسز، آبپاشی اور ریونیو کے محکموں کے افسران شروع کی گئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے پر بھی کام شروع کردیا گیا ہے۔

 ed

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.