سرتاج عزیز نے جرمن وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران کہا ” حقانی نیٹ ورک اب پاکستان میں موجود نہیں بلکہ وہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد افغانستان منتقل ہوگیا تھا”۔
انہوں نے کہا ” شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کو سپورٹ کرنے والا انفراسٹرکچر ختم کردیا گیا ہے”۔
اس سے قبل جرمن وزیر خارجہ دو روزہ دورے پر پیر کو اسلام آباد پہنچے۔
انہوں نے وزیراعظم ہاﺅس میں وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔
اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور افغانستان سے قریبی شراکت داری کے لیے حکومت کی حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا ” پاکستان اور افغانستان کو خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے اکھٹے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے”۔
تاہم انہوں نے فوجی عدالتوں کی تشکیل پر تحفظات کا بھی اظہار کیا۔
سرتاج عزیز اور جرمن وزیر خارجہ ملاقات سے قبل مصافحہ کرتے ہوئے — فوٹو پی آئی ڈی
|
جرمن وزیر نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک پر اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے زور دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا ” پاکستان اور جرمنی کے باہمی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان زیادہ بہتر اقتصادی تعاون کی توقع رکھتے ہیں”۔
وزیراعظم نے پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے دیئے جانے والے جی پی ایس پلس اسٹیٹس کے لیے پاکستان کی حمایت پر جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
جرمن وزیر خارجہ نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی۔
Leave a Reply