امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نائب ترجمان مارک سی ٹونر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ جنوبی ایشیاء کے دو پڑوسی ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے امریکا ہر قسم کے مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ خطے کے تمام لوگوں کے مفاد میں ہے اور یقینی طور پر دنیا کے بھی۔ جیسے ہی ان کے درمیان مذاکرات ہو گے ویسے ہی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور امریکا اس کی حوصلہ افزائی کرے گئے۔‘
پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کی موجودگی اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر کی جانب سے گروپ کی ملک میں موجودگی کے حوالے کی جانے والی تردید کے سوال پر ٹونر نے کہا کہ امریکا محسوس کرتا ہے کہ پاکستان سے آنے والے ایسے گروپس سے خطرات موجود ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پاکستان ان خطرات کے خلاف کیا اقدامات کرتا ہے، اور اسے اس وقت تک کے لیے چھوڑ دے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات شروع ہونے سے کچھ گھنٹوں قبل ہی ملتوی ہوگئے تھے۔
دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات دہلی میں ہونا تھی تاہم ملاقات سے قبل ہندوستان کی جانب سے صرف دہشت گردی پر بات چیت کرنے اور کشمیر کو اس ملاقات کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے کی شرط پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ملاقات میں کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کی جائے گی اور مذاکرات کسی بھی پیشگی شرائط کے بغیر ہوگے۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعہ کو ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر پاکستانی اور ہندوستانی فورسز کے درمیان ہونے والی فائرنگ سے 11 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
Leave a Reply