زرداری کے الزامات پر نواز شریف ناخوش

پارٹی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد زرداری نے 31 اگست کو وزیر اعظم پر ’نوے کی دہائی کی سیاست دہرانے ‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ن-لیگی حکومت انسداد کرپشن کے نام پر پی پی پی کو نشانہ بنا رہی ہے۔

حتی کہ انہوں نے حکمران جماعت پر ’قدرتی اتحادیوں طالبان اور دہشت گردوں کو بچانے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہوئےقوم کو تقسیم کرنے‘ کا الزام بھی لگایا۔

منگل کو یہاں پی ایم ایل- ن سندھ کے رہنماؤں سے ایک ملاقات کے دوران نواز شریف نے اپنی انتہائی مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر کیوں سابق صدر نے ان کے اور حکومت کے خلاف اتنا سخت بیان دیا۔

اجلاس میں شریک سینیٹر نہال ہاشمی نے ڈان سے گفتگو میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ کچھ واقعات بالخصوص پی پی پی قیادت کی بیان بازی پر وزیر اعظم کی مایوسی صاف جھلک رہی تھی۔

ہاشمی کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا ’ 2006 میں ن-لیگ اور پی پی پی کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت کی روح کے تحت میں نے اب تک سابق صدر کی عزت کی، حتی کہ ان کے ایوان صدر چھوڑنے پر عشایئے کا غیر مثالی اہتمام بھی کیا لیکن اس کے باوجود زرداری نے جس طرح حکومت کو نشانہ بنایا، وہ میری سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ کس طرح پی پی پی نے 2009 میں پنجاب میں گورنر راج لگایا، لیکن دوسری جانب ن-لیگی حکومت نے پی پی پی سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ اہم معاملات پر وزیر اعلی قائم علی شاہ کو اعتماد میں لیا۔

وزیر اعظم نے اجلا س کے دوران 90 کی دہائی کی سیاست دفن کرنے کا عہد دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کراچی آپریشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے میں پر عزم ہے۔

ایک سیاسی مبصر کے مطابق، وزیر اعظم کی پی پی پی قیادت سے مایوسی قابل فہم ہے اور پی پی پی قیادت کی جانب سے لڑائی کا راستہ اپنانے کے بعد حکمران ن-لیگ کو اپنی باقی مدت پوری کرنے کیلئے بہت محتاط سفر کرنا ہو گا۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سرکاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم نے ن-لیگ کے صوبائی عہدے داروں سے ذاتی اختلافات ختم کرتے ہوئے صوبے میں پارٹی کے فروغ کیلئے کام کرنے کی ہدایت کی۔bg

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.